پاکستان میں ایک بار پھر لگی ’ٹک ٹاک‘ پر پابندی

ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کی متعلقہ دفعات کے پیش نظر پی ٹی اے نے ملک میں ٹک ٹاک ایپ اور ویب سائٹ تک لوگوں کی رسائی کو روک دیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستان کے ٹیلی مواصلات ریگولیٹر پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بدھ کے روز ’نامناسب مواد‘ کو ہٹانے میں ناکامی پر چین کی مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کو ایک بار پھر بلاک کردیا۔ ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے پی ٹی اے نے کہا کہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کی متعلقہ دفعات کے پیش نظر پی ٹی اے نے ملک میں ٹک ٹاک ایپ اور ویب سائٹ تک لوگوں کی رسائی کو روک دیا ہے۔ اس کے خلاف پلیٹ فارم پر نامناسب مواد کی مسلسل موجودگی اور اسے ہٹانے میں ان کی ناکامی کے سبب یہ کارروائی کی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان میں مقبول چینی ایپ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس پر اکتوبر 2020 میں پہلی بار پابندی عائد کی گئی تھی۔ پی ٹی اے نے اس وقت کہا تھا کہ یہ فیصلہ فحش اور غیر اخلاقی مواد سے متعلق شکایات موصول ہونے کے بعد لیا گیا تھا۔ بہرحال، اس پابندی کو 10 دن بعد ہٹا لیا گیا تھا جب کمپنی نے ٹیلی کام ریگولیٹر کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ’فحاشی‘ پھیلانے والے اکاؤنٹس کو بلاک کر دے گی۔


اس ایپ پر پشاور ہائی کورٹ نے مارچ 2021 میں بھی پابندی عائد کردی تھی ، جسے اگلے مہینے ہٹا دیا گیا تھا۔ جون میں سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ’غیر اخلاقی اور فحاشی پھیلانے‘ کے لئے ملک میں ٹک ٹاک تک رسائی معطل کرنے کا حکم دیا تھا، حالانکہ یہ معطلی بھی تین دن بعد ہی ختم کردی گئی تھی۔ جون میں ٹک ٹاک نے کہا کہ پاکستان میں تین مہینوں میں 60 لاکھ سے زیادہ ویڈیوز ہٹادی گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔