ارنب کی جعلی صحافت... اعظم شہاب

حکومت ارنب جیسے لوگوں کا استعمال ٹوائلٹ پیپر کی مانند کرتی ہے اور جب ان کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے تو کوڑے دان میں پھینک دیتی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اعظم شہاب

دوسروں کے لیے گڑھا کھودنے والے اکثر خود اسی میں جا گرتے ہیں، ارنب گوسوامی کی فی الحال یہی حالت ہے۔ مرکزی حکومت کے اشارے پر مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کرنے والا ریپبلک چینل اب جعلی ٹی آر پی کے جال میں پھنس چکا ہے۔ ارنب نے اپنی مذموم مہم کا آغاز پالگھر میں ہونے والے سادھووں کے قتل سے کیا تھا۔ اس وقت شیوسینا کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے یا این سی پی کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کو نشانہ بنانے کے بجائے کانگریس پر نشانہ سادھتے ہوئے سونیا گاندھی پر نہایت گھناؤنے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے تھے۔ بی جے پی کا منصوبہ یہ تھا نتیش کمار کی طرح ادھو ٹھاکرے کو بھی ڈرا دھمکا کر کانگریس اور این سی پی سے رشتہ توڑ کر اپنی شرن میں آنے پر مجبور کردیا جائے اور پھر ایک بار دیویندر فڑنویس کو وزیراعلیٰ کی کرسی پر فائز کرکے شیوسینا کے سامنے نائب وزارت اعلیٰ کی روٹی پھینک دی جائے۔ بی جے پی اور ارنب گوسوامی جب اس منصو بے میں ناکام رہے تو اس کے بعد حکمت عملی تبدیل کی گئی۔

نئی حکمت عملی میں کانگریس کے بجائے سوشانت سنگھ راجپوت کے بہانے براہِ راست شیوسینا اور این سی پی کے علاوہ ممبئی پولیس پر نشانہ سادھا گیا۔ اس معاملے میں ارنب نے ایسی بدزبانی کی کہ ایوانِ اسمبلی میں مراعات شکنی کی تجویز پیش کرنے کی نوبت آگئی۔ شیوسینا کے ایم ایل اے پرتاپ سارنائک نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جس طرح سے ریپبلک ٹی وی کے ارنب گوسوامی نے شرد پوار، وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف نامناسب زبان کا استعمال کیا ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ آزاد میڈیا کے نام پر انہوں نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، شرد پوار اور دیگر کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ لہذا میں مطالبہ کرتا ہوں کہ سخت کارروائی ہونی چاہیے‘۔ اس مطالبے کے بعد اسپیکر نے مناسب کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی۔


اس معاملے میں اگر صوبائی حکومت ارنب پر ہاتھ ڈالتی تو وہ اپنے آپ کو شہید کے طور پر پیش کرتا اور عوام کی ہمدردیاں بٹورتا۔ میڈیا کے حریف بھی اس کی حمایت کرنے پر مجبور ہوجاتے اور مرکزی حکومت تو پہلے ہی اس کے لیے تیار بیٹھی تھی۔ اس لیے صوبائی حکومت نے صبرو ضبط سے کام لیا اور ارنب کی کسی ایسی کمزوری کی تلاش کرنے میں لگ گئی کہ جس کا وہ کوئی ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکے۔ سرکار کو اس کوشش میں اس وقت کامیابی ملی جب پتہ چلا کہ اپنے آپ کو ٹی آر پی کا شہنشاہ کہنے والے ارنب کا یہ دعویٰ جعلی ہے۔ اس نے رشوت دے کر اپنی ٹی آر پی بڑھوائی ہے اور وہ اس کے ذریعہ نہ صرف عوام کو بلکہ اپنے مشتہرین کو بھی دھوکہ دیا ہے۔ یہ بات معلوم ہونے کے بعد پولیس کو اس کام میں لگا دیا گیا اور کمشنر کے ہاتھوں میں جب شواہد آئے تو انہوں پہلے دو افراد کو گرفتار کرکے اس کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

ممبئی پولیس نے ٹی آر پی معاملے میں ایک پریس کانفرنس کرکے انکشاف کیا کہ ریپبلک ٹی وی سمیت تین چینلز کے خلاف یہ شکایت موصول ہوئی ہے کہ وہ اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے ناظرین کو رشوت دیتے ہیں تاکہ اشتہارات سے زیادہ آمدنی حاصل کر سکیں۔ پولیس کمشنر نے دعوی کیا کہ دو چھوٹے چینلوں کے مالکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ری پبلک ٹی وی کی تفتیش جاری ہے۔ اس تعلق سے 4 ملزمین 13 اکتوبر تک کے لئے پولیس حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس ایک طرف تو ملزمان سے یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس گھوٹالہ میں کون کون سے ٹی وی چینل شامل ہیں، نیز ٹی آر پی گروہ سے جڑے دیگر ملزمین کی جانکاری بھی حاصل کی جارہی ہے۔ اسی کے ساتھ ان صارفین کے شواہد بھی جمع کیے جا رہے ہیں جنہیں رشوت دی گئی تھی تاکہ انہیں گواہ بناکر عدالت میں پیش کیا جائے۔ یہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات نہیں ہیں جیسے کہ ارنب اور اس کی قماش کے صحافی عام لوگوں پر لگاتے ہیں اور چھوٹ جاتے ہیں۔ ان سنگین الزامات سے ان چینلز کا بچنا بہت مشکل ہے، اس سے ان کی ساکھ خراب ہوگی اور معاشی خسارہ بھی ہوگا۔


سوشانت سنگھ کے بعد کنگنا رناوت کا معاملہ سامنے آیا اس پر تو ارنب نے حد کردی اور سڑک چھاپ انداز میں سنجے راوت سے لے کر ادھو ٹھاکرے تک سب کو نہایت تضحیک آمیز انداز میں ٹیلی ویژن کی بحث میں آنے کی دعوت دی اور بڑے بڑے چیلنج کرنے لگا۔ لیکن اب جبکہ ٹی آر پی کے معاملے میں پولیس نے ریپبلک والوں کو تفتیش کے لیے بلایا تو ان کی حالت پتلی ہوگئی۔ ریپبلک ٹی وی کے چیف فنانس آفیسر شیو سبرامنیم سندرم کو پولیس نے پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا تو وہ مصروفیت کا بہانہ بنا کر روپوش ہوگئے۔ انہوں حاضری سے معذرت کر تے ہوئے گزارش کی ہے کہ کسی اور تاریخ پر بلایا جائے۔ ریپبلک کی داڑھی میں تنکا اس وقت نظر آگیا جبکہ ریپبلک کے سی ایف او سبرامنیم سندرم نے پولیس سے منہ چھپا کر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کر کے معاملہ کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں ممبئی پولیس کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ عجیب حالت ہے کہ دوسروں کو چیلنج کرکے بلانے والوں کو جب ممبئی میں بلایا جاتا ہے تو وہ دہلی میں عدالت کی شرن میں بھاگتے ہیں کیونکہ وہاں اپنی سرکار ہے۔ لیکن ارنب جیسے لوگوں کا استعمال حکومت ٹوائلٹ پیپر کی مانند کرتی ہے اور جب ان کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے تو کوڑے دان میں پھینک دیتی ہے، ارنب کا وقت آچکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */