پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت منظور، دیگر کی نامنظور

پی ٹی آئی نے الٰہی کے خلاف درج مقدمے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کیس میں ضمانت ملنے کے بعد ان کے لیڈڑوں کو دوبارہ گرفتار کرنا، موجودہ فاشسٹ حکومت کا ایک سیٹ پیٹرن رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پرویز الٰہی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پرویز الٰہی، تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین پرویز الٰہی کو لاہور کی انسداد بدعنوانی عدالت نے ضمانت دے دی لیکن ان کے سینئر ساتھی شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور اسد قیصر کو اسلام آباد کی ایک سیشن عدالت نے 9 مئی کے تشدد میں اپنے خلاف درج مقدمات میں پیشگی ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم منگل کو الٰہی کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکا کیونکہ ان کی رہائی کا حکم جیل انتظامیہ تک نہیں پہنچا تھا۔ ان کی رہائی کے منتظر، وفاقی تحقیقاتی ادارے کی ایک ٹیم انہیں منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرنے کے لیے جیل کے باہر تعینات تھی، لیکن الٰہی کی رہائی میں ناکامی پر انہیں خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔

ایف آئی اے نے پرویز الٰہی پر پراکسی کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا ہے اور ان کے بیٹے مونس الٰہی اور تین دیگر افراد کے ساتھ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے الٰہی کے خلاف درج مقدمے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کیس میں ضمانت ملنے کے بعد ان کے لیڈڑوں کو دوبارہ گرفتار کرنا، موجودہ فاشسٹ حکومت کا ایک سیٹ پیٹرن رہا ہے۔ سماعت کے دوران جج علی رضا نے پرویز الٰہی کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ ان کی ضمانت کا انحصار استغاثہ کی لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواست کے حتمی فیصلے پر ہوگا۔


سیشن عدالت نے 12 جون کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے ریمانڈ کو مسترد کرتے ہوئے پرویز الٰہی کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں بری کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔ تاہم پرویز الٰہی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور حکم امتناعی حاصل کر لیا۔ ہائی کورٹ اس معاملے کی سماعت 27 جون کو کرے گی۔

معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس علی رضا نے کہا کہ یہ تقرریاں 2021 میں کی گئیں اور اے سی ای کو معاملے کی رپورٹ کرنے میں دو سال سے زیادہ کا وقت لگا۔ جج نے کہا کہ درخواست گزار کبھی بھی تحقیقات سے وابستہ نہیں تھا اور کارروائی یک طرفہ تھی۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اعلان کردہ نتائج میں مبینہ جعلسازی کے 12 کیسز سامنے آئے ہیں۔


پی ٹی آئی کے نائب صدر قریشی، سابق جنرل سیکرٹری اسد عمر اور پی ٹی آئی لیڈر اسد قیصر کی 9 مئی کے تشدد کے بعد درج کئی مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ اے ڈی ایس جے طاہر عباس سپرا نے قیصر کی پانچ اور قریشی اور اسد عمر کی تین، تین درخواست ضمانتیں مسترد کر دیں۔ یہ مقدمات مختلف تھانوں میں درج ایف آئی آر پر مبنی ہیں جن میں اس پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

جج نے کہا کہ یہ اچانک اشتعال انگیزی کا معاملہ نہیں ہے۔ فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹوئٹس اور سوشل میڈیا پوسٹس نے آگ پر تیل کا کام کیا اور وہ ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔ جج نے کہا کہ اس موقع پر انہیں ضمانت دینے سے تفتیشی عمل میں رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔