آنسو گیس کے گولوں سے کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی طبیعت خراب، اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل

کسان تنظیموں نے بتایا کہ جگجیت سنگھ ڈلیوال کی صحت بہتر ہو رہی ہے اور وہ خطرے سے باہر ہیں۔ ڈلیوال بھارتیہ کسان یونین ایکتا سدھ پور کے سربراہ ہیں اور موجودہ کسان تحریک کی قیادت کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>کسان تحریک / آئی اے این ایس</p></div>

کسان تحریک / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پٹیالہ: کسان تحریک کے دوسرے مرحلے کے دوران اہم رہنما کے طور پر ابھرنے والے بھارتیہ کسان یونین لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی طبیعت بدھ کی شام اچانک بگڑ گئی۔ انہیں پٹیالہ کے راجندرا اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا ہے۔ کسانوں کا دعویٰ ہے کہ شمبھو بارڈر پر سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے فائر کیے گئے آنسو گیس کے گولوں کی وجہ سے ڈلیوال کو سانس لینے میں دشواری ہوئی اور انہیں اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ انہیں سینے میں جلن کی شکایت تھی اور بخار بھی تھا۔ جگجیت سنگھ ڈلیوال بھارتیہ کسان یونین ایکتا سدھ پور کے صدر ہیں اور موجودہ کسان تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔

کسان تنظیموں نے بتایا کہ جگجیت سنگھ دلیوال کی صحت بہتر ہو رہی ہے اور وہ خطرے سے باہر ہیں۔ خیال رہے کہ بدھ کو شمبھو اور کھنوری سرحد پر حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب ہریانہ پولیس نے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کر رہے احتجاجی کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ کسانوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہرہ کر رہے بھٹنڈہ کے 22 سالہ شوبھاکرن سنگھ کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران موت ہو گئی۔ تاہم پولیس نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افواہ ہے۔


پنجاب کسان مزدور کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھیر نے بدھ کی شام 'دہلی چلو مارچ' کو اگلے دو دنوں کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا۔ دریں اثنا، مرکزی وزیر ارجن منڈا، جو کسانوں کے ساتھ چار دور کی بات چیت کا حصہ تھے، نے انہیں بات چیت کے پانچویں دور کے لیے مدعو کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کسان لیڈروں نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں باضابطہ طور پر بتائے کہ وہ فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت فراہم کرنے کے بارے میں بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کسان بھی چاہتے ہیں کہ مرکز انہیں بات چیت کے لئے وقت اور تاریخ دے اور وہ اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔


کسان بدھ کی صبح 'دہلی چلو' مارچ کے ایک حصے کے طور پر 1200 ٹریکٹر ٹرالیوں، 300 کاروں اور 10 منی بسوں کے ساتھ پنجاب اور ہریانہ کو ملانے والی کھنوری سرحد پر جمع ہوئے۔ مرکزی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ پنجاب کی بھگونت مان حکومت کسانوں کو سرحد کی طرف آنے سے نہیں روک رہی ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب حکومت کو خط لکھا گیا ہے۔ اس کے جواب میں پنجاب کے چیف سکریٹری انوراگ ورما نے مرکزی داخلہ سکریٹری کو لکھے خط میں کہا کہ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ لوگ شمبھو اور دھابھی-گجراں سرحد پر صرف پنجاب حکومت کی اجازت سے جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ پولیس نے طاقت کا استعمال کر کے کسانوں کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔ انہیں روکنے کی وجہ سے لوگ پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر جمع ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔