مدرسہ باب العلوم جعفرآباد کے مہتمم مولانا داؤد امینی کا انتقال، تدفین کل
مولانا داؤد کے انتقال پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور لواحقین کو صبر و استقامت کی تلقین کی ہے۔

مولانا داؤد امینی مرحوم کی فائل تصویر
نئی دہلی: مدرسہ باب العلوم جعفرآباد، دہلی کے مہتمم اور جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کے سابق نائب صدر مولانا داؤد امینی آج دہلی کے لوک نایک ہسپتال میں انتقال فرما گئے۔ وہ گزشتہ 5 دنوں سے نمونیا کی شدت کے باعث یہاں زیر علاج تھے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
مولانا داؤد امینی دہلی کی فعال شخصیتوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ وہ دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء صوبہ دہلی اور رابطہ مدارس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند کے بھی صدر تھے۔ ان کا تعلق متعدد ملی، سماجی اور تعلیمی تحریکات سے رہا، بالخصوص 2020 کے دہلی فسادات کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے پلیٹ فارم سے متاثرین کی بازآبادکاری میں ان کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ انھوں نے فساد زدہ مساجد کی باز آبادکاری میں بڑھ چڑھ کر محنت کی اور اول وقت میں ضرورت مندوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
ان کے انتقال پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی اور ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور لواحقین کو صبر و استقامت کی تلقین کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی وفات سے دہلی کی دینی و ملی قیادت میں بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔ موصوف جمعیۃ علماء کے مخلص خادم تھے، ان کے والد حضرت مولانا مفتی ظفر الدین مرحوم طویل عرصے تک جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کے صدر رہے، مدرسہ باب العلوم جمعیۃ علماء کی سرگرمیوں کا مرکز رہا۔ ان کی وفات کے بعد موصوف نے نہ صرف اس روایت کو برقرار رکھا بلکہ جمعیۃ کے متعدد عہدوں پر رہ کر ملی خدمت میں خود کو مشغول رکھا۔
آج بعد نماز عصر مولانا مرحوم کی وفات کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مدرسہ باب العلوم جعفرآباد پہنچ کر ان کے صاحبزادے قاری اویس اور دیگر اہل خانہ سے تعزیت کی۔ اس وفد کے سربراہ ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کے علاوہ وفد میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ناظم تنظیم مولانا حذیفہ قاسمی، مولانا غیور احمد قاسمی، مولانا یاسین جہازی، مولانا ذاکر حسین قاسمی، مولانا عظیم اللہ قاسمی، مولانا ضیاء اللہ قاسمی اور دہلی کی دیگر کئی اہم شخصیات شامل تھیں۔ اس موقع پر مدرسہ باب العلوم میں ایک مختصر تعزیتی و ایصالِ ثواب کی نشست بھی منعقد ہوئی، جس میں مولانا حذیفہ قاسمی نے مختصر اور پراثر خطاب کیا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور ان کی گراں قدر خدمات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ اس موقع جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ احباب و متعلقین و اربابِ مدارس سے گزارش ہے کہ مرحوم کے لیے دعائے مغفرت و ایصال ثواب کا اہتمام کریں۔
اعلان کے مطابق مدرسہ باب العلوم جعفرآباد کے احاطے میں نماز جنازہ آج بعد نماز عشاء 9.30 کو ہوگی، جبکہ ان کے آبائی وطن مہوں میوات میں نماز جنازہ و تدفین کل صبح 12 جولائی کو 7 بجے ہوں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔