جئے پور داعش معاملہ: جئے پور ہائی کورٹ نے جمیل احمد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم کیا جاری

صدر جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی ملزم جمیل احمد کو قانونی امداد فراہم کر رہی ہے۔

جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر
جمعیۃ علمائے ہند / بشکریہ ٹوئٹر
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: ممنوع تنظیم داعش کے رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائی انجام دینے کے الزامات کے تحت گرفتار ملزم جمیل احمد کو آج جئے پور ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات صادر کئے۔ ملزم جمیل احمد حاجی خلیل احمد باکھڑ گزشتہ کئی سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔ عدالت نے نہ صرف ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے بلکہ مقدمہ کی سماعت چھ ماہ کے اندر مکمل کئے جانے کا بھی ٹرائل کورٹ کو حکم دیا۔

ملزم جمیل احمد کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔ ملزم جمیل احمد کی ضمانت عرضداشت پر سینئر ایڈوکیٹ اشوک اگروال، مجاہد احمد نے مشترکہ بحث کی، جبکہ ان کی معاونت ایڈووکیٹ نشانت ویاس اور ایڈووکیٹ فاروق احمد نے کی۔ دفاعی وکلاء نے ملزم جمیل احمد کی ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے جئے پور ہائی کورٹ کے جسٹس انل کمار اپمن کو بتایا کہ ملزم گزشتہ سات سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔ اس درمیان استغاثہ نے 33 میں سے 31 سرکاری گواہان کی گواہی خصوصی سیشن عدالت میں درج کرائی ہے لیکن گزشتہ چھ ماہ سے استغاثہ عدالت میں بقیہ گواہ استغاثہ کو پیش نہیں کر سکا ہے۔


دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف بیان درج کرانے والے دو سرکاری گواہان دوران گواہی اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ حوالہ کے ذریعہ جمیل احمد نے ممنوع تنظیم داعش کے رکن کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر نہیں کئے تھے۔ دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم جمیل احمد کے ساتھ مقدمہ کا سامنا کر رہے ملزم محمد اقبال احمد کی ضمانت ہائی کورٹ پہلے ہی منظور کر چکی ہے، لہٰذا جمیل احمد کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے۔

ملزم جمیل احمد کی ضمانت عرضداشت مسترد کئے جانے کی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل راجیش مہارشی نے عدالت سے گزارش کرتے ہو ئے بینچ کو بتایا کہ ملزم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے اور اس نے دبئی سے حوالہ کے ذریعہ ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کے لئے فنڈ کا بندوبست کیا تھا۔ ملزم کی ذہنیت جہادی ہے اور اسی نے داعش نامی ممنوع تنظیم کو اپنے اثر و رسوخ سے پیسے مہیا کرائے تھے تاکہ ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دی جا سکے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل راجیش مہارشی نے عدالت سے گزارش کی کہ یو اے پی اے قانون کی دفعہ 43D(5) کے تحت دہشت گردی اور ملک دشمنی جیسے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ملزمین کو ضمانت پر رہائی نہیں دی جا سکتی۔ لہٰذا ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کی جائے۔


فریقین کی دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس انل کمار اپمن نے ملزم جمیل احمد کو تیس ہزار روپئے کے مچلکہ پر مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ ملزم جمیل احمد مہینہ میں دو مرتبہ متعلقہ پولیس اسٹیشن میں حاضری درج کرائے گا، نیز پاسپورٹ بھی اسے عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔ ساتھ ہی اسے ٹرائل کورٹ کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا تاکہ ٹرائل 6 ماہ میں مکمل ہو سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔