پاکستان میں ’بالی ووڈ‘ کو لے کر وبال! لاہور یونیورسٹی کے طلبا ’راج ملہوترا‘ اور ’سنگھم‘ بن کر سڑکوں پر نکلے

ایک تقریب کے دوران ’محبتیں‘ کے راج ملہوترا سے لے کر اجئے دیوگن کے مثالی فلم انسپکٹر باجی راؤ سنگھم اور ’اسٹوڈنٹ آف دی ایئر‘ کی شنایا سنگھانیا تک، سبھی طلبا کسی نہ کسی کردار میں دکھائی دیئے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لاہور کے ایل یو ایم ایس یونیورسٹی میں سینئر بیچ کے فیئرویل پارٹی میں ’بالی ووڈ ڈے‘ منایا گیا۔ اس سلسلے میں انٹرنیٹ پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ پاکستان کی مقامی میڈیا میں اس جاری بحث کو لے کر خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ دراصل ’بالی ووڈ ڈے‘ کو لے کر پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔ ایک طرف ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اس ایونٹ کی حمایت کی ہے، وہیں دوسری طرف قدامت پسند لوگ ہیں جو اس کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹک ٹاک پر پوسٹ کردہ ایک ویڈیو نے ٹوئٹر پر ایک ہنگامہ سا برپا کر دیا ہے۔ ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے اور ’بالی ووڈ ڈے‘ کو لے کر وبال بڑھتا جا رہا ہے۔ پاکستانی عوام اس معاملے میں دو خیموں میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے کہ اس طرح کا جشن پاکستان میں منانا مناسب ہے یا نہیں۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق ایونٹ کے دوران فلم ’محبتیں‘ کے راج ملہوترا سے لے کر اجئے دیوگن کے مثالی انسپکٹر باجی راؤ سنگھم اور فلم ’اسٹوڈنٹ آف دی ایئر‘ کی شنایا سنگھانیا تک، سبھی طلبا کسی نہ کسی کردار میں ڈھلتے نظر آئے۔ ایک ٹوئٹر صارف نے اس ایونٹ کے تعلق سے کہا کہ ’’ایک ملک دہائیوں سے بالی ووڈ فلموں کا دیوانہ ہے، جہاں ہر شادی میں خاص طور سے بالی ووڈ گانے بجائے جاتے ہیں۔ لیکن ایل یو ایم ایس کے ذریعہ ’بالی ووڈ ڈے‘ منانے پر اچانک ناراض ہو جاتا ہے۔‘‘

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایل ایو ایم ایس میں ’بالی ووڈ ڈے‘ ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مسئلہ کی علامت ہے۔ ہمیں اس پر غور و فکر کرنی چاہیے کہ ہم اپنی تفریح کے لیے ہندوستان کی طرف کیوں دیکھتے ہیں۔ ہماری اپنی فلم انڈسٹری میں کیا کمی ہے؟ حالانکہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ انھیں برا بھلا کہنے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ طلبا صرف انجوائے کر رہے ہیں۔ ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا ہے کہ ’’بے وجہ رائے، ایل یو ایم ایس میں بالی ووڈ ڈے منانا غلط کیسے ہے۔ ہم پاکستان میں رہ رہے ہیں، ہمیں کوئی موج مستی نہیں کرنی چاہیے، بس ٹوئٹر پر میلٹ ڈاؤن کرنا ہے اور بے بنیاد الزامات کے لیے بے ترتیب لوگوں کو ٹرول کرنا ہے۔ انجوائے کرنا یہاں گناہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔