پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے درمیان ہلاکتوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ، افغانستان میں حالات قدرے بہتر

سالانہ گلوبل ٹیررزم انڈیکس رپورٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردانہ واقعات میں جو ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں 55 فیصد کا تعلق فوج یا پولیس جوان سے ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے، اور اس کے ساتھ ہی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردانہ واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2022 میں 643 تک پہنچ گئی۔ یہ پچھلے سال یعنی 2021 کے مقابلے 120 فیصد زیادہ ہے۔ 2021 میں دہشت گردانہ حملے کے درمیان پاکستان میں 292 افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

آسٹریلیا واقع انسٹی ٹیوٹ فار اکونومکس اینڈ پیس کی سالانہ گلوبل ٹیررزم انڈیکس رپورٹ میں مذکورہ بالا اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردانہ واقعات میں ہونے والی اموات کی تعداد کم ہوئی ہے۔ یعنی افغانستان میں حالات قدرے بہتر دکھائی دے رہے ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ 2022 میں دہشت گردانہ واقعات کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے معاملے میں پاکستان کو دوسرا مقام حاصل ہوا ہے۔ پہلے مقام پر افریقی ملک برکینی فاسو ہے جہاں دہشت گردانہ واقعات میں 1135 افراد کی موت ہوئی ہے۔ برکینی فاسو میں 2021 میں 759 لوگوں کی موت ہوئی تھی، یعنی اس ملک میں بھی ہلاکتوں میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

بہرحال، سالانہ گلوبل ٹیررزم انڈیکس رپورٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردانہ واقعات میں جو ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں 55 فیصد کا تعلق فوج یا پولیس جوان سے ہے۔ پاکستان میں ٹی ٹی پی اور بلوچستان لبریشن آرمی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم رہیں جنھوں نے پڑوسی ملک میں کئی بڑے دہشت گردانہ حملوں کو انجام دیا۔


جاری رپورٹ میں یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ 2007 سے 2022 تک پاکستان میں جو بھی دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، ان کی وجہ سے 14920 افراد کی موت ہوئی ہے۔ پاکستان کے ان علاقوں میں دہشت گردانہ حملے زیادہ دیکھنے کو ملے ہیں جو افغانستان کی سرحد سے ملحق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مجموعی دہشت گردانہ واقعات میں سے 63 فیصد افغان سرحد والے علاقوں میں پیش آئے۔ اتنا ہی نہیں، 74 فیصد اموات کا تعلق بھی افغان سرحد والے علاقوں سے ہے۔ غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی کے حملوں میں پاکستان میں 2022 میں 77 فیصد کا اضافہ ہوا۔ علاوہ ازیں پاکستان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان کا بھی اثر بڑھ رہا ہے اور اس دہشت گرد تنظیم نے پاکستان میں 2022 میں 23 دہشت گردانہ حملے کیے جن میں 78 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔

دوسری طرف افغانستان کے بارے میں سالانہ گلوبل ٹیررزم انڈیکس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سب سے زیادہ دہشت گردی متاثرہ ملک ہے۔ حالانکہ اچھی بات یہ ہے کہ افغانستان میں دہشت گردانہ واقعات میں ہونے والی اموات میں 2021 کے مقابلے 2022 میں 58 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں دہشت گردانہ واقعات میں بھی 75 فیصد تک کی کمی ہوئی ہے۔ 2021 میں جہاں افغانستان میں اموات کی تعداد 1499 تھی، وہیں 2022 میں کم ہو کر یہ 633 رہ گئی۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کی واپسی کے سبب دہشت گردانہ واقعات میں ہونے والی اموات کی تعداد کم ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔