پاکستان میں محرم کی آمد کے ساتھ دہشت گردانہ حملے تیز، 2 واقعات میں 5 پولیس جوان اور ایک شہری کی موت

سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواں، پنجاب، گلگت-بلتستان اور پاک مقبوضہ کشمیر کے افسران نے حکومت سے ملک بھر میں محرم جلوس کے دوران سیکورٹی یقینی کرنے کے لیے فوجی جوانوں کی تعیناتی کی گزارش کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستانی پولیس، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پاکستانی پولیس، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

محرم کا مہینہ شروع ہوتے ہی پاکستان کے خیبر پختونخواں علاقہ اور اس کے آس پاس کے قبیلائی علاقوں میں دہشت گردانہ حملوں کا خطرناک دور شروع ہو گیا ہے۔ خیبر اور پیشاور میں ہوئے دو الگ الگ حملوں میں مجموعی طور پر پانچ پولیس اہلکاروں اور ایک شہری کی موت ہو گئی، جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سیکورٹی افسران بھی شامل ہیں۔

تازہ حملے میں خیبر پختونخواں کے ضلع بورا علاقہ میں دو خودکش دھماکوں میں تین پولیس اہلکار اور ایک شہری کی موت ہوئی ہے۔ پولیس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق پولیس کی وردی پہنے دو خود کش حملہ آور ایک کار میں سوار ہو کر بورا میں تحصیل دفتر احاطہ میں پہنچے اور کنٹیلے تاروں کی باڑ کو کاٹ کر احاطہ میں گھس گئے۔ پھر انھوں نے اندھا دھند گولیاں چلانی شروع کر دیں۔


ایک مقامی پولیس افسر نے کہا کہ جیسے ہی دراندازوں نے ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں پر گولیاں چلائیں، دو خود کش حملہ آوروں نے مین گیٹ سے احاطہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ جوابی کارروائی میں وہاں موجود سیکورٹی اہلکاروں نے خود کش حملہ آوروں پر گولیاں چلا دیں جس سے دونوں کی موت ہو گئی۔ گولی باری کی وجہ سے دونوں خود کش حملہ آوروں کے دھماکہ خیز مادوں سے بھرے جیکٹ میں دھماکہ ہو گیا۔ اس دھماکہ سے دفتر کی عمارت کا ایک حصہ منہدم ہو گیا۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دہشت گرد گروپ کے ایک گروپ جماعت الاحرار نے لی ہے۔ یہ واقعہ پیشاور کے ریگی ماڈل ٹاؤن علاقہ میں ایک حملے میں دو پولیس اہلکاروں کے مارے جانے اور دو دیگر لوگوں کے زخمی ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد پیش آیا۔

مزید حملوں کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے افسران نے ملک بھر میں محرم جلوس کے دوران سیکورٹی یقینی کرنے کے لیے پاکستانی فوج کے جوانوں کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواں اور پنجاب علاقوں کے ساتھ ساتھ گلگت-بلتستان اور پاکستان کے قبضے والے کشمیر کے افسران نے آفیشیل طور پر حکومت سے قانون و انتظام کی حالت کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کی تعیناتی کی گزارش کی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی ٹکڑیوں اور شہری مسلح افواج کی ٹکڑیوں کی تعیناتی کو منظوری دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔