’پوتن کے صارفین ممالک کو سزا اور ٹرمپ کا ساتھ دے یورپی یونین‘ ہند-چین کے خلاف کارروائی کی امریکی سینیٹر کی مانگ
ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ناٹوں ملکوں سے روس سے تیل خریدنا بند کرنے اور اس پر پابندی لگانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے یوکرین-روس جنگ ختم ہونے تک چین پر 50 سے 100 فیصد ٹیرف لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔

امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے یورپی یونین ممالک سے گزارش کی ہے کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ساتھ دے اور ’پوتن کے صارف ملکوں‘ یعنی ہندوستان اور چین کے خلاف سخت قدم اٹھائے۔ ساتھ ہی لنڈسے نے حال ہی میں پولینڈ کے فضائی علاقوں میں روسی ڈرون کے داخل ہونے کے واقعہ پر بھی اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
’این بی سی‘ نیوز کے ساتھ انٹرویو میں امریکی سینیٹر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یورپ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ساتھ دے اور اس کے حامیوں کو سزا دے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا طریقہ ہے کہ پوتن کے صارف ملکوں ہندوستان اور چین کو بھی نشانہ بنایا جائے۔ یورپ کو بھی اسی سمت میں قدم بڑھانے ہوں گے لہٰذا ان ملکوں پر بھی سخت پابندی لگائیں تبھی یوکرین جنگ ختم ہوگی۔
لنڈسے گراہم نے سوشل میڈیا پر ایک بیان بھی جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ وہ ٹرمپ کے روس کے تیل خریداروں کے خلاف اقتصادی کارروائی کے منصوبہ سے بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین روس کا جنگی آلات مضبوط کرنے میں مدد کر رہا ہے کیونکہ وہ سستے تیل اور گیس کی خریداری کر رہا ہے۔ اس لیے چین پر امریکہ اور اس کے ناٹو معاون کو سخت ٹیرف عائد کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : جی 7 ممالک اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں: ایران
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ہم گزشتہ کئی مہینوں سے اس پالیسی کی حمایت کرنے والے قانون پر کام کر رہے ہیں تاکہ ٹرمپ کو چین، ہندوستان اور برازیل جیسے ملکوں پر بھاری ٹیرف لگانے کا حق مل جائے جو پوتن سے سستا تیل اور گیس خرید کر اسے مالی تعاون کرتے رہتے ہیں۔
وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی ناٹوں ملکوں سے روس سے تیل خریدنا بند کرنے اور اس پر پابندی لگانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے چین پر 50 سے 100 فیصد ٹیرف لگانے کی تجویز دی جو تب تک نافذ رہے گا جب تک یوکرین-روس جنگ ختم نہیں ہو جاتی۔ ٹرمپ نے کہا کہ اس طریقے سے چین کی روس پر پکڑ ٹوٹے گی اور یہ جنگ جلد ختم ہو جائے گی۔
چین نے ٹرمپ کی اس تجویز پر سخت احتجاج درج کرایا ہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ جنگ سے مسئلے کا حل نہیں ہوتا، بلکہ یہ اسے مزید پیچیدہ بناتا ہے۔ چین جنگ میں حصہ نہیں لیتا اور نہ ہی ایسا کرنے کا منصوبہ بناتا ہے۔ چین امن معاہدہ کو فروغ دینے اور بات چیت کے ذریعہ مسائل حل کرنے پر یقین کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔