الور میں 30 دن کے اندر دوسری ماب لنچنگ سے ہر طرف غم و غصہ

جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے مرحوم کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔

<div class="paragraphs"><p>ماب لنچنگ کے شکار وکیل احمد کے اہل خانہ سے ملاقات کرتا جمعیۃ کا وفد</p></div>

ماب لنچنگ کے شکار وکیل احمد کے اہل خانہ سے ملاقات کرتا جمعیۃ کا وفد

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی سربراہی میں ایک وفد آج گاؤں مہرانا تحصیل تجارہ ضلع الور پہنچ کر فرقہ پرست ماب لنچنگ کے شکار ہوئے مرحوم وکیل احمد کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور مرحوم کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے تعزیتی پیغام پیش کیا اور ان کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کی۔ گھر میں مرحوم کی اہلیہ پیروں سے معذور ہے اور مرحوم کی تین چھوٹی چھوٹی بیٹیاں عمائسہ، اقصی اور ایسمینہ ہیں، جن بچیوں کے مستقبل کو ایک بار پھر فرقہ پرست خونی درندوں نے تاریک کر دیا ہے۔

شہید ضلع الور کی تحصیل تجارہ میں خراد ویلڈنگ کا کام کرتا تھا۔ 8 ستمبر 2023 کی رات کو اپنی دکان سے گھر لوٹتے ہوئے راستے میں تقریباً آٹھ بجے کچھ شرپسندوں نے اس کی موٹر سائیکل کو ٹکر مار کر نیچے گرا دیا اور پھر لاٹھی ڈنڈوں اور لوہے کی راڈ سے مارا اور مردہ سمجھ کر فرار ہو گئے۔ اس کے بعد کسی راہ گیر نے ان کو ہسپتال منتقل کیا جس کی کل جے پور میں علاج کے دوران موت ہو گئی۔


مولانا حکیم الدین قاسمی نے میڈیا کو بتایا کہ ہم راجستھان سرکار سے انصاف اور معقول معاوضہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس طرح کے واقعات لگاتار ہو رہے ہیں مگر سرکار اور انتظامیہ ان شرپسندوں اور نفرتی بیان جاری کرنے والوں سے غافل ہے جو مسلمانوں کو کھلے عام مارنے اور بھگانے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ یہاں پر جو بھی کچھ ہو رہا ہے، اس کے پیچھے نفرتی بیان بھی ایک اہم سبب ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے ہمیں بتایا کہ پرشوتم سینی نامی ایک شخص نے نفرت انگیز تقاریر کیں اور بدلہ لینے کے لیے مہاپنچایت کا اہتمام کیا۔ لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اگر ایسے شرپسندوں کی گردنیں ناپ دی جاتیں تو ایسے واقعات شاید نہ ہوتے۔ ہم سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امن و انصاف کی بحالی کے لیے ملک کے آئین کے تئیں اپنے عہد کو یاد کریں اور شرپسندوں کے ذریعہ لگاتار ماب لنچنگ کے واقعات پر قدغن لگایا جائے۔

مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ نوح میں ہوئی جھڑپ کے بعد لگاتار اس خطے میں مسلمانوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ حال میں کئی ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔ خود تجارہ میں 30 دنوں کے اندر یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس لیے اس خطہ کی خصوصی نگرانی کی ضرورت ہے۔ انھوں نے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔