جامعہ ہمدرد نے ’من کی بات‘ کا 100واں ایپی سوڈ منا کر ریکارڈ قائم کیا

پروگرام معروف میڈیا میٹرز لیکچر سیریز کا حصہ تھا، جس کا اہتمام پروفیسر فرحت بصیر خان نے کیا تھا، جو معروف اسکالر اور سماجی کارکن ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بذریعہ پریس ریلیز</p></div>

تصویر بذریعہ پریس ریلیز

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جامعہ ہمدرد نے مشہور ریڈیو شو ’من کی بات‘ کے 100ویں ایپی سوڈ کو ایک اہم موقع کے طور پر منا کرایک ریکارڈ قائم کیا۔ یہ تقریب جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) ایم افشار عالم کی سرپرستی میں منعقد ہوئی۔ یہ پروگرام وسیع پیمانے پر عوامی روابط بڑھانے، قومی اتحاد کے احساس کو فروغ دینے اور ہندوستان کہ تنوع و تکثیریت کو فروغ دینے میں ’من کی بات‘ کے اہم رول کو نمایاں کرنے کے لیے تھا۔

یہ پروگرام معروف میڈیا میٹرز لیکچر سیریز کا حصہ تھا، جس کا اہتمام پروفیسر فرحت بصیر خان نے کیا تھا، جو معروف اسکالر اور سماجی کارکن ہیں۔ کلیدی مقرر نامور صحافی، مصنف اور آئینی و پارلیمانی مطالعہ کے اسکالر اے سوریہ پرکاش تھے، جنہوں نے پرسار بھارتی کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔


تقریب کے دوران پروفیسر فرحت بصیر خان نے ’من کی بات‘ پر اپنی اصل تحقیق پیش کی اور اس پر روشنی ڈالی کہ یہ کس طرح وقت کے ساتھ ساتھ ارتقا پذیر ہوا۔ انھوں نے اپنے بصیرت انگیز تجزیے سے سامعین کو مسحور کر دیا۔ پروفیسر خان کی کتاب ’گیم آف ووٹس‘ میں ’من کی بات‘ کا تجزیہ کرتے ہوئے اسے عوامی رابطہ بڑھانے کا ایک طاقتور ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ کتاب ’گیم آف ووٹس‘ کا ایک اقتباس پیش خدمت ہے: ’’ہر مرتبہ جب بھی میڈیا نے یہ کہا کہ وہ (وزیر اعظم) ان سے بات نہیں کر رہے، وہ (وزیراعظم) میڈیا کے توسط سے نہیں بلکہ براہ راست عوام سے مخاطب ہوئے۔‘‘

عام شہریوں کو مخاطب کرنے اور ثالثوں کے بغیر ان کی ضروریات اور خواہشات کو براہ راست سمجھنے کی کوشش پر مبنی اس منفرد اور بے مثال شو کی اہمیت کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اے سوریہ پرکاش نے پروگرام میں بات چیت اور مکالمے پر زور دینے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اس یقین کی عکاسی کرتا ہے کہ جمہوریت تب مضبوط ہوتی ہے جب ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے اس کے شہری باحیثیت اور بااختیار ہوتے ہیں۔ انہوں نے پروگرام کے مختلف ہندوستانی اور غیر ملکی زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ ناظرین کے تجربے کو بڑھانے کے لیے دوردرشن کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔


ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر اور CMMS جامعہ ہمدرد کی ڈائریکٹر پروفیسر ریشما نسرین  نے اپنی تقریر میں ہندوستان کی ترقی کو آگے بڑھانے میں نوجوان نسل کے اہم کردار اور ’من کی بات‘ میں ان کی پرجوش شرکت پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے جامعہ ہمدرد کے سینٹر فار میڈیا اینڈ ماس کمیونیکیشن اسٹڈیز کے لیے پروفیسر فرحت بصیر خان کی انمول معاونت اور ذاتی لگاؤ کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے اے سوریہ پرکاش کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ’من کی بات‘ کے 100ویں ایپی سوڈ تک کے سفر کے جامع خلاصے سے سامعین کو واقف کرایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔