شی جن پنگ کا دورہ دنیا کے لیے روس اور چین کی قربت کے اظہار کا باعث بنے گا :پوتن

صدر پوتن نے کہا 'روس اور چین کے یہ تعلقات اس اہمیت کو بڑھاتے ہیں جو عالمی استحکام کی ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون کو مزید گہرا کرتے ہیں۔'

<div class="paragraphs"><p>صدر ولادیمیر پوتن و&nbsp;صدر شی جن پنگ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

صدر ولادیمیر پوتن وصدر شی جن پنگ، تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے امید ظاہر کی ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ موسم بہار میں روس کے سرکاری دورے پر آئیں گے۔ 2023 کے موسم بہار میں صدر شی کا یہ دور یوکرین پر روسی حملے کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد کی تاریخوں میں متوقع ہے۔ اس متوقع دورے کو چین کی طرف سے روس کے ساتھ یوکرین حملے کے حوالے سے عوامی سطح پر ایک اظہار یکجہتی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

متوقع دورے کا ذکر دونوں ملکوں کے درمیان ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران سامنے آیا، جس میں صدر پوتن نے کہا 'پیارے چیئرمین! ہم آپ کے سرکاری دورے پر ماسکو آمد کی توقع اگلے موسم بہار کے ساتھ کرتے ہیں۔ یقیناً یہ دورہ دنیا کے لیے روس اور چین کی قربت کے اظہار کا باعث بنے گا۔' آٹھ منٹوں پر محیط اس ویڈیو کانفرنس کی گفتگو میں صدر پوتن نے کہا 'روس اور چین کے یہ تعلقات اس اہمیت کو بڑھاتے ہیں جو عالمی استحکام کی ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون کو مزید گہرا کرتے ہیں۔'


صدر شی جن پنگ کی طرف سے جواب جو کہ اس کانفرنس کی مجموعی دورانیے کے ایک چوتھائی حصے پر مبنی تھا، کہا گیا 'چین، روس کے ساتھ اسٹرٹجک تعلقات بڑھانے کو تیار ہے۔ خصوصاً یہ صورت حال جسے دنیا میں بڑے پیمانے پر مشکل صورت حال کہا جا رہا ہے۔' واضح رہے جب سے روس نے 24 فروری سے یوکرین پر حملہ کیا ہے روس اور چین کے درمیان تعلقات لا محدود ہو گئے ہیں۔ ایک طرف جہاں مغربی ممالک روس پر پابندیاں لگا رہے ہیں، دوسری جانب چین روس کی فوجی کارروائی کی مذمت بھی نہیں کر رہا ہے۔ چین صرف امن کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

چین کے لیے روس کی توانائی سے متعلق برآمدات نمایاں طور پر بڑھ گئی ہیں۔ روس اس وقت چین کے اکیلے سب سے بڑے تیل فراہم کرنے والے ملک کے طور پر موجود ہے۔ تاہم چین اس امر کی احتیاط بھی کرتا ہے کہ روس کو براہ راست کوئی ایسی چیز فراہم نہ کی جائے جو چین کے خلاف مغربی ممالک کی پابندیوں کا سبب بن جائے۔ ماہ ستمبر میں ازبکستان میں ہونے والی سربراہی ملاقات کے دوران اپنے شراکت دار چین کی یوکرین حملے سے پیدا صورت حال پر تشویش کو تسلیم کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔