حاجی محمد ہاشم کا 86 سال کی عمر میں انتقال، مولانا ابوالقاسم نعمانی کی اقتدا میں ادا کی گئی نمازِ جنازہ

مولانا حکیم الدین قاسمی نے 2004 کے سونامی سانحے کے موقع پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے انجام دی گئی امدادی کارروائیوں میں مرحوم کی شمولیت و سرپرستی کو نمایاں انداز میں یاد کیا۔

<div class="paragraphs"><p>حاجی محمد ہاشم کی فائل تصویر</p></div>

حاجی محمد ہاشم کی فائل تصویر

user

پریس ریلیز

نئی دہلی/چنئی: جنوبی ہند کے ممتاز تاجر، دینی، ملی اور فلاحی حلقوں میں نمایاں مقام رکھنے والے، کے ایچ گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین، الحاج محمد ہاشم میل وشارم (تمل ناڈو) میں اپنے رب سے جا ملے۔ ان کی عمر 86 برس تھی۔ آج  ان کی نمازِ جنازہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ مرحوم کی اہلیہ بقیدِ حیات ہیں اور اللہ تعالیٰ نے انہیں دس صالح اولادوں سے نوازا، جو دینی و ملی خدمات میں مصروف ہیں۔

نمازِ جنازہ سے قبل ایک پُراثر تعزیتی نشست منعقد ہوئی، جس میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے صدر جمعیۃ حضرت مولانا محمود اسعد مدنی دامت برکاتہم کی جانب سے مرحوم کے فرزند، مولانا محمد ملک ابراہیم (رکن شوریٰ، دارالعلوم دیوبند)  و دیگر اہل خانہ سے تعزیتِ مسنونہ پیش کی۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء تمل ناڈو کے ناظمِ اعلیٰ حاجی حسن آمبور اور مولانا حسین احمد مدنی (فرزند  مولانا محمود مدنی) بھی موجود تھے۔


تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا  ابوالقاسم نعمانی نے مرحوم کی دینی و ملی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان دوسرے مسلمان کا خیر خواہ ہوتا ہے، اس کی زندگی میں بھی اور اس کے بعد بھی۔ ہم سب  یہاں اسی جذبۂ خیر خواہی اور دینی فریضہ کی ادائیگی کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔

صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مرحوم الحاج محمد ہاشم صاحب ایک متقی، خادمِ ملت، علماء نواز اور دین دار شخصیت تھے۔ وہ جامعہ باقیات الصالحات، ویلور کے صدر اور مدرسہ مفتاح العلوم، میل وشارم کے بانی تھے۔ اُن کا تعلق کئی دینی، تعلیمی اور رفاہی اداروں سے گہرا اور فعال رہا۔ اُن کی زندگی کا ہر پہلو بعد والوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔


مولانا حکیم الدین قاسمی نے 2004 کے سونامی سانحے کے موقع پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے انجام دی گئی امدادی کارروائیوں میں مرحوم کی شمولیت و سرپرستی کو نمایاں انداز میں یاد کیا، جسے آج بھی علاقہ کے عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ مرحوم کی والدہ اس وقت تک کھانا نہ کھاتی تھیں جب تک مدرسے کا  طالب علم کھانا نہ کھا لے۔ دین سے اس گہری نسبت اور اخلاص کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے ان کے خاندان کو پورے علاقے میں امتیازی شان عطا فرمائی۔ آج بھی اُن کی تمام اولاد دین کی خدمت میں مصروفِ عمل ہے۔ جمعیۃ علماء ہند اپنے تمام ارکان، کارکنان، متعلقین اور ملک بھر کے مدارسِ اسلامیہ کے ذمہ داران سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب، دعائے مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو مغفرتِ کاملہ عطا فرمائے، درجات بلند کرے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام بخشے اور پسماندگان کو صبر و سکون عطا فرمائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔