خوف کے اس ماحول میں راجیو کے ویژن کی ضرورت: سیم پترودا

راجیو گاندھی کی برسی پر ان کے دوست اور ہندوستان میں ٹیلی کام انقلاب کے بانی نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ خوف اور جھوٹ کے ماحول میں راجیو گاندھی کے ویژن کی اشد ضرورت ہے۔

تصویر بشکریہ سیم پترودا
تصویر بشکریہ سیم پترودا
user

قومی آوازبیورو

راجیو گاندھی کی 27 ویں برسی ایسا دن ہے جب ملک کی تعمیر میں راجیو گاندھی کے شراکت کو یاد کیا جانا چاہئے، اور ان کی کوششوں کی تعریف کرنی چاہئے جو ان کی بصیرت سے حاصل ہوئیں اور ملک 21 ویں صدی کا ہندوستان بن سکا۔ آج راجیو گاندھی مجھےبہت یاد آرہے ہیں۔ جب میں وہ سب یاد کرتا ہوں جو کہ ہم نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے خواندگی، ٹیکہ کاری ، پینے کا پانی، آئل سیڈ، ڈیری اور ٹیلی کام کے میدان میں جو کچھ بھی کیا ، تو مجھے راجیو کے ویژن پر فخر ہوتا ہے۔ وہ دن میری زندگی کے شاندار دن ہوا کرتے تھے جب مجھے راجیو گاندھی کے ساتھ رہنے کا موقع ملا۔

آج ہمیں راجیو گاندھی کے نوجوان جوش اور مہاتما گاندھی کے اصولوں، اخلاقیات، محبت، نرمی، صاف گوئی اور ترقی کا آغاز سب سے نچلے طبقے سے کرنے کے ساتھ ترقی، امن اور سب کی بہبود پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ راجیو گاندھی نے تکنیک اور نوجوان ٹیلینٹ کے ساتھ ترقی کا جو کام شروع کیا تھا اسے پورا کرنے کے لئے خود کو وقف کر دینا ہی راجیو گاندھی کوسچی خراج عقیدت پیش کرنا ہوگی۔

راجیو گاندھی نے 80کی دہائی کے وسط میں ہندوستان کی ترقی کے عمل کو رفتار دینے کے لئے نجکاری، لبرلائزیشن، آزاد مارکیٹ ، معیشت ٹیکنالوجی، صنعت وغیرہ پر زور دیا جس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں۔

راجیو گاندھی نے فیصلے لینے کے عمل کو مرکزیت کر پنچایتی راج کی شروعات کی اور تعلیم، صحت، زراعت اور مختلف علاقوں کی ترقی کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔ راجیو گاندھی نے پولیو کو ختم کرنے کے لئے مہم شروع کی، ڈاکٹر کورئن کے ساتھ مل کر ملک کو دودھ کی پیداوار کے معاملہ میں دنیا میں سر فہرست بنایا۔ انہوں نے 20 لاکھ فون کنکشن کے ساتھ مواصلات کا جو پودا لگایا آج وہ 1.2 ارب فون کنکشن کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔ ساتھ ہی ملک ہر سال 150 ارب ڈالر کے سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی پر مبنی خدمات درآمد کرتا ہے۔

راجیو گاندھی اگر آج زندہ ہوتے تو ٹیلی کام اور آئی ٹی شعبے کی موجودہ ترقی کو دیکھ کر خوشی محسوس کرتے۔ اگر آج راجیو گاندھی زندہ ہوتے تو مجھے پورا یقین ہے کہ ہندوستان ایک مختلف شکل میں نظر آتا ۔ وہ ملک کو چہار جہت ترقی دینے کے لئے ضروری سیاسی عزم فراہم کرتے۔ وہ ملک کو ایسی قیادت دیتے جس میں روزگار، زراعت، صحت، تعلیم اور ترقی کے لئے ضروری بے شمار منصوبے بنائے جاتے اور ترقی اور خوشحالی کی نئی عبارت لکھی جا رہی ہوتی۔

یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آج ہم ایک قوم کے طور پر سیاسی حملوں، جھوٹ، جھوٹے وعدوں، لوگوں کو گمراہ کرنے والے پروپیگنڈے میں مصروف ہیں اور تاریخ کے اس اہم پڑاؤ پر ایسا ماحول بن گیا ہے جو خوف اور جھوٹ پیدا کرتا ہے۔

راجیو گاندھی نے 1984 اور 1989 کے درمیان ملک کے نوجوان وزیر اعظم کے طور پر جو تقاریر دیں آج انہیں پڑھنے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

اس لنک میں راجیو کی تقاریر کو دیکھا اور پڑھا جا سکتا ہے۔

یہ مضمون سیم پترودا (sampitroda@)کی طرف سے کئے گئے کئی ٹوئٹس کی بنیاد پر لکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */