اسرائیل کا قطر پر حملہ علاقائی امن و استحکام پر حملے کے مترادف ہے: اقوامِ متحدہ
اقوامِ متحدہ کے سربراہ برائے حقوق نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے فضائی حملے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سربراہ برائے حقوق نے منگل کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے فضائی حملے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے اور "غیر قانونی ہلاکتوں کے لیے احتساب" پر زور دیا۔
وولکر ترک نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا، "نو ستمبر کو دوحہ میں مذاکرات کاروں پر اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قانون کی چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔"یاد رہے کہ مذکورہ حملے میں حماس کے پانچ ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک نے مذمت کی جن میں امریکہ کے اتحادی خلیجی ممالک بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : خالی پیٹ چائے: معدے، ذہنی صحت اور ہڈیوں کے لیے مضر
کونسل کے سامنے حملے پر فوری بحث شروع کرتے ہوئے ترک نے اسے "تمام دنیا میں ثالثی اور مذاکراتی عمل کی سالمیت کے خلاف ایک دھچکا" قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور اس کونسل اور تمام حکومتوں سے ایسا ہی کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔"
کونسل نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ 2006 میں اپنے قیام کے بعد سے 10ویں فوری بحث کا انعقاد کرے گی۔ خلیج تعاون کونسل کی اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی دو سرکاری درخواستوں کے بعد یہ اعلان کیا گیا ہے۔ اس سال کے شروع میں حقوق کونسل سے علیحدگی اختیار کر لینے والے اسرائیل نے فوری بحث کی خبروں پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا۔
جنیوا میں اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینیئل میرون نے صحافیوں کو بتایا، "یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری بدسلوکی میں ایک اور شرمناک باب کی نشاندہی کرتا ہے۔"انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ یہ "اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام جبکہ زمینی حقائق اور حماس کے مظالم کو نظر انداز کر رہی ہے۔"
ترک نے کہا، اسرائیل کا نو ستمبر کا حملہ "بین الاقوامی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کے تحت حقِ زندگی کی خلاف ورزی ہے۔ قطر کی سرزمین پر بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ ثالثی میں مصروف فریقوں کو نشانہ بنانے سے ایک سہولت کار اور امن کے حامی کے طور پر قطر کا کلیدی کردار کمزور ہو جاتا ہے۔"
انہوں نے کہا، "یہ تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی عالمی کوششوں پر حملہ ہے۔"ترک نے کونسل سے مطالبہ کیا کہ "ثالثی کے عمل کی مرکزی اہمیت کی تصدیق اور غیر قانونی ہلاکتوں کے لیے جواب طلبی کا مطالبہ کیا جائے۔" ( بشکریہ نیوز پورٹل العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔