ٹرمپ کے نئے فیصلے پر کمپنیوں کا ہنگامی ردعمل، ’ایچ ون بی ویزا‘ ہولڈرز کو واپس بلانے کی ہدایات

ٹرمپ کے نئے حکم کے بعد میٹا، مائیکروسافٹ اور ایمیزون نے ایچ ون بی ویزا ہولڈرز کو ہنگامی ہدایت دی ہے کہ وہ امریکہ سے باہر سفر نہ کریں اور بیرونِ ملک موجود ملازمین 24 گھنٹوں میں واپس لوٹ آئیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر’انسٹاگرام’</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے اعلان کے بعد ایچ ون بی ویزا ہولڈرز میں افرا تفری پیدا ہو گئی ہے۔ خاص طور پر بڑی ٹیک کمپنیاں، جیسے میٹا اور مائیکروسافٹ، اپنے ملازمین کو ہنگامی ہدایات جاری کر رہی ہیں تاکہ کسی بھی غیر یقینی صورتحال سے بچا جا سکے۔

میٹا اور مائیکروسافٹ نے اپنے ایچ ون بی ویزا ہولڈرز سے کہا ہے کہ وہ آئندہ 14 دن تک امریکہ سے باہر سفر نہ کریں۔ کمپنیوں کے مطابق، اس دوران کسی بھی بیرون ملک سفر سے واپسی میں دشواری کا امکان ہے، اس لیے ملازمین کو یہ پابندی لازمی سمجھنی چاہیے۔

ذرائع کے مطابق، میٹا اور مائیکروسافٹ نے اپنے ان ملازمین کو ای میل کے ذریعے ہدایت دی ہے جو پہلے ہی امریکہ سے باہر ہیں کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر واپس لوٹ آئیں۔ ایچ ون بی ویزا ہولڈرز کے لیے یہ ایک غیر معمولی اور ہنگامی اپیل ہے، جسے کمپنیوں نے امریکی حکومت کے نئے فیصلے کے فوری نفاذ سے پہلے کیا ہے۔

ایمیزون نے بھی اسی سلسلے میں ملازمین کو نوٹس جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ جو لوگ ایچ ون بی ویزا کے حامل ہیں، انہیں موجودہ صورتحال میں امریکہ میں ہی قیام کرنا چاہیے۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ملازمین کے مفاد اور قانونی تقاضوں کے پیش نظر ناگزیر ہے۔


نیویارک کے ایک معروف امیگریشن وکیل، سائرس مہتا نے خبردار کیا ہے کہ جو ایچ ون بی ویزا ہولڈرز اس وقت بیرون ملک ہیں، اگر وہ 21 ستمبر کی نصف شب سے پہلے امریکہ واپس نہ پہنچے، تو انہیں لمبے عرصے تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان سے براہِ راست پرواز کے ذریعے بروقت پہنچنا تقریباً ناممکن ہو سکتا ہے، تاہم کچھ افراد کے لیے کیلیفورنیا تک پہنچنا ممکن ہے۔

یہ صورتحال خاص طور پر ہندوستانی ملازمین کے لیے تشویش ناک ہے، کیونکہ ٹیک سیکٹر میں ان کی بڑی تعداد کام کر رہی ہے۔ میٹا، مائیکروسافٹ اور ایمیزون جیسی بڑی کمپنیاں اپنے متعدد غیر ملکی ماہرین پر انحصار کرتی ہیں اور ان میں سب سے زیادہ ہندوستانی کارکن شامل ہیں۔ کمپنیوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ایسے ملازمین کو ترجیح دے رہی ہیں جو ہدایات کے نفاذ سے پہلے امریکہ واپس آ جائیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایچ ون بی ویزا فیس میں اضافہ کر دیا ہے اور نئی درخواستوں کے لیے فیس ایک لاکھ ڈالر (تقریباً 80 لاکھ روپے) مقرر کی ہے۔ اس حکم کو 21 ستمبر سے نافذ کیا جائے گا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے جاری رہے گا۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے نفاذ کے بعد غیر ملکی کارکنان کی فوری واپسی لازمی ہے تاکہ ویزا کی قانونی حیثیت متاثر نہ ہو۔

ٹیکنالوجی سیکٹر میں کام کرنے والے ہزاروں ایچ ون بی ویزا ہولڈرز نے اپنی چھٹیوں یا کاروباری سفر منسوخ کرنا شروع کر دیے ہیں اور موجودہ صورتحال میں وہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ مقررہ وقت پر واپس پہنچیں۔ کمپنیوں کی جانب سے یہ ہنگامی اقدامات ملازمین کی حفاظت اور قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کی کوشش کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔


وہیں میٹا اور مائیکروسافٹ نے امریکہ سے باہر رہ رہے سبھی ملازمین کو ای میل بھیجا ہے۔ اس میں سبھی سے 24 گھنٹے کے اندر امریکہ واپس لوٹنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ایچ ون بی ویزا ہولڈرس کو 14 دن تک ملک سے باہر نہیں جانے کی اپیل کی گئی ہے۔ ای میل میں غیر ملکی ملازمین کے لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

میٹا نے ایچ ون بی ویزا اور اہچ-فور ویزا ہولڈرس کو 24 گھنٹے کے اندر امریکہ واپس آنے کے لیے کہا ہے۔ وہیں مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ کمپنی کے ایچ ون بی ویزا ہولڈر لوگ 14 دن تک ملک سے باہر نہیں جائیں ورنہ انہیں واپس لوٹنے میں پریشانی ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔