مدھیہ پردیش: غیر مسلم طالبات کی حجاب میں تصویر سے تنازعہ کے بعد گنگا جمنا اسکول پہنچا بلڈوزر، پرنسپل گرفتار

واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد گنگا جمنا اسکول کی پرنسپل افشاں شیخ، ریاضی کے استاد انس اطہر اور سکیورٹی گارڈ رستم علی کو طالبات کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر</p></div>

فائل تصویر

user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش کے دموہ میں واقع گنگا جمنا سیکنڈری اسکول ایک پوسٹر پر 10ویں جماعت کی غیر مسلم طالبات کی حجاب میں تصویریں چھاپنے کے بعد سے لگاتار تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد اسکول کی پرنسپل افشاں شیخ، ریاضی کے استاد انس اطہر اور سکیورٹی گارڈ رستم علی کو طالبات کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ اتنا ہی نہیں اسکول میں انہدامی کارروائی انجام دینے کے لیے انتظامیہ نے بلڈوزر بھی چلا دیا ہے۔

انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو دموہ کی میونسپل اتھارٹی نے اسکول کے احاطے میں تعمیر ہونے والی نئی عمارت کی پہلی منزل سے مبینہ تجاوزات کو ہٹا دیا۔ کارروائی کرنے کے لیے پہنچے انتظامیہ کے لوگوں کو مقامی لوگوں اور اس اسکول کے طلبہ کے رشتہ داروں کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔


قبل ازیں، اس اسکول کا رجسٹریشن بھی رواں ماہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ایک طالبہ کی رشتہ دار مبارکہ بیگم نے کہا ’’وہ ان کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔ ہمارے بچے یہاں 12 سال سے پڑھ رہے ہیں۔‘‘ اس اسکول کی پرنسپل افشاں شیخ کی بیٹی بھی اسی پوسٹر میں تھی اور ان کے دو بچے اسی اسکول میں آٹھویں اور گیارہویں جماعت میں پڑھتے ہیں۔ افشاں کے شوہر شیخ اقبال دموہ میں عدالت کے باہر رو پڑے اور کہا کہ ’’سیاست نے میرے خاندان کو برباد کر دیا۔‘‘

افشاں اس وقت عدالتی حراست میں ہے اور اس کے شوہر اقبال ان کی ضمانت کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس اسکول کو گنگا جمنا ویلفیئر سوسائٹی کے تحت سال 2010 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ فوٹیرا وارڈ کا واحد انگلش میڈیم اسکول ہے اور اس کے زیادہ تر طلبا محنت کش خاندانوں سے آتے ہیں۔

اتوار کو چیف میونسپل آفیسر (سی ایم او) نے اسکول اتھارٹی کو غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس دیا تھا اور اسے تین دن کے اندر متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد منگل کو انتظامیہ کی ٹیم بلڈوزر لے کر اسکول پہنچ گئی۔


سی ایم او بی ایل سنگھ نے کہا ’’ہم مرکزی عمارت کے ساتھ تعمیر ہونے والی نئی عمارت کی پہلی منزل سے غیر قانونی تعمیرات کو ہٹا رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا خیال تھا کہ ہم اسکول کو گرانے آئے ہیں۔ انہوں نے ہماری مخالفت کی تو ہم پولیس فورس کے ساتھ واپس آ گئے۔‘‘

طلباء کے نئے بیچ کی پڑھائی 15 جون سے شروع ہونے والی تھی اور اسکول کا رجسٹریشن منسوخ ہونے کے بعد طلباء کے مستقبل پر بحران پیدا ہو گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔