گزشتہ 3 سالوں میں اوزون کی سطح پر موجود سراخ مزید وسیع ہو گیا، نئی تحقیق میں دعویٰ

نئی اسٹڈی کے مطابق اوزون سطح میں سراخ طویل وقت تک برقرار رہا ہے، حالانکہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس کے لیے صرف کلوروفلورو کاربن (سی ایف سی) ہی ذمہ دار نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ماحولیاتی تبدیلی کے سبب اوزون کی سطح میں موجود سراخ لگاتار وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ نئی تحقیق میں گزشتہ تین سالوں کے دوران انٹارکٹک اوزون سراخ بڑھنے کی یہ بات سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں پایا گیا ہے کہ عوامی سوچ کے برعکس اوزون سطح میں سراخ گزشتہ تین سال میں سب سے بڑا رہا ہے۔ ’نیچر کمیونکیشنز جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق محققین نے کہا کہ گزشتہ چار سال میں انٹارکٹک کے اوپر اوزون کی سطح قابل ذکر طور سے بڑا ہو گیا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق اوزون سطح میں سراخ طویل وقت تک بنا رہا ہے۔ حالانکہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس کے لیے صرف کلوروفلورو کاربن (سی ایف سی) ہی ذمہ دار نہیں ہے۔ سی ایف سی دراصل کاربن، ہائیڈروجن، کلورین اور فلورین پر مشتمل گرین ہاؤس گیسوں کو کہا جاتا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ اوزون سطح میں سراخ کا سائز لگاتار بڑھ رہا ہے۔ زمین کی فضا میں اوزون سطح لوگوں کو امراض جلد سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔ سورج کی مضر الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روکنے میں اوزون لیئر بہت اہم کردار نبھاتے ہیں۔


نئی اسٹڈی کی چیف رائٹر حنا کیسینچ ہیں۔ حنا نیوزی لینڈ کی اوٹاگو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی امیدوار ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ انٹارکٹک اوزون سطح پر مطالعہ کرنے کے دوران ریسرچ ٹیم کو 19 سال قبل کے مقابلے میں سراخ کے مرکز میں بہت کم اوزون ملا۔ حنا کے مطابق تحقیق کے دوران پائی گئی باتوں کا مطلب ہے کہ اوزون سطح میں سراخ کا سائز بڑا ہوا ہے۔ ساتھ ہی بیشتر بسنت موسم کے دوران سراخ زیادہ بڑا اور گہرا بھی ہے۔ ریسرچ ٹیم نے 2004 سے 2022 کی مدت میں ماہانہ اور روزانہ اوزون تبدیلی کا تجزیہ کیا۔ انٹارکٹک اوزون سراخ کے اندر الگ الگ اونچائی اور عرض بلد پر مطالعہ کیا گیا۔

ریسرچ کر رہیں حنّا نے کہا کہ تحقیق کے دوران ہم نے اوزون کی سطح کمزور ہونے اور انٹارکٹک کے اوپر قطبی بھنور میں آنے والی ہوا میں تبدیلی کے درمیان رشتہ کے بارے میں پتہ لگایا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ حال کے سالوں میں بڑے اوزون سراخ کی وجہ صرف سی ایف سی نہیں ہو سکتے۔ محققین کا ماننا ہے کہ اوزون سطح میں سراخ کی وجہ بے حد پیچیدہ ہے۔ اوزون سطح کو تباہ کرنے والی اشیا کا استعمال بند کرنے کے لیے 1987 کا مانٹریل پروٹوکول اپنایا گیا۔ اس کے تحت اوزون کو تباہ کرنے والے انسان کے ذریعہ تیار کیمیائی مصنوعات کے پروڈکشن اور اس کے استعمال کو کنٹرول کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔