بلقیس بانو کے زانیوں کی رہائی، مگر بی جے پی حکومت گودھرا میں پتھراؤ کے الزام میں گرفتار ملزمان کی ضمانت تک کی کر رہی مخالفت!

سماعت چیف جسٹس چندرچوڑ اور نرسمہا کی بنچ میں ہوئی۔ تقریباً 17 سال سے جیل میں بند کیس کے ملزمان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پتھراؤ کرنے والے ملزمان کی ضمانت پر غور کیا جا سکتا ہے

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

احمدآباد: مرکز کی مودی حکومت نے گجرات فسادات سے متعلق بلقیس بانو کیس کے قصورواروں کو معافی دے کر رہا کر دیا ہے لیکن گودھرا ٹرین جلانے کے معاملے میں ریاست کی بی جے پی حکومت ان لوگوں کی ضمانت کی بھی مخالفت کر رہی ہے جن پر صرف پتھراؤ کا الزام تھا۔ یہ ملزمان تقریباً 17 سال سے جیل میں قید ہیں۔ جبکہ ان کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ میں 2018 سے زیر التوا ہے۔

گجرات میں انتخابات ہو رہے ہیں اور پہلے مرحلے کی پولنگ ہو چکی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے کی پولنگ 5 دسمبر کو ہوگی۔ اس سے قبل حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اس واقعے کے ملزمان کو کوئی رعایت دینے کے موڈ میں نہیں ہے۔ 2002 کے گودھرا واقعہ کے ملزمین کی ضمانت کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت جاری تھی۔ ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے گجرات حکومت نے کہا کہ اس واقعہ میں ٹرین کو جان بوجھ کر آگ لگائی گئی۔ اس سے فرقہ وارانہ تشدد ہوا اور 59 لوگ مارے گئے۔ ریاست کی بی جے پی حکومت نے ملزمان کی ضمانت کی مخالفت ایسے وقت میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ ان میں سے کچھ پتھرباز ہیں اور طویل عرصے سے جیل میں قید ہیں۔


اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور پی ایس نرسمہا کی بنچ میں ہوئی۔ تقریباً 17 سال سے جیل میں قید کیس کے ملزمان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پتھراؤ کرنے والے ملزمان کی ضمانت پر غور کیا جا سکتا ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے فوری طور پر ملزمان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف پتھراؤ کا معاملہ نہیں ہے۔ ملزمان نے ٹرین کو آگ لگائی تھی۔ یہ واقعہ ایک مخصوص برادری کے مسافروں کو نشانہ بنا کر انجام دیا گیا۔ اس میں 59 مسافر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ واقعہ 27 فروری 2002 کو پیش آیا تھا۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ملزمان کے کردار کی جانچ کی جائے گی۔ عدالت سے مہلت مانگتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تفتیش کے بعد ہی ملزمان کی ضمانت پر رائے دی جا سکتی ہے۔ وہیں، عدالت نے سالیسٹر جنرل کو ہدایت دی کہ وہ جلد از جلد معاملے کا جائزہ لیں اور اپنا موقف پیش کریں۔ اب کیس کی اگلی سماعت 15 دسمبر کو ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */