مالیگاؤں بم دھماکہ: بامبے ہائی کورٹ میں این آئی اے کورٹ کے خلاف اپیل داخل

مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر متاثرین کی طرف سے داخل کردہ اپیل میں این آئی اے پر ملزمین سے سمجھوتہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بامبے ہائی کورٹ</p></div>
i
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ میں خصوصی این آئی اے عدالت سے بری کیے گئے تمام ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کے خلاف بم دھماکہ متاثرین نثار احمد حاجی سید بلال، شیخ لیاقت محی الدین، شیخ اسحاق شیخ یوسف، عثمان خان عین اللہ خان، مشتاق شاہ ہارون شاہ اور شیخ ابراہیم شیخ سپڑو نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کر دی ہے۔

اپیل این آئی اے قانون کی دفعہ 21، بی این ایس ایس قانون کی دفعہ 413 کے تحت داخل کی گئی ہے۔ بم دھماکہ متاثرین نے ہائی کورٹ سے گزارش کی ہے کہ وہ نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کر کے ملزمین کو بم دھماکہ میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات کے تحت سزا دے۔ ایڈووکیٹ شریف شیخ اور ایڈوکیٹ متین شیخ کی جانب سے بامبے ہائی کورٹ میں داخل کردہ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی نے اے ٹی ایس پولیس گواہان کی گواہیوں کو یکسر خارج کر دیا جو سپریم کورٹ کی رہنما ہدایت کی نفی ہے، نیز معمولی تکنیکی خامیوں کا ملزمین کو غیر معمولی فائدہ دیا گیا، حالانکہ بیشتر سرکاری گواہان کی گواہی سے یہ واضح ہوا تھا کہ ملزمین بم دھماکہ کرنے کی سازش میں ملوث تھے۔ پٹیشن میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ خصوصی جج نے اپنے فیصلے میں اس بات کا اعتراف کیا کہ استغاثہ نے اہم گواہان کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا، نیز پختہ ثبوت کو بھی عدالت سے چھپایا گیا۔ لہٰذا ہائی کورٹ اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان اہم گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیے طلب کرے اور ان پختہ ثبوتوں کو بھی دیکھے جسے استغاثہ نے خصوصی عدالت سے چھپایا تھا۔


بم دھماکہ متاثرین نے اپنی عرضداشت میں مزید لکھا ہے کہ نچلی عدالت کا فیصلہ یہ واضح اشارہ دیتا ہے کہ دوران ٹرائل این آئی اے نے ملزمین سے سمجھوتہ کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا گیا۔ مجسٹریٹ کے روبرو گواہی دینے والے 8 گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہو گئے اور ان کے خلاف استغاثہ نے عدالت میں جھوٹی گواہی دینے کا مقدمہ درج نہیں کیا، جبکہ بم دھماکہ متاثرین نے ان سے کئی بار درخواست کی۔ عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا کہ آر ٹی او سورت کی اہم گواہی کو سیشن عدالت نے نظر انداز کر دیا، جس میں اس نے ایل ایم ایل موٹر سائیکل سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے نام پر ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ نیز کرنل پروہت کے سازشی میٹنگوں میں موجود ہونے کے اعتراف کو بھی عدالت نے قبول نہیں کیا۔

عرضداشت میں بامبے ہائی کورٹ کی توجہ عدالتی ریکارڈ سے غائب ہونے والے ان 13 اہم دستاویزات کی جانب بھی کرائی گئی جو اس اہم مقدمہ میں ملزمین کے ملوث ہونے کے انتہائی اہم ثبوت تھے۔ عدالتی تحویل میں ہونے کے باوجود الیکٹرانک ثبوتوں کی سی ڈی ٹوٹی ملنے کا بھی پٹیشن میں ذکر ہے۔ عرض داشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ مقدمہ کمزور کرنے کے لیے این آئی اے نے ملزمین کے خلاف مکوکا قانون کو از خود ہی ہٹا لیا، جبکہ مکوکا قانون بامبے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ہی ملزمین پر عائد کیا گیا تھا۔ پٹیشن میں بم دھماکہ متاثرین نے سابق خصوصی وکیل استغاثہ روہنی سالیان کے مقدمہ سے متعلق دیے گئے بیان اور پھر ان کی برخاستگی اور بعد میں خصوصی وکیل استغاثہ کی تقرری کا بھی ذکر کیا گیا ہے، نیز اے ٹی ایس کی جانب سے جمع کیے گئے پختہ ثبوت و شواہد کو کس طرح این آئی اے نے کمزور کیا ہے، اسے بھی تفصیل سے درج کیا گیا ہے۔ بم دھماکہ متاثرین نے بامبے ہائی کورٹ سے بی این ایس ایس کی دفعہ 391 کے تحت مزید گواہان کو طلب کرنے کی اور نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔


اپیل کا مسودہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے سینئر وکلاء کی رہنمائی میں تیار کیا گیا ہے، جس میں ان تمام خامیوں کا ذکر کیا گیا ہے جس کی بنیاد پر خصوصی این آئی اے کورٹ نے ناکافی ثبوت و شواہد کی وجہ سے ملزمین کو مقدمہ سے بری کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ این آئی اے یا ریاستی حکومت کی جانب سے مقدمہ سے بری کیے گئے ملزمین کے خلاف اب تک ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنے کے تعلق سے کوئی خبر نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ استغاثہ کی جانب سے جس منظم طریقے سے مقدمہ کو کمزور کر کے ملزمین کو فائدہ پہنچایا گیا۔ حکومت سے کم ہی امید ہے کہ وہ ملزمین کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرے گی، لیکن حصول انصاف کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

جمعیۃ علماء ہند نے اپیل کی تیاری میں تعاون کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ نتیا راما کرشنن، ایڈووکیٹ شریف شیخ، ایڈووکیٹ متین شیخ، ایڈووکیٹ نیاز احمد لودھی، ایڈووکیٹ عرفانہ ہمدانی، ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ایڈووکیٹ انصار تنبولی، ایڈووکیٹ استوتی رائے اور بم دھماکہ متاثرین کے کاغذات تیار کرنے میں دوڑ بھاگ کرنے والے مولانا عبدالقیوم قاسمی اور ان کے رفقاء کا شکریہ ادا کیا۔


واضح رہے کہ خصوصی این آئی اے کورٹ نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ کا سامنا کر رہے ملزمین کرنل پروہت، سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، اجے راہیکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، سوامی سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر اونکار چترویدی کو 31 جولائی 2025 کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا تھا۔ اس مقدمہ میں کل 323 سرکاری گواہان اور 8 دفاعی گواہان نے اپنے بیانات کا خصوصی عدالت میں اندراج کرایا تھا۔ دوران گواہی 39 سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہو گئے، جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمین کو مقدمہ سے بری کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔