موسمیاتی تبدیلی: ریت، دھول کے طوفان سے نصف آبادی متاثر
ریت، دھول کے طوفان ہماری صحت و معیشتوں پر بڑھتے ہوئے نقصانات کا باعث بن رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان طوفانوں کی نگرانی، پیشن گوئی اور ابتدائی انتباہات میں مسلسل بہتری کی ضرورت پر زور دیا ہے

علامتی تصویر / اے آئی
دنیا کی تقریباً نصف آبادی دھول کی اس سطح کا سامنا کر رہی ہے جو عالمی ادارہ صحت کی حفاظت کی حد سے زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی ایک نئی رپورٹ بتاتی ہے کہ ریت اور مٹی کے طوفان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 'قبل از وقت اموات' کا باعث بن رہے ہیں، جس سے 150 ممالک میں 33 کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔
12 جولائی کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ریت اور دھول کے طوفانوں سے نمٹنے کا عالمی دن منایا اور 2025-2034 تک کے دس سالوں کو ریت اور دھول کے طوفانوں سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی دہائی کے طور پر منسوب کیا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں اسمبلی صدر فلیمون یانگ نے کہا کہ موجودہ دور میں طوفان سب سے زیادہ نظر انداز کئے گئے لیکن اب وہ دور رس عالمی چیلنجوں میں سے ایک بن رہے ہیں۔ وہ آب و ہوا کی تبدیلی، زمین کے تنزلی اور غیر پائیدار طریقوں کے سبب رونما ہو رہے ہیں۔ ان طوفانوں کے سبب ہوا سے نکلنے والے ذرات سالانہ 70 لاکھ قبل از وقت اموات کا باعث بنتے ہیں اور سانس اور قلبی امراض کو جنم دیتے ہیں اور فصل کی پیداوار میں 25 فیصد تک کمی کرتے ہیں، جس سے بھوک اور نقل مکانی ہوتی ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل سیلسٹی ساؤلو نے کہا کہ ریت اور دھول کے طوفان کا مطلب صرف گندی کھڑکیاں اور دھندلا آسمان نہیں ہے۔ وہ لاکھوں لوگوں کی صحت اور معیار زندگی کو نقصان پہنچاتے ہیں؛ اور ان کی وجہ سے فضائی اور زمینی نقل و حمل، زراعت اور شمسی توانائی کی پیداوار میں رکاوٹ کی قیمت دسیوں لاکھ ڈالر ہوتی ہے۔ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح صحت کے خطرات اور معاشی اخراجات بڑھ رہے ہیں - اور کس طرح دھول کی ابتدائی انتباہات اور تخفیف اور کنٹرول میں سرمایہ کاری بڑے منافع حاصل کرنے میں معاون ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ریت اور مٹی کے طوفان کے تعلق سے ’ سب کے لیے ابتدائی انتباہات‘ نامی پہل ترجیحات میں سے ایک ہے۔
ڈبلیو ایم او کی اقوام متحدہ کی نمائندہ لورا پیٹرسن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ سالانہ تقریباً 2 ارب ٹن دھول خارج ہوتی ہے جو کہ مصر میں گیزا کے 300 عظیم اہراموں کے برابر ہے۔ دنیا کی 80 فیصد سے زیادہ دھول شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا کے صحراؤں سے آتی ہے، لیکن اس کا عالمی سطح پر اثر ہوتا ہے کیونکہ یہ ذرات سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کلومیٹر براعظموں اور سمندروں میں سفر کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا کے سربراہ و انڈر سیکرٹری جنرل رولا دشتی نے اسمبلی کو بتایا کہ طوفانوں کے معاشی اخراجات 'حیران کن' ہیں۔ مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں، دھول اور ریت کے طوفانوں سے نمٹنے کے لیے سالانہ 150 ارب ڈالر، مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 2.5 فیصد خرچ ہوتا ہے۔ دشتی نے شدید طوفانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف اس موسم بہار میں ہی عرب خطے نے شدید خلل کا سامنا کیا جس نے عراق میں ہسپتالوں کو سانس کے کیسز سے بھر دیا اور کویت اور ایران میں طوفانوں کی وجہ سے اسکول اور دفتر بند ہو گئے۔ انہوں نے کہا، افریقہ کے صحرائے صحارا سے نکلنے والی دھول کیریبین اور فلوریڈا تک پہنچی ۔ سائنسی جریدے نیچر کی ایک تحقیق کے مطابق، دھول اور ہوا کے کٹاؤ نے 2017 میں امریکہ کو 154 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا، جو کہ 1995 کے مقابلے چار گنا زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایم او اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے یہ بھی متنبہ کیا کہ صحت کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس میں 3.8 ارب لوگ – تقریباً نصف عالمی آبادی – 2018 اور 2022 کے درمیان ڈبلیو ایچ او کی حفاظتی حد سے زیادہ دھول کی سطح سے دوچار ہیں، جو کہ 2003 سے 2007 کے درمیان متاثر ہونے والے 2.9 ارب افراد سے زیادہ ہے۔
سال 2024 میں ریت اور دھول کے بڑے طوفان
کینری جزائر- شمال مغربی افریقہ کے ایک وسیع علاقے میں تیز ہارمٹن ہواؤں کا ایک طوفان دسمبر میں مغربی صحرائے صحارا سے اسپین کے کینری جزائر تک گیا اور اس علاقے پر اثر انداز ہوا جہاں زیادہ تر لوگ رہتے ہیں۔
مشرقی ایشیا- ریت اور دھول کے 14 طوفان ، زیادہ تر موسم بہار میں آئے۔ مارچ کے آخر میں، ایک مضبوط منگولائی طوفان سے آنے والی تیز ہواؤں نے شمالی چین کے گنجان آباد علاقوں میں بڑی مقدار میں دھول اڑا ئی۔ بیجنگ میں مرئیت ایک کلومیٹر تک گر گئی۔ جون میں بیجنگ اور شمالی چین ریت اور دھول کے طوفان کی زد میں آئے ۔ منگولیا میں موسم بہار میں اعلی درجہ حرارت اور خشک سالی کی وجہ سے پودوں کی ناقص نشوونما نے ایک بڑا کردار ادا کیا، جس نے بدلتی ہوئی آب و ہوا میں شدید موسم کی وجہ سے موسم گرما میں دھول کے طوفانوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کی طرف عوام کی توجہ مبذول کرائی۔
مغربی ایشیاء- عراق، کویت، قطر، اور جزیرہ نما عرب دسمبر میں موسم سرما کے ایک غیر معمولی طوفان سے متاثر ہوئے۔ اس کے دور رس سماجی و اقتصادی نتائج برآمد ہوئے، جن میں پروازوں کی منسوخی، اسکولوں کی بڑے پیمانے پر بندش اور عوامی تقریبات کا ملتوی ہونا شامل ہے۔
طوفان کی وارننگ، ایڈوائزری اور اسسمنٹ سسٹم
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے ذریعے 2007 میں قائم کیے گئے ریت اور دھول کے طوفان کی وارننگ، ایڈوائزری اور اسسمنٹ سسٹم کا مقصد بین الاقوامی ریت اور دھول کی تحقیق کو مربوط بنانا ہے۔ اس وقت چار خطوں میں اس کے علاقائی مراکز ماحولیات، صحت اور معیشتوں پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے مربوط انداز میں دنیا کے لیے آپریشنل پیشن گوئی اور انتباہی خدمات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پہلاخلیج تعاون کونسل کا علاقہ ہے،جس کا علاقائی مرکز جدہ، سعودی عرب میں ہے؛ دوسرا شمالی افریقہ-مغربی ایشیا-یورپ کا علاقہ، جس کا مرکز بارسلونا، اسپین میں ہے؛ تیسرا ایشیا ہے، جس کا مرکز بیجنگ، چین میں ہے؛ اور چوتھا شمالی و جنوبی امریکہ کا علاقہ، جس کا مرکز برج ٹاؤن، بارباڈوس میں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔