بدحال پاکستان نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ روک دی، سیلس ٹیکس میں اضافہ سے عوام پہلے ہی پریشان

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا فوریکس ایکسچینج کچھ ہفتہ قبل 2.9 بلین امریکی ڈالر کی فکر انگیز سطح پر پہنچ گیا تھا، لیکن اب یہ 4 بلین امریکی ڈالر کے قریب ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستانی جھنڈا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پاکستانی جھنڈا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پاکستان کو اس وقت بحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نقدی بحران سے نبرد آزما پاکستان حکومت نے اکاؤنٹینٹ جنرل کو موجودہ معاشی بحران کے سبب تنخواہ سمیت دیگر اخراجات کو منظوری نہیں دینے کی ہدایت دی ہے۔ اس سلسلے میں ’دی نیوز انٹرنیشنل‘ اخبار نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزارت برائے مالیات و ریونیو نے پاکستان کے اکاؤنٹینٹ جنرل (اے جی پی آر) کو آئندہ اطلاع تک وفاقی وزارتوں/ڈویژنوں اور متعلقہ محکموں کے سبھی بلوں کو منظوری دینے پر روک لگانے کی ہدایت دی ہے۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا فوریکس ایکسچینج کچھ ہفتہ قبل 2.9 بلین امریکی ڈالر کی فکر انگیز سطح پر پہنچ گیا تھا، لیکن اب یہ 4 بلین امریکی ڈالر کے قریب ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف کی طرف سے 1.1 بلین امریکی ڈالر قرض کی قسط کا بے صبری سے انتظار کر رہا ہے۔ وزیر مالیات اسحاق ڈار سے جب اخبار نے اس معاملے پر تبصرہ کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ غلط ہو سکتا ہے لیکن انھوں نے ساتھ ہی تصدیق کے بعد صحیح حالات کی جانکاری دینے کا وعدہ کیا۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنے بقایہ بلوں کو منظوری دینے کے لیے اے جی پی آر دفتر گئے تھے لیکن انھیں مطلع کیا گیا کہ وزارت مالیات نے انھیں موجودہ مشکل مالی حالات کے سبب تنخواہ سمیت سبھی بلوں کو منظوری دینے سے روکنے کی ہدایت دی ہے۔ حالانکہ اس کے مصدقہ صحیح اسباب کا پتہ نہیں چل سکا ہے کہ بلوں کی منظوری کو فوری طور پر کیوں روکا گیا۔ دفاع سے جڑے اداروں کی تنخواہ اور پنشن پہلے ہی آئندہ مہینے کے لیے منظوری دی جا چکی ہے۔

واضح رہے کہ وزیر مالیات ڈار نے 22 فروری کو روتھس چائلڈ اینڈ کمپنی کے نمائندہ وفد کے ساتھ میٹنگ کے دوران کہا تھا کہ حکومت معیشت کو استحکام اور ترقی کی طرف لے جا رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو پورا کرنے اور سبھی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ آئی ایم ایف کی قسط کو اَن لاک کرنے سے متعلق ڈار کے عزائم 20 فروری کو بھی دکھائی دیئے تھے جب نیشنل اسمبلی نے اتفاق رائے سے مالیاتی (ضمنی) بل 2023 یا ’منی بجٹ‘ کو منظوری دی تھی۔ یہ قدم آئی ایم ایف سے قرض کے مطالبہ کے لیے لازمی تھا۔


اس بل میں کاروں اور گھریلو سامانوں سے لے کر چاکلیٹ اور کاسمیٹکس تک کی درآمد پر سیلس ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ جنرل سیلس ٹیکس کو بھی 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بل پاس ہونے کے بعد وزیر محترم نے پارلیمنٹ کے ذیلی ایوان میں کہا تھا کہ ’’وزیر اعظم آئندہ کچھ دنوں میں کفایت شعاری کی ترکیبوں کا بھی اعلان کریں گے۔ ہمیں مشکل فیصلے لینے ہی ہوں گے۔‘‘ بہرحال پاکستان میں زبردست مہنگائی، اور اب سیلس ٹیکس میں اضافہ کی وجہ سے عوام بے حد پریشان نظر آ رہی ہے۔ ایسے میں ملازمین کی تنخواہ روکے جانے کی خبر انتہائی کرب ناک ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */