جمعیۃ علماء ہند کی قانونی جدوجہد رنگ لائی، دہلی فساد میں ماخوذ 3 مسلم افراد باعزت بری
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے وکیلوں کی ستائش کی اور باعزت بری ہونے والوں کے اہل خانہ کو مبارک باد پیش کی۔

نئی دہلی: آج دہلی کی کرکرڈوما کورٹ کے عزت مآب ایڈیشنل سیشن جج جسٹس پروین سنگھ نے کیس 78/20 تھانہ دیال پور میں ماخوذ 3 بے قصور شہریوں ارشاد، عقیل عرف پاپڑ اور رئیس خان کو لوٹ مار، آگ زنی اور املاک کو نقصان پہنچانے کے تمام الزامات سے بری کر دیا۔ یہ مقدمہ دہلی فسادات کے دوران درج ان درجنوں مقدمات میں سے ایک تھا، جن میں بے گناہ شہریوں کو محض شبہ اور تعصب کی بنیاد پر پھنسا دیا گیا تھا۔ اس کیس میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈووکیٹ سلیم ملک نے ارشاد کی طرف سے پیش ہو کر مضبوط دلائل، شواہد اور گواہیوں کی روشنی میں عدالت کو قائل کیا کہ ملزمان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں اور زیادہ تر شواہد مشکوک اور گمراہ کن نیت سے پیش کیے گئے ہیں۔
واضح ہو کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی قیادت میں گزشتہ 5 سالوں سے جمعیۃ کی لیگل ٹیم مسلسل صبر آزما قانونی جدوجہد کے ذریعہ ان بے قصوروں کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ 2020 میں دہلی فساد کے فوری بعد جمعیۃ نے متاثرین کو 2 محاذوں پر تعاون و امداد فراہم کی تھی۔ اولاً راحت و بازآبادکاری کے تحت متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد، رہائش اور روزگار کی بحالی میں مدد اور متاثرہ مکانات کی تعمیر پر توجہ دی گئی۔ اس کے تحت جمعیۃ علماء ہند نے 166 مکانات تعمیر کرائے اور 11 مساجد اور 274 دکانوں کی مرمت کرائی گئی جس کی نگرانی مولانا محمد حکیم الدین قاسمی (ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند) نے کی، جبکہ دوسرے قانونی محاذ پر مقدمات کی پیروی، ضمانتیں اور اب بے گناہوں کی رہائی کے لیے بھرپور جدوجہد جاری ہے۔ اس وقت جمعیۃ علماء ہند 264 مقدمات میں پیروی کر رہی ہے۔ 586 ضمانتوں کے حصول کے علاوہ 85 بے گناہ شہری عدالتوں سے باعزت بری ہو چکے ہیں۔ اس کی نگرانی مولانا نیاز احمد فاروقی (سکریٹری جمعیۃ علماء ہند) کر رہے ہیں۔
آج کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وکیلوں کی جدوجہد کی ستائش کی اور باعزت بری ہونے والوں کے اہل خانہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر صبر، استقلال اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے لڑائی لڑی جائے تو انصاف ضرور ملتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔