نتیش کبھی اسمبلی کا چناؤ لڑے نہیں، پھر بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ ان کا آخری چناؤ ہے

رام ولاس پاسوان اور نتیش کمار کے درمیان ایک بڑا فرق یہ تھا کہ پاسوان چناؤ جیت کر کابینہ کے رکن بنتے تھے، لیکن نتیش نے ایک مرتبہ بھی اسمبلی کا چناؤ نہیں لڑا۔

نتیش کمار، تصویر یو این آئی
نتیش کمار، تصویر یو این آئی
user

سید خرم رضا

مرحوم رام ولاس پاسوان کے تعلق سے کہا جاتا تھا کہ وہ انتخابی سیاست کے ماہر موسمیات ہیں۔ یہ بات ان کے تعلق سے اس لئے کہی جاتی تھی کیونکہ مرکز میں اقتدار میں کوئی بھی آئے اس حکومت کی کابینہ رام ولاس پاسوان کے بغیر مکمل نہیں ہوتی تھی۔ بہار کے وزیراعلی نتیش کمار کے بارے میں بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ بہار میں حکومت کسی بھی اتحاد کی بنے لیکن وزیر اعلی نتیش کمار ہی ہوں گے ۔لیکن اب ماحول بدلتا نظر آ رہا ہے۔

رام ولاس پاسوان اور نتیش کمار کے درمیان ایک بڑا فرق یہ تھا کہ رام ولاس پاسوان چناؤ لڑتے تھے اور جیت کر کابینہ کے رکن بنتے تھے، لیکن نتیش کمار نے بہار کے وزیر اعلی کے طورپر گزشتہ پندرہ سالوں میں پانچ مرتبہ حلف لیا لیکن ایک مرتبہ بھی اسمبلی کا چناؤ نہیں لڑا۔ نتیش کمار نے گزشتہ 35 سالوں میں کبھی اسمبلی کا چناؤ نہیں لڑا بلکہ وہ ہمیشہ بہار قانون ساز کونسل کے رکن رہے۔ وہ اکیلے ایسے وزیر اعلی نہیں ہیں جو قانون ساز کونسل کے رکن ہیں۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے بھی قانون ساز کونسل کے رکن ہیں۔ واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے نے کبھی کوئی سا بھی چناؤ نہیں لڑا جبکہ یو گی آدتیہ ناتھ پارلیمنٹ کے انتخابات جیتتے رہے ہیں۔


نتیش کمار نے اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم کے آخری دن یہ اعلان کیا کہ یہ ان کا آخری چناؤ ہوگا۔ ویسے تو وہ چناؤ نہ اس مرتبہ لڑ رہے ہیں، نہ پہلے کبھی لڑا ہے، لیکن ووٹر کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے یہ بیان دے دیا۔ ان انتخابات میں اگر کسی رہنما کی سب سے زیادہ حالت خراب ہے تو وہ نتیش کمار کی ہے۔ حز ب اختلاف کو تو چھوڑیے ان کے اپنے اتحادی بھی ان پر حملے کرنے سے باز نہیں آ رہے ہیں۔

یہاں یہ بات ذہن میں ضرور رکھنی چاہئے کہ بہار کی سیاست میں نوجوانوں کے داخلہ سے نتیش کمار کی عمر کے سیاست دانوں کے لئے آگے کا راستہ بہت کٹھن ہو گیا ہے۔ نتیش کمار کی نہ تو عمر ان کے ساتھ ہے اور نہ ہی سیاسی ماحول۔ انہوں نے آج اعلان کر کے بہار کے لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی آخری کوشش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔