ایچ ون بی ویزا فیس میں اضافہ، ہندوستانی ملازمین میں تشویش، کمپنیوں کی سفری ہدایات جاری
ایچ ون بی ویزا کی فیس میں اضافے سے ہندوستانی ملازمین میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ کمپنیوں نے سفر محدود کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں اور ویزا تجدید کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے

ہندوستانی ’ایچ ون بی ویزا‘ ہولڈرز امریکہ میں فیس میں اضافے اور مستقبل کی غیر یقینی صورتحال کے باعث پریشانی کا شکار ہیں۔ ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اپنے ہندوستانی ملازمین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ملک سے باہر سفر کرنے سے گریز کریں، تاکہ دوبارہ داخلے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ اقدامات کمپنیوں کی طرف سے ملازمین کی حفاظت اور ویزا کے عمل میں ممکنہ تاخیر کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ ون بی ویزا قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے ہر نئی درخواست کے لیے فیس میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ اب ایچ ون بی ویزا حاصل کرنے کے لیے ہر درخواست کے ساتھ تقریباً 80 لاکھ روپے (100,000 امریکی ڈالر) سے زیادہ کی فیس ادا کرنا ہوگی۔
ظورطلب ہے کہ ایچ ون بی ویزا پروگرام ہر سال تقریباً 65000 ویزے جاری کرتا ہے اور امریکی ٹیکنالوجی سیکٹر کے لیے بہت اہم ہے۔ بڑے ادارے جیسے ایمیزون، مائیکروسافٹ، گوگل، میٹا اور ایپل اس پروگرام پر بھاری انحصار کرتے ہیں۔ ہندوستانی کارکن اس پروگرام میں سب سے زیادہ تعداد میں ویزہ حاصل کرتے ہیں، اس کے بعد چینی اور کینیڈین کارکن آتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، کچھ ایچ ون بی کارکنوں نے ہندوستان جانے کے اپنے سفر منسوخ کر دیے ہیں، کیونکہ وہ دوبارہ داخلے کے لیے اجازت نہ ملنے کے خوف میں مبتلا ہیں۔ کچھ نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اگر مستقبل میں پیدائش کے حقوق یا شہریتی قوانین میں تبدیلی ہوئی تو ان کے بچے بے وطن (اسٹیٹ لیس) ہو سکتے ہیں۔
یہ غیر یقینی صورتحال ملازمین کی روزمرہ زندگی اور کام کی کارکردگی پر بھی اثر ڈال رہی ہے۔ کئی کارکن ہمیشہ اپنے ساتھ دستاویزات رکھتے ہیں اور کمپنیاں ویزا کی تجدید کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اضافی اخراجات اٹھا رہی ہیں۔ ایک ایچ آر نمائندے کے مطابق، یہ اضافی اقدامات ’ملازمین کے لیے ذہنی دباؤ پیدا کر رہے ہیں‘ اور ان کی کارکردگی متاثر کر سکتے ہیں۔
ٹیکنالوجی صنعت میں ہندوستانی کارکنوں کا کردار بہت اہم ہے۔ آئی ٹی آؤٹ سورسنگ کمپنیز جیسے انفوسس اور کوگنیزنٹ بڑی تعداد میں ایچ ون بی ویزا درخواستیں دائر کرتی ہیں۔ ایک سلیکان ویلی کے ٹیک فرم کے ایچ آر نمائندے نے بتایا کہ اس غیر یقینی صورتحال کے سبب ملازمین کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، کیونکہ ’’خوف منڈلا رہا ہے کہ کسی کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔‘‘
ہندوستانی کارکنوں کے لیے مستقل رہائش (گرین کارڈ) کا حصول پہلے ہی بہت طویل اور مشکل ہے۔ ملک وار کوٹہ کی وجہ سے بہت سے ہندوستانیوں کو دہائیوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے، چاہے وہ کسی بڑی کمپنی میں کام کر رہے ہوں۔ اے آئی کمپنی پرپلیکسٹی کے سی ای او اروند سرینواس نے بتایا کہ وہ تین سال سے گرین کارڈ کے لیے انتظار کر رہے ہیں، باوجود اس کے کہ ان کی کمپنی میں سینکڑوں افراد کام کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایچ ون بی ویزا ہولڈرز کے بارے میں بعض مثبت بیانات دیے ہیں اور کچھ وائٹ ہاؤس کے ٹیک مشیر خود تارکین وطن ہیں، لیکن مجموعی طور پر سخت امیگریشن پالیسیوں نے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ ٹرمپ کی پہلی مدت میں ہنر مند ویزا درخواستوں کی مسترد ہونے کی شرح 15 فیصد تک جا پہنچی تھی، اور وکلاء کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھی ایسا خطرہ موجود رہ سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔