پاکستان: عام انتخاب سے ایک روز قبل 2 اضلاع میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 29 افراد ہلاک، متعدد زخمی

پہلا دھماکہ ضلع پشین کے خانوزئی علاقہ میں اور دوسرا دھماکہ قلعہ سیف اللہ میں ہوا، الیکشن کمیشن نے ان دھماکوں کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سکریٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخاب ہونا ہے، اور اس سے ٹھیک ایک روز پہلے بلوچستان کے دو اضلاع میں انتخابی دفاتر کے باہر زوردار دھماکہ ہوئے جس میں مجموعی طور پر تقریباً 29 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ ان دھماکوں میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنھیں بغرض علاج قریبی اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ زخمیوں میں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

پاکستانی میڈیا ’اے آر وائی نیوز‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پہلا دھماکہ پشین ضلع کے خانوزئی علاقہ میں ہوا جس میں کم از کم 17 افراد جاں بحق ہو گئے۔ دوسرا دھماکہ قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی (ف) کے دفتر کے باہر ہوا جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔ ان دھماکوں کے بعد پاکستانی الیکشن کمیشن نے سرگرمی دکھاتے ہوئے چیف سکریٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی بھی ہدایت جاری کر دی ہے۔


خانوزئی دھماکہ:

پاکستانی میڈیا کے مطابق خانوزئی میں ہونے والے دھماکہ کے بعد علاقے میں کھڑی موٹر سائیکلیں تباہ ہو گئیں۔ وہاں پر موجود تقریباً 17 افراد ہلاک، جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھماکہ خیز مادہ موٹر سائیکل میں رکھا گیا تھا۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

خانوزئی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دھماکہ کے بعد 17 افراد کی لاشیں اور 30 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے، یعنی مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ جیو نیوز کے نمائندہ کا کہنا ہے کہ دھماکہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار اور سابق وزیر اسفندیار کاکڑ کے دفتر کے باہر ہوا ہے، تاہم وہ دفتر میں موجود نہیں تھے۔ دھماکہ کے وقت علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ دراصل دیگر سیاسی جماعتوں کے دفاتر بھی اس علاقے میں موجود ہیں۔


نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا اس درمیان بیان سامنے آیا ہے کہ خانوزئی میں پیش آیا افسوسناک واقعہ ہوا خودکش دھماکہ نہیں تھا۔ دراصل دھماکہ خیز مادہ موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھماکہ بلوچستان میں انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے، لیکن یہ ایک ناکام کوشش ہے۔ کل الیکشن ہوں گے اور پرامن ہوں گے۔ عوام نکلیں گے اور دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملائیں گے۔ جس طرح ایک ماہ میں ہزاروں جلسے اور کارنر میٹنگیں ہوئی ہیں، انشاء اللہ کل کا دن بھی پرامن ہوگا۔

قلعہ سیف اللہ دھماکہ:

بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں جو دھماکہ ہوا، وہ جے یو آئی (ف) کے دفتر کے باہر پیش آیا۔ اس دھماکہ کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکہ کے بعد علاقے میں موجود موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو آگ لگ گئی۔ دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ فائر بریگیڈ کا دستہ بھی موقع پر پہنچ گیا تاکہ حالات کو قابو میں کیا جا سکے۔ اس درمیان نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے بتایا کہ قلعہ سیف اللہ میں ہونے والے دھماکہ سے جے یو آئی امیدوار مولانا عبدالواسع متاثر نہیں ہوئے ہیں۔ دراصل قلعہ سیف اللہ کے حلقہ این اے 251 سے جے یو آئی (ف) کے امیدوار مولانا عبدالواسع امیدوار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔