پرینکا گاندھی وائناڈ میں رائے بریلی جیسا نظام تیار کرنے میں مصروف... شیوکمار ایس
اپنے پارلیمانی حلقہ اور وہاں کی عوام کے ساتھ حقیقی معنوں میں رابطہ رکھنے کی کوشش کے تحت پرینکا گاندھی ایسی جگہ تلاش کر رہی ہیں جہاں مشترکہ طور پر رہائش اور دفتر قائم ہو سکے۔
پرینکا گاندھی، تصویر@priyankagandhi
وائناڈ پارلیمانی سیٹ سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہونے کے بعد بھی پرینکا گاندھی کی سرگرمی کم نہیں ہوئی ہے۔ شمالی کیرالہ پارلیمانی حلقہ کے منتخب نمائندہ کے طور پر وہ اپنا کردار بہتر انداز میں نبھانا چاہتی ہیں اور اسی خیال سے وہ اپنا وقت ذرا بھی ضائع نہیں کرنا چاہتیں۔ ’منورما آن لائن‘ کی ایک خبر کے مطابق وہ اس پہاڑی علاقے میں اپنے لیے ایک ایسی جگہ تلاش کر رہی ہیں جہاں مشترکہ طور پر رہائش اور دفتر قائم ہو سکے۔ کانگریس امیدوار کے طور پر انھوں نے 6.22 لاکھ ووٹ پائے اور اپنے قریبی حریف سی پی ایم امیدوار کو 4 لاکھ سے زائد ووٹوں سے ہرایا۔ ان کی جیت کا فرق راہل گاندھی سے بھی زیادہ رہا جنھوں نے یہ سیٹ چھوڑ دی تھی اور وہ رائے بریلی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
وائناڈ سے 2019 میں جب راہل گاندھی منتخب ہوئے تھے تو انھوں نے یہاں اپنی رہائش قائم نہیں کی تھی، لیکن پرینکا وائناڈ سے پوری طرح جڑنا چاہتی ہیں۔ لوک سبھا رکن کے طور پر حلف لینے کے بعد اپنے پارلیمانی حلقہ کے پہلے دورہ میں انھوں نے وائناڈ کے لوگوں سے کہا بھی تھا کہ ان کے گھر اور دفتر کے دروازے ان لوگوں کے لیے ہر وقت کھلے رہیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ اسی طرح کا نظام وائناڈ میں بنانا چاہتی ہیں جیسا کہ انھوں نے رائے بریلی میں اپنی ماں سونیا گاندھی کے لیے تیار کیا تھا۔ وہ فارم ہاؤس یا بڑے بنگلے کی تلاش کر رہی ہیں جس سے دفتر کا بھی کام لیا جا سکے۔ وائناڈ میں چائے باغان ہیں، جن میں سے بیشتر میں ان کے اپنے منیجرس کے لیے بڑے بنگلے ہیں، اس لیے یہ ایک اچھی سوچ ہے۔ ان کی رہائش ضلع ہیڈکوارٹر کلپیٹا کے ارد گرد ہونے کا امکان ہے اور یہاں ان کے سیکورٹی افسران اور معاونین کے لیے کیمپ اسپیس، وزیٹرس کے لیے جگہ اور کانفرنس ہال ہوگا۔
ضلع کانگریس لیڈران کا کہنا ہے کہ ان کی انتخابی جیت کے فوراً بعد انھوں نے اپنی خواہش ظاہر کی تھی کہ پرینکا گاندھی یہاں اپنے رہنے کا انتظام کریں جس پر وہ فوراً تیار ہو گئیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کا انتظام ہونے سے ان کے ساتھیوں کو ان سے ملنے اور جیسی ضرورت ہو، اپنی ضرورتیں بتانے میں سہولت ہوگی۔
اپنے دو روزہ دورے کے وقت انھوں نے دور کے کوزیکوڈ ضلع کے تھرومباڈی، ملپم ضلع کے نیلامبور کے ساتھ ساتھ وائناڈ ضلع کے منن تھواڈی، کلپیٹا اور سلطان باتھری میں بھی عوامی اجلاس کو خطاب کیا۔ 30 نومبر کو ریلی کے دوران انھوں نے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور جب انھوں نے ان کے کنبہ کا حصہ ہونے کی بات پر خوشی ظاہر کی تو ایک جذباتی ماحول تیار کر لیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کا ووٹ محض ایک ووٹ نہیں تھا بلکہ یہ محبت اور اعتماد کا بندھن تھا۔ یکم دسمبر کو کھلی گاڑی میں کیے گئے روڈ شو میں رکن پارلیمنٹ نے ان پر بھروسہ ظاہر کرنے کے لیے ووٹروں کا شکریہ ادا کیا اور دوبارہ یقین دلایا کہ وہ کندھے سے کندھا ملا کر ان کے ساتھ کھڑی رہیں گی اور ان کے مفادات کے لیے جنگ لڑیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نظریات کی لڑائی لڑ رہے ہیں، جمہوریت کے جن اداروں پر ملک کی تعمیر کی گئی ہے، اسے تباہ کرنے کے لیے کچھ طاقتیں فعال ہیں، ان سے ملک کو بچانے کے لیے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘‘
روڈ شو کے دوران جہاں بھی وہ رکیں، بھیڑ نے اسی طرح ان کا استقبال کیا جس طرح انتخاب سے قبل ان کا استقبال کیا گیا تھا۔ وہ لوگوں سے جڑیں اور انھوں نے یقین دلایا کہ وہ پھر آئیں گی اور ان سے ان کے گھر میں ملاقات کریں گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ شروعات ہے، اور میں آپ سب سے ملنا اور آپ کے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہتی ہوں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔