پاکستان میں پولیس ٹریننگ سنٹر پر دہشت گردانہ حملہ، 7 پولیس اہلکار جاں بحق، 13 دیگر زخمی

پولیس چیف سجاد احمد نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ ’’حملہ کے وقت احاطہ میں تقریباً 200 ریکروٹ اور ان کے ٹرینر موجود تھے۔ اس کے بعد پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان تقریباً 6 گھنٹے تک گولی باری ہوئی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>خیبر پختونخوا میں دھماکہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان میں گزشتہ کچھ سالوں میں دہشت گردانہ حملے کافی بڑھ گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پیش آیا، جہاں 10 اکتوبر کو خطرناک اسلحوں سے لیس دہشت گردوں نے پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملہ کر دیا۔ اس حملہ میں 7 پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی، جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں 6 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ حملہ ڈیرہ اسماعیل خان ضلع میں واقع پولیس ٹریننگ سنٹر پر ہوا، جو جنوبی وزیرستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ حملہ جمعہ کی رات رٹا کلاچی علاقہ میں ہوا، جو ڈیرہ اسماعیل خان شہر کے باہری علاقہ میں واقع ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد سے بھرے ٹرک کو صدر دروازے سے ٹکرا دیا، جس کے بعد زور کا دھماکہ ہوا۔ اس دھماکہ کے بعد دہشت گردوں نے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے پولیس چیف سجاد احمد نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ حملہ کے وقت احاطہ میں تقریباً 200 ریکروٹ (ٹریننگ لینے والے) اور ان کے ٹرینر موجود تھے۔ حملے کے بعد پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان تقریباً 6 گھنٹے تک گولی باری ہوئی، جس میں 7 پولیس اہلکار جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے۔ پولیس کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ دہشت گردوں نے خطرناک اسلحوں سے فائرنگ کی۔ گیٹ پر ٹرک دھماکہ سے دیوار کا ایک حصہ منہدم ہو گیا اور ایک پولیس اہلکار کی موت ہو گئی۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد دہشت گرد پولیس کی وردی میں احاطے میں داخل ہوئے اور آٹومیٹک ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔


پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے گرینیڈ بھی پھینکے اور سیکورٹی افسران کے ساتھ شدید گولی بار بھی کی۔ اس کے بعد پولیس اور نیم فوجی دستوں نے احاطہ کو گھیر کر 6 دہشت گردوں کو مار گرایا اور ان کے پاس سے خودکش جیکٹ، دھماکہ خیز مواد، ہتھیار اور اسلحے برآمد کیے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ محسن نقوی نے شہید پولیس اہلکاروں کی بہادری اور قربانی کی تعریف کی، اس حملے کی ذمہ داری شروع میں کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے لی تھی، لیکن بعد میں دوسرا بیان جاری کر کے اس کی تردید کر دی۔

پاکستانی فوج کے ترجمان احمد شریف چودھری نے جمعہ کو کہا تھا کہ 2021 کے بعد سے دہشت گردی میں کافی اضافہ ہوا ہے، خاص طور سے خیبر پختونخوا کے علاقے میں جو افغانستان کی سرحد سے متصل ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی بتایا کہ حالیہ سالوں میں دہشت گردی کے بڑھتے خطرے کو ختم کرنے کے لیے ہزاروں انسداد دہشت گردی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ رواں سال 15 ستمبر تک سیکورٹی فورسز نے 10 ہزار سے زائد کارروائیاں کی ہیں، جن میں 970 دہشت گرد مارے گئے، جبکہ 311 فوجی اور 73 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔