مسلمانوں کو کھلے عام قتل کرنے کی دھمکی کے باوجود حکومت کی خاموشی ملک کے لیے انتہائی نقصاندہ

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر دھامی کو خط لکھ کر ہریدوار کے ’دھرم سنسد‘ کے منتظمین و مقررین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مولانا محمود مدنی، تصویر سوشل میڈیا
مولانا محمود مدنی، تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے ہریدوار میں شرپسند عناصر کی طرف سے سہ روزہ دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کا کھلے عام قتل کرنے کی دھمکی دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جمعیۃ نے اس سلسلے میں حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے خاموش رویہ اختیار کرنے کو پشت پناہی سے تعبیر کیا اور اسے ملک کے لیے انتہائی نقصان دہ بتایا ہے۔

مولانا محمود مدنی نے ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی، قومی اقلیتی کمیشن اور نیشنل ہیومن رائٹس کو خط لکھ کر اس پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یہاں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ملک کے امن وامان، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ منتظمین اور مقررین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔


واضح ہو کہ 17 تا 19 دسمبر 2021 کے مابین ہریدوار میں ’اسلامی ہندستان میں سناتن دھرم: مسائل اور حل‘ کے عنوان سے ایک تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں بہت سے مقررین نے اشتعال انگیز اور منافرت پر مبنی تقاریر کیں، مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلم کھلا اپیل کی گئی اور پوری ہندو برادری کو مسلح کرنے پر زور دیا۔

ایک مقرر اور پروگرام کا سرپرست اعلی یتی نرسنگھانند نے کہا کہ اگر کوئی ہندو، دہشت گرد تنظیم ایل ٹی ٹی ای چیف پربھاکرن بننا چاہتا ہے تو میں اس مقصد کے لیے سب سے پہلے ایک کروڑ روپیہ پیش کروں گا اور بقیہ 100 کروڑ تک اکٹھا کر سکتا ہوں۔ ہر ہندو مندر کو ایک پربھاکرن کی ضرورت ہے۔ دوسری مقرر انپورناماں نے کہا کہ اگر 100 ہندو فوج بنا کر 20 لاکھ مسلمانوں کو قتل کر دے تو اسے ہندو کی فتح قرار دی جائے گی۔ ایک اور مقرر نے کہا کہ میانمار کی طرح، یہاں بھی (ہندستان) میں فوج، پولیس، لیڈر اور ہر ہندستانی شہری کو ان (مسلمانوں) کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے صفائی مہم میں شامل ہونا چاہیے۔ تیار رہیں اور ایسا کرنے کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کریں۔


مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں ان بیانات کا حوالہ دے کر حکومت کو متوجہ کیا ہے کہ وہ ملک کے آئین اور قانون کی حکمرانی و بالادستی کی حفاظت کرے اور آئینی عہدے کی اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھ کر ملک میں انارکی اور نفرت پھیلانے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔