جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ نے مساجد اور اوقاف کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی جدوجہد جاری رکھنے کا کیا عزم

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے کاہ کہ مسلمان اپنے کردار و عمل کے ذریعے اپنی صفوں میں اتحاد اور برادران وطن کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کریں۔

<div class="paragraphs"><p>اجلاس مجلس منتظمہ جمعیۃ علماء ہند</p></div>

اجلاس مجلس منتظمہ جمعیۃ علماء ہند

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند کے زیر صدارت بمقام مدنی ہال، آئی ٹی او، نئی دہلی منعقد ہوا، جس میں ملک کی موجودہ فرقہ وارانہ صورت حال، سنبھل سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں مساجد و درگاہوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور عبادت گاہ ایکٹ اور وقف ترمیمی بل جیسے سلگتے ہوئے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ ساتھ ہی نئے ٹرم کے لیے جمعیۃ علماءہند کی جدید ممبر سازی کا بھی اعلان ہوا۔ اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی سمیت ملک بھر سے جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے ارکان و مدعوئین خصوصی شریک ہوئے اور ملک میں الگ الگ علاقوں میں ہو رہے واقعات و مسائل پر روشنی ڈالی اور اپنی رپورٹیں پیش کیں۔

اس موقع پر اپنے صدارتی کلمات میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورت حال انتہائی تشویشناک ہے۔ نفرت کے بڑھتے ہوئے ماحول نے نہ صرف امن و امان کے لیے خطرہ پیدا کیا ہے بلکہ سماجی ہم آہنگی کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مزید برآں میڈیا کی جانب سے الزام تراشی نے آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں منظم طریقے سے کام کرنا ہوگا تاکہ نہ صرف ان خطرات کا سامنا کیا جا سکے بلکہ اپنے بنیادی آئینی حقوق کی بھی مؤثر حفاظت کی جا سکے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا موقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ فرقہ پرستی کا جواب فرقہ پرستی سے نہیں دیا جا سکتا۔ تاہم معاشرے میں پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کا معقول اور مدلل جواب دینا بھی وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ اپنے کردار اور عمل کے ذریعے نہ صرف اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے بلکہ برادران وطن کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرے۔


مجلس عاملہ نے ایک اہم فیصلے میں جمعیۃ علماء ہند کے نئے ٹرم 2024-27 کی ممبر سازی اور انتخابات کا بھی اعلان کیا۔ چنانچہ یہ طے پایا کہ سرکلر جاری ہونے کی تاریخ سے لے کر یکم اپریل 2025ء تک ممبر سازی ہوگی۔ یکم اپریل تا 31 مئی 2025ء مقامی و ضلعی یونٹوں کا انتخاب ہوگا اور یکم جون تا 30 جون 2025ء صوبائی یونٹوں کے انتخابات ہوں گے۔ اس عنوان پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے کہا کہ جمعیۃ ایک دستوری اور جمہوری جماعت ہے۔ 3 سالہ ٹرم مکمل ہونے پر نئے ٹرم کے انتخاب سے قبل پورے ملک میں ممبر سازی کی جاتی ہے اور پھر مقامی یونٹ سے لے کر صوبائی یونٹوں کا انتخاب ہوتا ہے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند نے خاص طور پر اس امر پر زور دیا کہ حقیقی ممبر سازی ہونی چاہیے، تعداد بڑھانے کے لیے کسی بھی طرح کی مبالغہ آرائی یا غلط بیانی قابل قبول نہیں ہوگی، نیز انتخابات میں جمہوری تقاضوں کا پورا لحاظ برتا جانا چاہیے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا ٹرم مکمل ہو چکا ہے۔ گزشتہ ٹرم میں ہماری 6800 مقامی یونٹیں تھیں۔ اس بار پورے ملک میں زیادہ سے زیادہ یونٹ بنانے کاعزم ہے۔ اجلاس مجلس عاملہ نے جمعیۃ علماہند کی فعالیت اور دائرہ کار میں اضافہ کے لیے ایکٹیو ممبر کی تعداد بڑھانے پر بھی زور دیا۔

اجلاس مجلس عاملہ نے مختلف احوال کے جائزے کے بعد سنبھل میں پیش آمدہ افسوسناک واقعہ اور ملک کے مختلف علاقوں میں مساجد و درگاہوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور عبادت گاہ ایکٹ اور وقف ترمیمی بل پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کو عدالت میں جلد از جلد مستحکم موقف اختیارکرنا چاہیے تاکہ ملک میں سنبھل جیسا واقعہ رونما نہ ہو۔ جمعیۃ علماء ہند ملک میں امن و امان کے تحفظ کے نظریے سے اس مسئلے کو دیکھتی ہے، اس لیے عدالت میں بھی اس مسئلے کا پوری قوت سے دفاع کرے گی۔ مجلس عاملہ نے وقف ترمیمی بل پر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے کی گئی جہدوجہد کا جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کیا، نیز سبھی ریاستی یونٹوں کو ہدایت دی کہ اوقاف بالخصوص مساجد کے تحفظ کے لیے جد وجہد تیز کریں۔


مجلس عاملہ نے اپنے فیصلے میں یہ طے کیا کہ ماہ فروری 2025ء میں متحدہ قومیت کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ اس حقیقت کو اجاگر کیا جا سکے کہ وطنی اور ملکی اشتراک میں مسلمان برادران وطن سے کئی معنوں میں آگے ہیں اور اسی نظریے کی بنیاد پر مسلمانوں کی اکثریت نے اس ملک میں بسنے کو ترجیح دی اور وطن عزیز کی عظمت و توقیر کے لیے بیش بہا خدمات انجام دیں اور لگاتار دے رہے ہیں۔ مجلس عاملہ نے تعلیم کے سلسلے میں صدر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے پیش کردہ کئی اہم تجاویز پر غور کیا، جس میں اسلامی ماحول میں معیاری انگلش میڈیم اسکول، دینی مدرسوں میں کوچنگ سینٹر کا قیام، مسلمانوں کے زیر انتظام اسکولوں میں دینی مضامین کی شمولیت، ہندی اور مقامی زبانوں میں اسلامی علوم اور ہاسٹلز کے قیام شامل ہیں اور مجلس عاملہ نے اس بات کو منظوری دی کہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کیا کیا انتظامات کیے جائیں، اس پر ماہرین تعلیم کا ایک ورکشاپ منعقد کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔