بی جے پی کی جیت لیکن جمہوریت کی ہار!

اگر جمہوریت میں حزب اختلاف کا قد بونا ہو جائے تو اس سے ملک کو نقصان ہوتا ہے کیونکہ جمہوریت کی طاقت مستحکم حکومت اور مضبوط اپوزیشن میں ہی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی فائل تصویر 
وزیر اعظم نریندر مودی کی فائل تصویر
user

سید خرم رضا

جو ہونا تھا سو ہو گیا لیکن کیا ایسا ہونا تھا ۔ ہاں بی جے پی اور وہ چینل جنکی پیشین گوئی حقیقی نمبروں کے قریب ہے وہ ضرور کہیں گے کہ ایسا ہی ہونا تھا لیکن سچائی تو یہ ہے کہ ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا تھا ۔ اب سوال یہ ہے کہ جو ہوا کیا وہ ملک کے مستقبل کے لئے اچھا ہے ۔ پھر میں و ہی کہوں گا کہ جو طبقہ بی جے پی کو آنکھیں بند کر کے حمایت کرتا ہے وہ اس کو صحیح کہے گا اور جو کانگریس کی سوچ کے قریب ہے وہ اس کو تباہ کن بتائے گا ۔ جو لوگ ذہنی طور پر کسی سیاسی پارٹی سے قربت رکھتے ہیں ان کو چھوڑ کر اگرغور کیا جائے تو یہ ملک کے مستقبل کے لئے اچھے نتائج نہیں ہیں۔ یہ بات چھوڑ دی جائے کہ بی جے پی ایک اور ریاست پر قابض ہو سکتی ہے یا ان نتائج سے قومی سیاست کانگریس سےپاک ہو سکتی ہے ۔کیونکہ جب جمہوریت کی بقا اور ملک کے مستقبل جیسے اہم مدے سامنے ہوں تو یہ سب بے معنی اور بہت چھوٹے ہو جاتے ہیں ۔

پڑھتے بھی آئے ہیں اور دیکھا بھی ہے کہ اگر جمہوریت میں حزب اختلاف کا قد بونا ہو جائے تو اس سے ملک کو نقصان ہوتا ہے کیونکہ جمہوریت کی طاقت مستحکم حکومت اور مضبوط اپوزیشن میں ہی ہے اگر ان دونوں چیزوں میں سے کوئی زیادہ طاقتور یا زیادہ کمزور ہو جائے گی تو اس کا سیدھا اثر جمہوریت پر پڑے گا۔آج ملک کو ایک مضبوط حزب اختلاف کی ضرورت ہے۔ یہ کہہ کر اس ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مضبوط اپوزیشن حکومت کے کام کرنے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔حقیقت یہ بھی ہے کہ مضبوط اپوزیشن حکومت کو پٹری سے اترنے نہیں دیتی اور حکومت کو عوام کے لئے فلاحی کا م کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ اس کے لئے کانگریس ہو ، بی جے پی ہو یا کوئی بھی دیگر پارٹی ضرورت سے زیادہ مضبوط ہو گی تو وہ کسی بھی صورت جمہوریت کے لئے مثبت اشارے نہیں ہوتے۔ اس کا یہ اثر ہوتا ہے کہ جو پارٹی مضبوط ہوتی ہے اس میں اقتدار کا نشہ آ جاتا ہے۔ دوسری جانب کمزور اپوزیشن تو بے معنی ہو ہی جاتی ہے ساتھ میں حزب اختلاف کی سوچ بہت منفی ہو جاتی ہے اور ایسی صورتحال ملک کے مستقبل اور ترقی کے لئے اچھی نہیں ہوتی۔

کرناٹک کے نتائج بی جے پی اور خاص طور سے وزیر اعظم مودی کے لئے بہت ہی اچھے ہوں مگر ڈر اس بات کا ہے کہ ایسی کامیابیاں قائد اور تنظیم میں غرور پیدا کر دیتی ہیں اور غرور کا نشہ ان کے اندر سے اچھے اور برے کی تمیز ختم کر دیتا ہے ۔ ان کی نظر میں صرف وہ ہی چیز اچھی ہوتی ہے جو ان کو اچھی لگتی ہے اور ایسی صورتحال کا کچھ غلط لوگ بہت فائدہ اٹھالیتے ہیں ۔ بی جے پی اور وزیر اعظم کو بہت بہت مبارک باداگر وہ اس جیت کے نشہ کو اپنے اوپر نہ چڑھنے دیں اور ملک کے بنیادی اقدار سے سمجھوتہ نہ کریں ۔ اگر انہوں نے عوام کی اس حمایت کے نشہ میں بنیادی اقدار سے سمجھوتہ کیا یا چھیڑ چھاڑ کی تو ان کی جیت ملک کی ہار ہو گی ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔