ٹیرف تنازعہ کے درمیان ٹرمپ-شی جن پنگ میں ہو سکتی ہے ملاقات، امریکہ-چین تعلقات پر دنیا کی نظر

جنوبی کوریا میں اے پی ای سی چوٹی کانفرنس کے دوران دونوں عالمی رہنماؤں کی ملاقات ممکن ہے۔ امریکی صدر حال ہی میں چین پر روس اور شمالی کوریا کے ساتھ مل کر سازش کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ (فآئل)، تصویر 'ایکس'&nbsp;<a href="https://x.com/MacFarlaneNews">@MacFarlaneNews</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی ٹیرف کو لے کر پوری دنیا میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ ٹرمپ کے ذریعہ عائد ٹیرف نے کئی ملکوں سے امریکہ کے رشتے بگاڑ دیے ہیں، جس میں ہندوستان، چین اور روس جیسے بڑے ملک بھی شامل ہیں۔ اب خبر ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان اگلے مہینے میٹنگ ہو سکتی ہے۔ حالانکہ اس میٹنگ کو لے کر وائٹ ہاؤس کی طرف سے کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق جنوبی کوریا میں اے پی ای سی (APEC) چوٹی کانفرنس کے دوران دونوں رہنماؤں کی ملاقات ممکن ہے۔ اے پی ای سی کو ایشیا-پیسیفک علاقے میں اقتصادی تعاون اور اسٹریٹیجک پالیسیوں پر تبادلہ خیال کا اہم اسٹیج مانا جاتا ہے۔ اس مرتبہ اس کانفرنس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ ٹرمپ کے ٹیرف کی وجہ سے اس کے رکن ممالک میں زبردست غصہ ہے۔


ٹرمپ انتظامیہ کی چین مخالف پالیسیوں، خاص طور پر ٹیرف اور تجارتی پابندی، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ رہی ہے۔ ٹرمپ نے حال ہی میں چین پر روس اور شمالی کوریا کے ساتھ مل کر امریکہ کے خلاف سازش کرنے کا الزام بھی لگایا تھا۔ ایسے میں ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات صرف رسمی نہیں بلکہ دوطرفہ رشتوں کو نیا موڑ دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کے لیے یہ میٹنگ ان کے ناقدین کو جواب دینے کا بہترین موقع ہے۔ ریپبلکن پارٹی اور بین الاقوامی معاملوں کے ماہرین نے حال ہی میں چین کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی، ولادیمیر پوتن اور کم جونگ اُن کی میزبانی کو لے کر ٹرمپ پر سوال اٹھائے تھے۔ اگر اے پی سی میں شی جن پنگ اور ٹرمپ کی بات چیت ہوتی ہے تو یہ امریکہ-چین رشتوں میں ممکنہ طور پر بہتری کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے۔


جن پنگ کے ساتھ ممکنہ میٹنگ ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب واشنگٹن اور بیجنگ ٹرمپ کے ٹیرف کو لے کر آمنے سامنے ہیں۔ امریکہ اور چین کے افسر ایک تجارتی معاہدے پر کئی مذاکرات میں شامل رہے ہیں، جس میں یورپ میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ اقتصادی صلاح کاروں کے ساتھ دو آمنے-سامنے کی میٹنگیں بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپریل میں چین کی درآمد پر 145 فیصد ٹیرف لگایا تھا اور چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف لگا دیا تھا۔ ٹیرف گزشتہ مہینے نافذ ہونے والے تھے لیکن ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرکے نومبر تک بڑھی ہوئی ٹیرف پر روک لگا دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔