مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جموں، پنجاب و ہماچل کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا سروے مکمل، تعمیراتی کام بھی شروع

پہلے مرحلہ میں جموں کے اودھم پور میں 15 مکانات کی تعمیر کا کام شروع ہوا۔ پٹھان کوٹ میں 7 غیر مسلم خاندانوں سمیت 33 خاندانوں کو 50-50 ہزار روپے نقد و سامان تقسیم کیے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر</p></div>
i
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند انسانی قدروں کے تحفظ کے لئے روز اول ہی سے ثابت قدم رہی ہے اور جب بھی کوئی افتاد نازل ہوئی یہ جماعت بلا تفریق مذہب و ملت انسانی قدروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہمہ وقت مشغول ہو جاتی ہے، آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خیر الناس من ینفع الناس بہترین انسان وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے۔ اسی کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے روز اول سے ہی لوگوں کی نفع رسانی اور خدمت خلق کو اپنا بنیادی مشن اور توجہات کا مرکز بنایا۔ چنانچہ جب پنجاب، جموں اور ہماچل میں لوگ تباہ کن سیلاب سے بے گھر ہوئے تو جمعیۃ علماء ہند ان کی خدمت کے لئے سب سے پہلے میدانِ عمل میں اتری اور اس کے کارکنان لوگوں کی نفع رسانی میں جٹ گئے۔ ابھی تک متاثرین میں ریلیف اور امدادی کام جاری ہے مزید برآں اب مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جموں، پنجاب و ہماچل کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا سروے مکمل ہونے کے بعد جمعیۃ علماء ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو اپنی بساط کے مطابق نیا گھر بنا کر دے گی جن کو اب تک حکومت کی طرف سے کوئی امداد نہیں پہنچی ہے اور نہ پہنچنے کی امید ہے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جموں کے ضلع اودھم پور کا سروے پورا ہو چکا ہے اور 15 مکانات کی تعمیر کا کام صدر جمعیۃ علماء راجستھان مولانا راشد صاحب کی زیر نگرانی شروع ہو چکا ہے۔

دوسری طرف صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر ایک وفد مولانا عبد القدیر ناظم تنظیم و ترقی جمعیۃ علماء ہند اور مفتی یوسف پر مشتمل آج چوتھی بار پٹھان کوٹ کے فاضلکہ گاؤں پہنچا، انہوں نے اس گاؤں کے 33 سیلاب متاثرین کو جمع کر کے ابتدائی باز آباد کاری کے لئے مع سامان و نقدی پچاس پچاس ہزار روپئے ان لوگوں میں تقسیم کئے جن کا پورا گاؤں ختم ہو چکا تھا، جس میں 7 ہندو بھی شامل ہیں۔ تعمیر شروع ہونے اور ریلیف تقسیم ہونے کے بعد مجموعی طور پر متاثرین نے کہا شکریہ مولانا مدنی آپ نے ہمارے درد کو محسوس کیا اور کہا کہ لوگ آئے دلاسہ دے کر چلے گئے مگر کام جمعیۃ علماء ہند کر رہی ہے اور یہ بھی کہا کہ اللہ مولانا مدنی کو سلامت رکھے انہوں نے ہمارے درد کو محسوس کیا اور ہماری مدد کے لئے مسلسل اپنے لوگوں کو بھیج رہے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے پنجاب، جموں اور ہماچل میں آئی تباہی کو انسانی سانحہ سے تعبیر کیا اور کہا کہ ہم مالکِ کائنات کے بندہ ہیں چنانچہ اس کے ہر فیصلے پر سر تسلیم خم کرتے ہیں اور یہی ہماری بندگی کا تقاضا بھی ہے، اور وہی ہے جو ہر پریشانی کا مداوا کر سکتا ہے، تاہم اسباب کے طور پر جمعیۃ علماء، اس کے خدام اور اس کی شاخیں اپنی بساط بھر متاثرین کی مدد کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مصیبت یہ پوچھ کر نہیں آتی کہ کون ہندو ہے اور کون مسلمان، بلکہ جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ ایک ساتھ سب کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے۔ ان متاثرہ علاقوں میں بھی ہر مذہب کے ماننے والے شامل ہیں اور جمعیۃ علماء بلا تفریق مذہب سب کی مدد کر رہی ہے، کیونکہ انسانیت کی خدمت ہی اس کا نصب العین ہے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب نہیں انسانیت کی بنیاد پر ہر ضرورت مند کی مدد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں سیلاب سے پنجاب سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں زبردست تباہی آئی اور ہمیں اس بات کا اطمینان ہے کہ ہماری ایک چھوٹی سی اپیل پر جمعیۃ علماء ہند کے اراکین اور رضاکاروں نے ان تمام ریاستوں میں فوری امداد اور راحت رسانی کا کام بڑی خوش اسلوبی سے انجام دیا ہے، لیکن ابھی یہ کام پورا نہیں ہوا ہے۔ جموں کے اودھم پور میں بے گھر ہوئے لوگوں کے لئے سردست 15 گھروں کی تعمیر کا کام شروع ہو چکا ہے۔ سروے رپورٹ کی بنیاد پر پنجاب میں بھی جمعیۃ علماء ہند بے گھر لوگوں کو اپنی بساط کے مطابق نیا گھر بنوا کر دے گی۔ جمعیۃ علماء ہند کے لئے یہ کوئی نیا کام نہیں ہے، اس سے پہلے بھی کئی ریاستوں میں وہ یہ کام کر چکی ہے۔ یہاں تک کہ کیرالا جیسی ریاست میں جب سیلاب آیا تو جمعیۃ علماء ہند کے لوگ متاثرین کی مدد کے لئے فوراً وہاں پہنچ گئے اور ان کی رپورٹ کی بنیاد پر بے گھر ہوئے مجبور لوگوں کو نئے گھر بھی بنوا کر دیئے گئے، ان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں ہندو اور عیسائی شامل ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہم ضرورت مند کو دیکھتے ہیں، اس کا مذہب نہیں۔ وہ دوسرے لوگ ہیں جو مذہب دیکھ کر انسانوں کی شناخت کرتے ہیں اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا ملک ہزاروں سال سے امن و اتحاد کا گہوارہ رہا ہے مگر کچھ لوگ اپنی نفرت کی سیاست سے اسے تباہ و برباد کرنے پر آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے والوں کو سو بار اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور فرقہ پرست طاقتوں کو جمعیۃ علماء ہند سے سبق حاصل کرنا چاہیے جو ہمیشہ انسانیت، محبت اور اخوت کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو اپنے بزرگوں کے بتائے ہوئے راستے پر چل رہے ہیں۔ ہمارے بزرگ اور اکابرین بھی انسانیت کی بنیاد پر لوگوں کی اپنی بساط بھر مدد کیا کرتے تھے۔ جمعیۃ علماء ہند اپنے اکابرین کے دکھائے ہوئے راستے پر چل کر مسلسل انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہی ہے اور ہمیشہ کرتی رہے گی۔


سروے رپورٹ

پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں بھی جمعیۃ علماء ہند کی ایک ٹیم اپنا سروے کا کام مکمل کر چکی ہے۔ حال ہی میں جمعیۃ علماء راجستھان کے ایک وفد نے اودھم پور کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ وہاں کا تفصیلی معائنہ بھی کیا۔ سیلاب سے جو لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، وفد کے اراکین نے ان لوگوں سے انتہائی دشوار گزار پہاڑی راستوں کا سفر کر کے ملاقات کی ہے۔ سروے کے دوران اس بات کا پتہ لگایا گیا کہ جن لوگوں کے گھر پوری طرح منہدم ہو گئے ہیں، ان کے پاس نئے گھر کی تعمیر کے لئے کوئی متبادل جگہ بھی ہے یا نہیں۔ اس بات کا بھی پتہ لگایا گیا کہ جو جگہ ان کے پاس ہے وہ ان کی ذاتی ملکیت ہے یا سرکاری زمین ہے تاکہ گھر کی تعمیر کے بعد کوئی تنازعہ پیدا نہ ہو۔ ایسے 15 گھروں کی شناخت کی گئی ہے جن کے وارثان بے حد غریب ہیں اور ان کو اب تک کوئی سرکاری امداد بھی نہیں ملی۔ جمعیۃ علماء راجستھان جمعیۃ علماء ہند کی زیر نگرانی ان کے لئے نیا گھر تعمیر کروانے کی ذمہ داری اپنے سر لی ہے۔ تعمیر شروع کرانے کے لئے ان لوگوں کو نقدی کی شکل میں کچھ پیشگی مدد بھی فراہم کی جا چکی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں-سری نگر ہائی وے پر زمین کے تودے کھسکنے کی وجہ سے مختلف جگہوں پر ہائی وے کو بند کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سے جموں خطے کے سیلاب متاثرین کو بروقت امداد نہیں پہنچ سکی تھی۔ بعد میں جب جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کو اس صورتِ حال کا علم ہوا تو ان کی ہدایت پر صدر جمعیۃ علماء راجستھان مولانا محمد راشد قاسمی کے ہمراہ ایک وفد نے 13 ستمبر کو وہاں کا دورہ کیا۔ وفد کے لوگ کہیں پیدل اور کہیں بائیک سے سفر کر کے متاثرہ علاقوں میں پہنچے اور قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لیا۔ وفد نے مشاہدہ کیا کہ ان علاقوں میں 83 گھر پوری طرح منہدم ہو چکے ہیں، ان میں سے 32 گھر ایسے ہیں جن کی زمین بھی سیلاب کے ریلے میں بہہ گئی۔ ایک مسجد اور قبرستان کا بھی نام و نشان مٹ چکا ہے۔ اس کے بعد وفد نے اودھم پور کی تحصیل چنینی کا دورہ کیا۔ وہاں سے بارہ کلو میٹر کے فاصلہ پر گاؤں رینگی میں ڈھائی درجن سے زائد گھر منہدم ہو چکے ہیں۔ ان لوگوں تک بھی اس وقت تک کوئی امداد نہیں پہنچی تھی۔ جمعیۃ علماء راجستھان نے سب سے پہلے ان تک امدادی اشیاء پہنچائیں۔


دوسری طرف پنجاب میں سیلاب کی صورت میں جو ناگہانی آفت آئی اس سے ریاست کے تیرہ اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ یہ خبر ملک کے تمام اخبارات میں پہلے ہی شائع ہو چکی ہے کہ کس طرح مولانا مدنی کی ایک اپیل پر مسلمان اپنے گھروں سے امدادی سامان لے کر پنجاب کے لئے نکل پڑے۔ اترپردیش، راجستھان، ہریانہ، اتراکھنڈ، مہاراشٹر اور گجرات کی جمعیۃ علماء کی ریاستی اکائیاں امداد اور راحت رسانی کے لئے پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں جا پہنچیں۔ اس طرح چند روز کے اندر ہی وہاں غذائی اجناس اور ضرورتِ زندگی کی دیگر اشیاء کی صورت میں اس قدر امداد پہنچ گئی کہ پنجاب کے لوگوں کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ اب کوئی امداد نہ بھیجیں، کیونکہ ہمارے پاس انہیں محفوظ رکھنے کے لئے کوئی جگہ نہیں بچی ہے۔

مولانا مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کی ایک ٹیم نے پنجاب اور ہماچل میں سروے کے دوران یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ کتنے مکان منہدم ہوئے اور لوگوں کو کس نوعیت کا نقصان ہوا ہے، ساتھ ہی کتنے ایسے لوگ ہیں جن کو دوبارہ اپنے مکان کی تعمیر کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔ ایسے مجبور لوگوں کو جن تک سرکار کی طرف سے اب تک کوئی مالی مدد نہیں پہنچی ہے، جمعیۃ علماء ہند اپنی بساط کے مطابق ان لوگوں کو نیا مکان بنا کر دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔