بھارت جوڑو یاترا سے نفرت کے پجاری دم بخود

لوگ جوق در جوق سینکڑوں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں اس یاترا کا حصہ بنتے ہوئے کچھ دور اس میں شامل ہونے کو اپنا فریضہ سمجھ رہے ہیں۔

بھارت جوڑو یاترا، تصویر ٹوئٹر@INCIndia
بھارت جوڑو یاترا، تصویر ٹوئٹر@INCIndia
user

نواب علی اختر

کانگریس کے سابق نائب صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی ملک گیر سطح پر’ بھارت جوڑو یاترا‘ کر رہے ہیں۔ وہ سماج کے مختلف طبقات سے ملاقات کرتے ہوئے ملک میں نفرت کے ماحول کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ حالیہ کچھ سالوں کے دوران سماج کے مختلف طبقات کے مابین جو دوریاں پیدا کر دی گئی ہیں ان کو پاٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ راہل کے اس اقدام سے ملک متحد ہوگا اور لوگوں میں محبت پروان چڑھے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے ایک بڑے طبقے میں راہل کی کاوشوں کی پذیرائی ہو رہی ہے مگر اتحاد کے دشمنوں اور نفرت کے پجاریوں کو اس طرح کی کوششیں ایک آنکھ نہیں بھا رہی ہیں۔

راہول گاندھی سماج کے مختلف طبقات کے لوگوں سے ملتے اور پیار ومحبت بانٹتے ہوئے امن و آشتی اور بھائی چارہ کو فروغ دینے کی خٓطراب تک طویل راستے طے کرچکے ہیں۔اس سے جہاں کانگریس کارکنوں اور قائدین حیرت انگیز جوش و خروش پیدا ہونے لگا ہے وہیں عام لوگوں پر بھی اس یاترا کا اثر صاف دکھائی دے رہا ہے۔ کانگریس کا دعوی ہے اور یہ دکھائی بھی دے رہا ہے کہ عوام کی کثیر تعداد اس یاترا کا حصہ بننے لگی ہے۔ لوگ جوق در جوق سینکڑوں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں اس یاترا کا حصہ بنتے ہوئے کچھ دور اس میں شامل ہونے کو اپنا فریضہ سمجھ رہے ہیں۔ بچے خواتین یہاں تک پیدل چلنے سے معذور بزرگ افراد یاترا میں شامل ہوکر محبت کا پیغام دے رہے ہیں۔


یاترا کے دوران راہل گاندھی مختلف رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ مل رہے ہیں اور ان سے انتہائی انکساری سے بات کر رہے ہیں جس سے یہ تاثر پیدا ہونے لگا ہے کہ کانگریس پارٹی اس یاترا کے ذریعہ عوام سے اپنے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو بحال کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوگی۔ یاد ہوگا کہ آج سے تقریباً 3 ماہ قبل جب راہل گاندھی نے تملناڈو کے کنیا کماری سے اپنی یاترا کا آغاز کیا تھا، بی جے پی کی جانب سے اس پر تنقیدیں شروع ہوگئی تھیں۔ کبھی راہل گاندھی کی ٹی شرٹ کی قیمت تو کبھی ان کے جوتوں کی قیمت پر سوال اٹھائے جا رہے تھے۔ حالانکہ یہ سب کچھ بچکانہ کوشش تھی کیونکہ بی جے پی کی سیاست سے ابھی واقف تھے۔

 جب کانگریس نے پلٹ وار کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کے10 لاکھ کے سوٹ، لاکھوں روپئے مالیت کی عینک اور پین کے استعمال کی تصاویر جاری کیں اور اس پر سوال کیا تو بی جے پی کی بولتی بند ہوگئی۔ اس کے لیڈروں نے بھی خاموشی اختیار کرنے میں ہی عافیت سمجھی۔ کم از کم دو مہینے بی جے پی نے اس یاترا کے تعلق سے خاموشی اختیار کی اور اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی نے اس یاترا کے اثرات کا جائزہ لینے میں یہ وقت صرف کیا تھا۔ شاید بی جے پی کو بھی محسوس ہونے لگا ہے کہ اس یاترا سے کانگریس پارٹی عوام سے اپنے رابطوں کو بحال کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ اسی لئے اب ایک بار پھر اس یاترا کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


راہل گاندھی کی یاترا میں جہاں عام لوگ بڑی تعداد میں شریک ہو رہے ہیں وہیں سماجی جہد کار بھی اس کا حصہ بن رہے ہیں۔ کئی معروف شخصیات کے ساتھ فلمی ستارے بھی یاترا میں پیدل چلنے لگے ہیں۔ فلمی شخصیات کی شمولیت سے یاترا کی مقبولیت کا اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ شاید انہیں وجوہات سے بی جے پی نے یاترا کو دوبارہ تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش شروع کی ہے۔ اب یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ فلمی شخصیات کو یاترا میں چلنے کے لیے رقومات ادا کی جا رہی ہیں۔ حد تو تب ہوگئی جب آسام کے وزیراعلیٰ نے اپنے مکمل عزم واستقلال کے ساتھ یاترا کر رہے راہل کا عراق کے آنجہانی لیڈر صدام حسین سے موازنہ کرکے اپنی ذہنیت کو اجاگر کر دیا۔

بھارت جوڑو یاترا اس وقت مدھیہ پردیش میں ہے اور یہاں سے 3-4 دسمبر کو پڑوسی ریاست راجستھان پہنچنے کا امکان ہے۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری اور راہل گاندھی کی ہمشیرہ پرینکا واڈرا بھی پدا یاترا میں شامل ہوئیں۔ اس موقع پر پارٹی لیڈروں اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں میں پایا جانے والا جوش دیکھنے کے لائق تھا۔ کانگریس لیڈر کی اس یاترا کو اپنی نوعیت کی منفرد یاترا کہا جا رہا ہے جس میں اپنی یا پارٹی کی تشہیر کے بجائے ملکی عوام میں اتحاد اور فرقہ وارانہ یکجہتی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں سے بھی یہ یاترا گزری ہے وہاں اپنے نقوش چھوڑ رہی ہے اورعوام میں بھی ایک نیا ماحول اور جوش دیکھا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔