گردابی طوفان ’بپرجوئے‘ کے پیش نظر پاکستان میں ہلچل، ایک لاکھ لوگوں کا انخلا، ایمرجنسی نافذ

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان بپر جوئے کل صوبہ سندھ کے مشرقی علاقے کیٹی بندر سے ٹکرائے گا جس کے پیش نظر ساحلی علاقے سے لوگوں کے انخلا کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد: بحیرہ عرب سے اٹھنے والے گردابی طوفان ‘بپرجوئے‘ کے پیش نظر ایک طرف جہاں ہندوستان میں حفاظتی اقدام کیے جا رہے ہیں وہیں پاکستان میں ہلچل نظر آ رہی ہے اور ملک کے ساحلی علاقوں میں رہنے والے ایک لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین انعام حیدر ملک نے یہ اطلاع دی۔

پاکستان کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان بپر جوئے کل صوبہ سندھ کے مشرقی علاقے کیٹی بندر سے ٹکرائے گا جس کے پیش نظر ساحلی علاقے سے لوگوں کے انخلا کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ صوبہ سندھ کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق اب تک 65 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔


پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس طوفان کی وجہ سے دیہی سندھ کے ساحلی علاقوں میں آندھی و گرج چمک کے ساتھ 300 ملی میٹر بارشیں ہوسکتی ہیں جبکہ کراچی میں بدھ کی شام سے بارش کا امکان ہے اور شہر میں 24 گھنٹوں کے دوران 100 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہو سکتی ہے۔

ادھر، سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل میمن کے مطابق حکومت کی جانب سے ساحلی پٹی سے لوگوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اور طوفان سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے 74343 افراد میں سے بدھ کی صبح تک 64107 افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔


دریں اثنا، طوفان کے رخ میں تبدیلی کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کے مطابق بپرجوئے سائیکلون نے اب اپنا رخ تبدیل کر کے شمال مشرق کی جانب کر لیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پاکستان میں ٹھٹہ کی تحصیل کیٹی بندر اور انڈیا میں راجستھان سے گجرات تک جمعرات کی شام ٹکرائے گا۔

سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ بپر جوائے سندھ کے ساحلی علاقوں کی طرف 150 سے 170 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے۔ اس کے اردگرد ہوا کی رفتار 150 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ لہروں کی اونچائی 30 فٹ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔