پاکستان: پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا عقلمندانہ اقدام نہیں، شہباز شریف

پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کی پیشکش کے فوراً بعد ایک ٹوئٹ میں دو لفظوں میں جواب دیا ’انتخابات 2023‘۔

شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس
شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

اسلام آباد، 03 دسمبر (یواین آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مذاکرات کی تازہ ترین پیشکش کے جواب میں اتحادی حکومت کی سب سے بڑی شراکت دار پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اگلے عام انتخابات کے شیڈول کے مطابق اکتوبر 2023 میں انعقاد کے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈان نیوزکی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی پیشکش کے فوراً بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کی اور فیصلہ کیا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی موجودہ صوبائی حکومتوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنا کوئی عقلمندانہ اقدام نہیں ہوگا، حکمران جماعت کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مخلوط حکومت ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی اپنائے گی۔


ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کو مسترد نہیں کیا گیا تاہم یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے۔ پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کی پیشکش کے فوراً بعد ایک ٹوئٹ میں دو لفظوں میں جواب دیا ’انتخابات 2023‘۔

وفاقیہ وزیر نے عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز لہجے میں قبل از وقت انتخابات کی تاریخ کے لیے مذاکرات کی تجویز کے بارے میں ایک نیوز چینل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اکتوبر 2023 تک اگلے عام انتخابات کا انتظار کریں۔


اس کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ حکومت اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے لیے بیٹھ سکتے ہیں لیکن یہ بیٹھک قبل از وقت انتخابات کے علاوہ کسی اور معاملے پر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت آئینی طریقے سے اقتدار میں آئی اور یہ اپنی آئینی مدت اکتوبر 2023 تک مکمل کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ایک بیان میں کہا کہ ڈیڈ لاک ہمیشہ بات چیت سے ختم ہوتا ہے لیکن حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے انتخابات وقت پر ہوں گے۔


تاہم انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیتے ہیں تو حکومت پی ٹی آئی کے سربراہ کے اس اقدام کا سخت جواب دے گی اور ساتھ ساتھ عمران خان کو ان کا سابقہ بیان بھی یاد دلایا، جب انہوں نے کہا تھا کہ وہ پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے مرنا پسند کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔