پاکستان اللہ نہیں پیر باباؤں کے سہارے!

پاکستان کے ہر بڑے سیاست داں کا کوئی نہ کوئی بابا اور پیر رہا ہے، عمران خان کے تعلق سے یہ بات اس لئے عجیب سی لگتی ہے کیوں کہ وہ مغرب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والا اور دنیا کا بہترین کرکٹ کھلاڑی ہے۔

تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

اگر اب بھی عمران خان وزیر اعظم نہیں بنے تو پھر وہ کیا کریں گے کیونکہ انہوں نے اپنی دوسری بیوی سے علیحدگی لے کر تیسری شادی صرف اسی لئے کی ہے ۔ ان کے دماغ میں یہ بٹھا دیا گیا تھا کہ ان کی دوسری بیوی ریحام خان ان کے وزیر اعظم بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ، اس لئے انہوں ریحام خان سے علیحدگی اختیار کر لی اور اب کافی تلاش کے بعد جس’ پیر نی ‘ نے ان کو یہ مشورہ دیا تھا و ہی ان کی تیسری شریک حیات بن گئی ہیں ۔ ویسے تو پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھائی اور پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے بھی کئی شادیاں کی ہیں لیکن ان کی کوئی بھی شادی کبھی بڑی خبر نہیں بنی ۔ یہ اعزاز صرف عمران خان کو حاصل ہے کہ آج بھی ان کی شادی پوری دنیا کے لئے ایک بریکنگ نیوز ہوتی ہے۔

عمران خان عقیدے کے اعتبار سے بہت کمزور بتائے جاتے ہیں۔ عمران خان کے تعلق سے یہ قصّہ بھی بہت عام ہے کہ جب بشری مانیکا (عمران کی تیسری بیوی جن کو ’پیرنی ‘ بھی کہا جاتا ہے) نے روحانی حساب لگا کر ان کو بتایا کہ عمران خان کا لاہور کا آبائی گھر 2، زمان پارک ان کے سیاسی مستقبل کے لئے ٹھیک نہیں ہے تو عمران نے اپنی پیرنی کے مشورہ پر اس مکان کو گروا دیا۔

واضح رہے اس مکان میں عمران کی ہمشیرہ عظمی نیازی رہتی تھیں جو حفیظ اللہ نیازی کی بیگم تھیں۔ پیرنی صاحبہ اور ان کے سابق شوہر خاور فرید کا یہی خیال تھا کہ ریحام خان، عمران کے سیاسی راستہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں چنانچہ خان صاحب نے پیرنی کے اشارے پر یہ رکاوٹ ہٹا دی، لیکن پیرنی نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ ریحام خان کی جگہ لے لیں گی۔

عمران خان کے تعلق سے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، نہ ہی یہ کوئی انکشاف ہے کیونکہ سنہ 2011 میں شائع ہونے والی اپنی کتاب ’پاکستان، اے پرسنل ہسٹری‘ میں عمران نے خود تحریر کیا ہے کہ بہت پہلے ساہیوال کے ایک پیر جی نے کہا تھا کہ نہ صرف میں مشہور ہوں گا بلکہ والدہ کا نام بھی روشن کروں گا۔ ایک جگہ لکھتے ہیں کہ جب میں نے کرکٹ سے پہلی بار ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تو لاہور کے نزدیک ایک سرحدی گاؤں میں رہنے والے ایک بزرگ بابا جھلا نے کہا کہ ’تو ابھی نہیں گیا، تو ابھی گیم میں ہے۔‘ کتاب میں ایک اور بزرگ میاں بشیر صاحب کا بھی ذکر ہے ۔ اگر وہ نہ ہوتے تو شاید میں لیمب بوتھم ہرجانہ کیس میں کنگال ہو چکا ہوتا۔

پیرنی کے سابق شوہر پیر خاور فرید مانیکا پاکستان کے محکمہ کسٹم کے اعلی افسر ہیں اور ان کا خاندان بابا فرید گنج شکر کا مرید ہے اور ساڑھے سات سو سال سے روحانیت کے شعبہ میں ہیں ۔ ویسے خاور فرید جن کی شبیہ ایک بدعنوان افسر کی ہے اور وہ جولائی 2018 میں ریٹائر ہو رہے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ روحانیت اور سیاست کے شعبوں میں عمران خان کی مدد کریں گے۔ ویسے عمران خان پاکستان کے ایسے واحد سیاست داں نہیں ہیں جو اتنی شدت کے ساتھ روحانیت پریقین رکھتے ہیں۔ پاکستان کے ہر بڑے سیاست داں کا کوئی نہ کوئی بابا اور پیر رہا ہے، عمران خان کے تعلق سے یہ بات اس لئے عجیب سی ہے کیوں کہ وہ مغرب میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والا دنیا کا بہترین کرکٹ کھلاڑی ہے۔

پاکستان کے سابق صدر اور مرحوم بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف زرداری کے بھی ایک روحانی پیر تھے جن کا نام اعجاز شاہ تھا اور ان کا تعلق گجرانوالہ سے تھا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مستقل زرداری کے ساتھ رہتے او ر سوئس اکاؤنٹس کیس کےسلسلے میں پیر صاحب نے ایک برس تک مدینہ میں چلہ کشی کی ۔ یہ بھی بات عام ہے کہ پیر اعجاز شاہ کے ہی حکم پر ایوانِ صدر میں روزانہ ایک بکرے کی قربانی دی جاتی تھی۔ پیر اعجاز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ زرداری اپنا ہر فیصلہ ان کی مرضی جاننے کے بعد ہی کرتے تھے۔زرداری کے حامی یہاں تک کہتے ہیں کہ یہ پیر اعجاز کی ہی وجہ تھی کہ زرداری نے پانچ سال ایوان صدر میں خیریت سے گزارے ، کیونکہ کسی بھی سیویلین نے ایوان صدر میں اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی تھی۔ زرداری ہی نہیں ان کی اہلیہ اور پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بھی ایک پیر تھے، یہی پیر صاحب کچھ عرصہ تک نواز شریف کے بھی پیر رہے۔ بے نظیر بھٹو کی ایک تصویر بہت عام ہوئی تھی یعنی آج کی زبان میں کہیں تو بہت وائرل ہوئی تھی ۔ اس تصویر میں بے نظیر بھٹو سندھ کے انتخابی دورہ پر گئی ہوئی تھیں جہاں وہ ایک پیر قنبر حسین شاہ کے سامنے فرش پر بیٹھی ہوئی ہیں اور حسین شاہ کرسی پر تشریف فرما ہیں۔ البتہ اس تصویر سے بے نظیر کو تو کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہوا لیکن حسین شاہ کا روحانی سکّہ چل نکلا۔ ہوا یہ تھا کہ بے نظیر کو ایک مقامی رہنما خورشید جونیجو پیر صاحب کے پاس لے گئے تھےمگر پیر صاحب نے عذر پیش کیا کہ وہ گھٹنوں میں تکلیف کے سبب اٹھ کے استقبال نہیں کر سکیں گے جس پربے نظیر نے ان کا یقین کر لیا اور وہیں قالین پر بیٹھ گئیں ۔

پاکستان کے ایک اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف ہیں ، جنہوں نے اقتدار کی پانچ سال کی مدت کبھی پوری نہیں کی ۔ نواز شریف کا کوئی باقائدہ پیر تونہیں رہا مگر کبھی چھڑی بابا اور ایک زمانے میں طاہر القادری کا روحانی اثر ان پر بہت تھا۔ نواز شریف کے تعلق سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب بھی انتخابات ہوتے ہیں یا ان کے اوپر کوئی پریشانی کا بادل منڈراتا ہے تو اس وقت وہ ان پیر باباؤں کے چکر میں آ جاتے ہیں ۔لیکن مشرف کے دور میں جب ان کو سعودی عرب مین پناہ لینی پڑی تھی تو اس وقت سے ان کا اعتقاد ان باباؤ ں پر کچھ کم ہو گیا ہے اور انہوں نےسعودی عرب میں اپنے قیام کے دوران بہت عمرہ کئے ہیں ۔ضیا الحق ایبٹ آباد کے ایک بزرگ بابا غلام النصیر چلاسی کے پاس مستقل حاضری دیتے تھے۔ بابا غلام النصیر کے عقید ت مندوں میں مولان فضل الرحمان ، فاروق لغاری اور حمید گل بھی ہوا کرتے تھے۔

اگر کوئی کہے کہ پاکستانی سیاست میں کسی سیاست داں کا کوئی پیر یا بابا نہیں ہے تو کوئی یقین نہیں کرے گا اور اس پر مہر اس بات سے بھی لگتی ہے کہ عمران خان جیسے کھلے ذہن کے لوگ اور اپنے دور کے بہترین کھلاڑی ہونے کے با وجود ان باباؤں و پیر پر ان کا اتنا زیادہ یقین ہے۔تو یہ سمجھا جا سکتا کہ پاکستان کو اللہ نہیں بلکہ بابا چلا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان: عمران خان نے شادی کی ہیٹ ٹرک لگائی

عمران خان اپنی ’روحانی پیر‘ سے تیسری شادی پر کمربستہ

عمران خان کی تیسری شادی کا اعلان آج؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Feb 2018, 6:10 PM
/* */