کسان تحریک: کھنوری بارڈر پر 23 سالہ کسان کی گولی لگنے سے موت کے بعد کانگریس مودی حکومت پر حملہ آور

کانگریس صدر نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’جب نہیں بچے گی کسانوں کی جان، تو کیسے خاموش رہے گا ہندوستان؟ کھنوری بارڈر پر بھٹنڈا کے نوجوان کسان شبھکرن سنگھ کی موت تکلیف دہ ہے۔‘‘

کسان تحریک / آئی اے این ایس
کسان تحریک / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کسان تحریک کے دوران آج کھنوری بارڈر پر 23 سالہ کسان کی گولی لگنے سے موت کے بعد افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اس خبر کے پھیلتے ہی سوشل میڈیا پر مرکز کی مودی حکومت کے خلاف لوگوں کی زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ خصوصاً اپوزیشن پارٹیاں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے بھی س سلسلے میں اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’جب نہیں بچے گی کسانوں کی جان، تو کیسے خاموش رہے گا ہندوستان؟‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’کھنوری بارڈر پر بھٹنڈا کے نوجوان کسان شبھکرن سنگھ کی فائرنگ سے موت بے حد تکلیف دہ ہے۔ مودی حکومت نے پہلے 750 کسانوں کی جان لی، مودی کے وزیر کے بیٹے نے لکھیم پور میں کسانوں کو گاڑی سے کچل دیا، یاد دلانا ضروری ہے کہ مدھیہ پردیش کے مندسور میں بھی بی جے پی حکومت کے تحت پولیس فائرنگ میں کسانوں کی جان گئی تھی۔ مودی جی نے خود پارلیمنٹ میں کسانوں کو ’آندولن جیوی‘ اور ’پرجیوی‘ جیسے نازیبا الفاظ کہے ہیں۔ دس سال کا بی جے پی راج، کسانوں کے لیے پیٹھ پر لاٹھی اور پیٹ پر لات کے مترادف ہے۔ لعنت ہے مودی حکومت پر!!‘‘


کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اس معاملہ میں مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’کھنوری بارڈر پر نوجوان کسان شبھکرن سنگھ کی فائرنگ میں موت کی خبر دل دہلا دینے والی ہے۔ میری ہمدردیاں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے پچھلی کسان تحریک کو یاد کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’پچھلی بار سات سو سے زیادہ کسانوں کی قربانی لے کر ہی مودی کا اہنکار (تکبر) مانا تھا، اب وہ پھر سے ان کی جان کا دشمن بن گیا ہے۔ ’متر میڈیا‘ کے پیچھے چھپی بی جے پی سے ایک دن تاریخ ’کسانوں کے قتل‘ کا حساب ضرور مانگے گا۔‘‘

اس سے قبل کانگریس نے اپنے ایکس ہینڈل سے نوجوان کسان کی موت پر اظہارِ فکر کیا تھا۔ کانگریس کے ذریعہ کیے گئے پوسٹ میں لکھا گیا تھا کہ ’’تکبر رکھنے والے اور ظالم تاناشاہ نے ملک کے مزید ایک کسان بیٹے کی جان لے لی۔ گناہ: وہ تاناشاہ حکومت سے اپنا حق مانگ رہا تھا۔ جہاں گزشتہ بار مودی حکومت کے سیاہ زرعی قوانین ملک کے سات سو سے زیادہ کسانوں کی موت کا سبب بنے تھے، وہیں اب کسان لیڈروں کے مطابق کھنوری بارڈر پر ایک نوجوان کسان کی گولی لگنے سے موت ہو گئی ہے۔ اس بے حد افسوسناک اور شرمناک واقعہ نے صاف کر دیا ہے کہ ملک میں تاناشاہی حاوی ہو چکی ہے۔‘‘ پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’جس مٹی میں ہمارے اَن داتا (کسان) سخت محنت سے اناج پیدا کرتے ہیں، آج وہی مٹی ان کے خون سے لال ہو رہی ہے۔ کیا اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے کسانوں پر گولیاں برسانا ہی ’امرت کال‘ ہے؟ کیا ایم ایس پی کا حق مانگتے کسانوں کے ساتھ یہ بربریت ہی ’مودی کی گارنٹی‘ ہے؟ یہ ملک اپنے کسان زادوں کے اس بے رحمانہ اور ظالمانہ قتل کے لیے پی ایم مودی کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔