گوہر رضا کی نظم ’تمغے‘: وطن کی بیٹیوں کے نام

یہ تمغے جو گلے کا ہار ہیں؛ ان بیٹیوں کے؛ یہ ان کے عزم کی، پرواز کی، ہمت کی؛ ہر سیما کو چھونے کی گواہی ہیں؛

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

گوہر رضا

ان بیٹیوں کی خدمت میں، جن کو اس سرکار نے اپنے تمغے بہانے کے کگار پر لا کھڑا کیا، ان کے آنسؤوں نے پورے ملک کے دل کو ہلا کر رکھ دیا۔ نظم تمغے۔

یہ تمغے جو گلے کا ہار ہیں

ان بیٹیوں کے

یہ ان کے عزم کی، پرواز کی، ہمت کی

ہر سیما کو چھونے کی گواہی ہیں

یہ اس محنت کا حاصل ہیں

جو انسانوں کو ہر حد پار

کرنے کے لیے مجبور کرتی ہے

یہ تمغے حد سے ان حد تک

سفر کرنے کے شاہد ہیں

یہ تمغے ایک کہانی ہیں

جو اگلی ساری نسلوں کے لیے

محنت کے، ہمت کے وفا کے

عشق کے جادو سے روشن ہیں

وراثت ہیں یہ ان نسلوں کے جن کو

ارتقا کی سب حدوں کو پار کرنا ہے

یہ ان راہوں پہ چلنے کی کہانی ہیں

جو ساری اگلی نسلوں کے

ذہن کو اور دل کو

تلاش منزل انسانیت کے گر سکھاتی ہیں

زمانہ جا چکا جب سارے تمغے

کسی سرکار کی، باہو بلی کی

کسی حاکم، کسی عیاش کی جاگیر ہوتے تھے

وطن بدنام ہے عیاشیوں سے حاکموں کے

مگر اس دور میں اب

وطن کی بیٹیاں اٹھی ہیں اب

حق کی خاطر

ترنگے ہاتھ میں لے کر، یہ تمغے ہاتھ میں لے کر

تو ہر ظالم کے ہر جابر کے

ہر ظل الہی کے

ہر ایک باہو بلی کے سر کو جھکنا ہی پڑے گا

یہ تمغے اس وطن کی

لہلہاتی کھیل کی مٹی سے اٹھے ہیں

یقیناً آج یہ تمغے

کہ جب میداں میں آئے ہیں تو ان کی

جیت ہوگی

بیٹیوں کی جیت ہوگی

مسکراہٹ لوٹ آئے گی لبوں پر

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔