اِسرو کا نیا کارنامہ، دنیا کے جیوسنکرونس مدار میں کامیابی کے ساتھ نصب ہوا انسیٹ-3 ڈی ایس

انسیٹ-3 ڈی ایس سیٹلائٹ موسم کی جانکاری دینے والا ایک سیارہ ہے جو انسیٹ-3 ڈی سیٹلائٹ کی جدید شکل ہے، انسیٹ-3 ڈی ایس سیٹلائٹ کی مدد سے موسم اور قدرتی آفات کی درست جانکاری مل سکے گی۔

<div class="paragraphs"><p>انسیٹ-3 ڈی ایس، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/isro">@isro</a></p></div>

انسیٹ-3 ڈی ایس، تصویر@isro

user

قومی آوازبیورو

ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اِسرو) نے ایک بار پھر سائنس کے شعبہ میں ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔ اِسرو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جانکاری دی ہے کہ انسیٹ-3 ڈی ایس سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ اَرتھ یعنی دنیا کے جیوسنکرونس مدار میں نصب ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ سبھی چار لیکوئڈ ایپوجی موٹر (ایل اے ایم) فائرنگ پوری ہو گئی ہے۔ اب سیٹلائٹ کو مدار ٹیسٹنگ لوکیشن پر 28 فروری 2024 تک پہنچنے کی امید ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جیوسنکرونس مدار میں ایک مکمل دن 23 گھنٹے 56 منٹ اور 4 سیکنڈ کے برابر ہوتا ہے۔ اس میں سیٹلائٹ کا مدار دنیا گھماؤ کے برابر ہو جاتا ہے۔ یہ مدار گول یا پھر نامکمل گول ہو سکتا ہے۔ اِسرو کی سیٹلائٹ انسیٹ-3 ڈی ایس کو گزشتہ 17 فروری کو شری ہریکوٹا واقع ستیش دھون اسپیس سنٹر سے لانچ کیا گیا تھا۔ انسیٹ-3 ڈی ایس کو جی ایس ایل وی ایف-14 لانچ وہیکل سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔ جی ایس ایل وی-ایف 14 کو ’ناٹی بوائے‘ (نٹ کھٹ لڑکا) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ دراصل اس جی ایس ایل وی کے 40 فیصد لانچ ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے اس راکٹ کا نام ’ناٹی بوائے‘ پڑ گیا ہے۔


بہرحال، انسیٹ-3 ڈی ایس سیٹلائٹ موسم کی جانکاری دینے والا ایک سیارہ ہے جو انسیٹ-3 ڈی سیٹلائٹ کی جدید شکل ہے۔ انسیٹ-3 ڈی ایس سیٹلائٹ کی مدد سے موسم اور قدرتی آفات کی درست جانکاری مل سکے گی۔ انسیٹ-3 ڈی ایس سے سمندر کی سطح اور اس کے درجہ حرارت پر پڑنے والے اثر کا مطالعہ کیا جا سکے گا۔ ساتھ ہی انسیٹ-3 ڈی ایس کی مدد سے ڈاٹا کلیکشن پلیٹ فارمس سے ڈاٹا کو جمع کیا جا سکے گا۔ انسیٹ-3 ڈی ایس کی پوری فنڈنگ حکومت ہند کے ارتھ سائنس منسٹری نے کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔