پلول میں مسجد اور تبلیغی جماعت کے اراکین پر ہوئے حملے کے خلاف ایف آئی آر درج

مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد کی کوشش رنگ لائی اور پلول میں مسجد پر ہوئے حملے کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

<div class="paragraphs"><p>جمعیۃ علماء ہند کا وفد</p></div>

جمعیۃ علماء ہند کا وفد

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے ایک نمائندہ وفد نے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر پلول کا دورہ کیا۔ وفد کا یہ دورہ ان ہنگامی حالات میں میوات کی اس تبلیغی جماعت کے پس منظر میں تھا، جس پر پلول میں پیر گلی والی مسجد میں ٹھہری چار ماہ کی میوات کی تبلیغی جماعت پر 31 اگست 2023 کو 40 سے 50 شرپسندوں نے جمع ہو کر جماعت کو جان سے مارنے کی نیت سے مسجد میں حملہ کر دیا تھا۔ اس دورہ کے دوران جمعیۃ علماء ہند کا یہ وفد تبلیغی جماعت کے ساتھیوں کو پلول پولیس اسٹیشن لے کر گیا جہاں پایا گیا کہ ایف آئی آر نمبر 533 پیر گلی والی مسجد کے نام سے ایف آئی آر پولیس نے موقع واردات کا عینی شاہد ہونے کے بعد درج کی تھی، لیکن جماعت پر ہوئے حملہ معاملے کو اس ایف آئی آر میں شامل نہیں گیا تھا۔ چنانچہ وفد نے اس معاملے کو ایف ائی آر میں مینشن کرا کر پلول کے سرکاری اسپتال سے جماعت کے سبھی زخمی ساتھیوں کی ایم ایل آر وصول کر کے پلول پولیس کو سونپ دیا، جس کے بعد ایم ایل آر رپورٹ کی بنیاد پر تبلیغی جماعت پر ہوئے سنگین حملے کی پولیس نے جانچ کر کے کارروائی شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

قابل ذکر ہے کہ پلول میں 31 اگست 2023 کی شام کو مین مارکیٹ میں واقع مذکورہ مسجد میں میوات کی یہ جماعت ٹھہری ہوئی تھی جس پر اس دن ساڑھے سات بجے کے قریب 40 سے 50 لوگوں نے مسجد میں آگ لگا کر قتل کی سازش کے تحت ایک ساتھ جمع ہو کرحملہ کردیا تھا۔ امیر جماعت حافظ راشد میر پور نے بتایا کہ یہ جماعت چار ماہ سے چل رہی ہے جس میں 14 افراد شامل ہیں۔ اس تبلیغی جماعت کا تعلق خطہ میوات کے مختلف دیہی علاقوں سے تھا۔ امیر جماعت حافظ راشد میر پور نے جمعیتہ علماء ہند میوات کے اس وفد کو حملہ کے دوران کی خوفناک صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آور، شدت پسند اور شرپسند عناصر کے ہاتھوں میں لاٹھی ڈنڈا، راڈ اور سریا تھے۔ وہ لوگ مسلمانوں کو گالی دیتے اور مسجد کے کئی دروازوں کو توڑتے ہوئے اندر داخل ہوئے اور حملہ کر دیا۔ اس دوران جماعت کے 14 ساتھیوں سمیت ایک مقامی زاہد نام کے بچہ کو بھی بری طرح مارا پیٹا گیا۔ شرپسندوں نے عبدالرزاق بیواں کا پیر توڑ دیا، جبکہ یوسف رائے پور سوہنہ کے ہاتھ اور پیر دونوں ٹوٹ گئے ہیں، راحیل اور زاہد دونوں کے ہاتھوں میں فریکچر ہونے کی رپورٹ ہے۔ اس کے علاوہ جماعت کے دیگر ساتھیوں کو ٹوٹ پھوٹ کے علاوہ کافی چوٹیں لگی ہیں۔


حافظ راشد میر پور نے بتایا کہ مسجد میں موجود قرآن شریف و دیگر مذہبی کتابوں کو شرپسندوں نے آگ کے حوالے کر دیا۔ انہوں نے جماعت کے ساتھیوں کو بھی زندہ جلانے کی کوشش کی۔ حملے کے کافی دیر بعد مقامی پولس پہنچی اور حملہ میں جماعت کے شدید زخمیوں کو لے کر اسپتال پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ اس خوفناک ماحول میں اگر پولیس پہلے ہی آ جاتی تو یہ حادثہ ٹالا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں بھی زخمیوں کو مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں ملتی رہی ہیں، جس سے زخمی ساتھی ڈر گئے ہیں، جبکہ دیگر ساتھیوں کو پولیس اپنے ساتھ تھانہ لے گئی۔ اس دوران یوسف رائے پور کو سر میں شدید زخم آنے کی بنا پر نوح واقع نلہڑ میڈیکل کالج کے لیے ریفر کرا دیا گیا۔

امیر جماعت راشد نے جمعیۃ علماء ہند کے اس وفد کو بتایا کہ ڈر اور خوف کی وجہ سے ایف آئی آر درج کرانے کا حوصلہ نہیں کر پا رہے تھے، لیکن جب وفد کے ممبران نے یہ یقین دلایا کہ جمعیۃ علماء ہند پوری طرح ان کے ساتھ ہے تو ان کے اندر حوصلہ پیدا ہوا اور انہوں نے حملہ آوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنی خوفناک آپ بیتی سناتے ہوئے کہا کہ دوران حملہ بجرنگ دل کے لوگ زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوانے پر زور دے رہے تھے۔ حملہ آور حملہ کے دوران بھولا نامی ایک نوجوان کا نام لے کر کہہ رہے تھے کہ مسجد میں موجود ایک بھی آدمی زندہ نہیں بچنا چاہیے۔ وہیں بعض مقامی مسلمانوں نے نام نہ لکھنے کی شرط پر بتایا کہ حملہ میں شامل لوگ ویڈیو میں پہچانے جا رہے ہیں۔ یہی ٹولہ عموماً شہر پلول میں ہندو-مسلم فساد کرانے کے لیے حرکت میں رہتا ہے۔ اسی ٹولہ نے پہلے بھی کئی بار پلول شہر میں ہندو-مسلم فساد کروایا تھا۔


شہر کی ایک سرکردہ شخصیت حاجی یونس قریشی نے جمعیۃ علماء ہند کے اس وفد کو بتایا کہ شہر پلول کا یہ جانا پہچانا شرپسندوں کا ٹولہ مسلمانو کو زک پہنچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ اگر ان کو ایسی ہی چھوٹ ملتی رہی تو یہ کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب ہو کر شہر کے امن کو آگ لگا سکتے ہیں۔ پلول سے گزرنے والے راہگیر مسلمانوں اور خصوصاً میواتی مسلمانوں پر کسی نہ کسی بہانے سے اسی گروہ کے ذریعے حملہ کرنے کی واردات سامنے آتی رہی ہیں۔ ابھی ان ناخوشگوار حالات میں پلول میں تین روز تک مسلمانوں کے کاروبار اور دکانوں اور ٹھیلوں کو نذر آتش کرنے کا ننگا ناچ کیا گیا، اور ہم انتظامیہ سے بار بار گہار لگاتے رہے، لیکن اس کے باوجود نہ تو مسجدوں پر حملے رکے اور نہ ہی مسلمانوں پر۔

اس وفد میں مولانا حکیم الدین اشرف سیکریٹری متحدہ پنجاب ہریانہ، مولانا محمد صابر قاسمی ریاستی جمعیتہ علماء کی ورکنگ کمیٹی کے رکن، مفتی وسیم قاسمی ممبر ریاستی جمعیتہ علما ورکنگ کمیٹی، مولانا مبارک آلی ناظم اعلیٰ ضلع پلول، قاری نفیس اٹاؤڑی، محمد یاسر پلول شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔