مفتی اعظم پاکستان رفیع عثمانی کا انتقال، دیوبند میں ہوئے تھے پیدا، نماز جنازہ کل ادا کی جائے گی

رفیع عثمانی مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے بڑے صاحب زادے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد مفتی اعظم دیوبند محمد شفیع دیوبندی سے پائی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کراچی: صدر جامعہ دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے، اُن کی عمر 86 برس کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق مفتی مولانا رفیع عثمانی کی نماز جنازہ کل بروز اتوار 20 نومبر 9 بجے دارالعلوم کورنگی میں ادا کی جائے گی۔ مرحوم رفیع عثمانی جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر اور دارالمدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ تھے۔ وہ تقسیم ہند سے قبل ہندوستان کے مشہور قصبہ دیوبند میں 21 جولائی 1936 کو پیدا ہوئے تھے۔

مفتی محمد رفیع عثمانی و فاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر، کراچی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ رکن، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور زکوٰۃ وعشر کمیٹی سندھ کے رکن اور سپریم کورٹ آف پاکستان اپیلٹ بینچ کے مشیر بھی رہے۔


رفیع عثمانی مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے بڑے صاحب زادے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد مفتی اعظم دیوبند محمد شفیع دیوبندی سے پائی۔ ان کا شمار پاکستان کے سرکردہ علماء میں ہوتا تھا، انہوں نے درجن بھر کتابیں لکھیں۔

مفتی اعظم پاکستان محمد رفیع عثمانی نے ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن کا آغاز دارلعلوم دیوبند سے کیا اور 1947 میں خاندان کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آئے تو آپ کی عمر 12 سال کی تھی۔ مفتی رفیع عثمانی نے 1948 میں مسجد باب السلام آرام باغ کراچی سے حفظ قرآن مکمل کیا اور 1951 میں اپنے والد کی قائم کردہ دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی نانک واڑہ سے درس نظامی کی تعلیم کے لیے داخلہ لیا اور ان کا شمار دارالعلوم کے اولین طلبہ میں ہوتا تھا۔


مفتی رفیع عثمانی نے 1960 میں عالم فاضل، مفتی کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی کی ڈگری حاصل کی اور جامعہ دارالعلوم کراچی سے ہی تدریس کا آغاز کیا اور 1971 میں دارالافتا اور دارالحدیث کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

انہوں نے 1976 میں مفتی شفیع عثمانی کے انتقال کے بعد دارالعلوم کراچی کا انتظام سنبھال لیا اور ان کی کاوشوں سے دارالعلوم کراچی کا شمار آج پاکستان کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔ مفتی رفیع عثمانی کو 1995 مفتی اعظم ولی حسن ٹونکی کے انتقال کے بعد علمی خدمات پر علما کرام نے مفتی اعظم پاکستان کا منصب دیا اور اہم مواقع پر رہنمائی کی۔


مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی نے 2 درجن سے زائد تحقیقی مقالے، کتابیں تحریر کیں، جن میں اختلاف رحمت، فرقہ بندی حرام، فقہ میں اجماع کا مقام، یورپ کی جاگیرداری، سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کا تاریخی پس منظر اور مسلکِ دیوبند فرقہ نہیں اتباع سنت سمیت دیگر کتب شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔