ٹرمپ نے خشوگی قتل معاملے میں محمد بن سلمان کو کلین چٹ دی، خبروں کو بتایا ’فیک نیوز‘

صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا سختی سے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ محمد بن سلمان صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

وائٹ ہاؤس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمال خشوگی کے قتل سے متعلق اپنی ہی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔ ٹرمپ نےکہا  کہ ولی عہد صحافی جمال خشوگی کے 2018 کے قتل کے بارے میں "کچھ نہیں جانتے"۔

ٹرمپ کے تبصرہ اس وقت سامنے آیا  جب ایک رپورٹر نے ان سے پوچھا کہ امریکیوں کو امریکی ایجنسیوں پر اعتماد کیوں کرنا چاہیے جب کہ ایجنسیوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ولی عہد نے 2018 کے قتل کی منظوری دی تھی۔


ٹرمپ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ جعلی خبر (فیک نیوز)ہےہمارے مہمان کو شرمندہ نہ کریں... بہت سے لوگوں کو خشوگی پسند نہیں تھے، جن کے بارے میں آپ بات کر رہے ہیں... لیکن محمد بن سلمان نے کچھ نہیں کیا۔ آپ کو ہمارے مہمان سے ایسا سوال پوچھ کر شرمندہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے"۔

یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب ولی عہد نے 2018 کے استنبول قونصلیٹ کے قتل کے بعد پہلی بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا۔ شہزادہ سلمان نے بھی اسے "انتہائی تکلیف دہ واقعہ" قرار دیا اور کہا کہ سعودی حکومت اس طرح کے واقعے کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کر رہی ہے۔


اس سے قبل ٹرمپ نے ولی عہد کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کیا تھا۔ خشوگی کو نشانہ بنانے کی کارروائی، جو سعودی حکومت کے سخت ناقد تھے، نے امریکہ اور سعودی تعلقات کو کشیدہ کر دیا تھا۔ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بعد میں  کہا  کہ شہزادہ محمد نے ممکنہ طور پر قتل میں ملوث ایجنٹوں کو ہدایت کی تھی۔

سات سال بعد، ٹرمپ نے ولی عہد کی توثیق کی ہے، جنہیں وہ مشرق وسطیٰ کے مستقبل کی تشکیل میں کلیدی کھلاڑی سمجھتے ہیں۔ انٹیلی جنس نتائج کے باوجود شہزادہ محمد نے مسلسل خشوگی کی موت میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور اس واقعے کو ایک المناک واقع  قرار دیا ہے۔


2021 میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے جاری کردہ ایک غیر اعلانیہ تشخیص نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ محمد بن سلمان نے خشوگی کی گرفتاری یا قتل کی اجازت دی تھی۔ چار صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد کے قریبی افراد بشمول سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام نے اس آپریشن میں براہ راست کردار ادا کیا ۔

اس ریکارڈ کے باوجود، ٹرمپ کے تبصروں نے واضح کر دیا کہ وہ ولی عہد کے پیچھے مضبوطی سے کھڑے ہیں، چاہے اس کا مطلب امریکی انٹیلی جنس سے متصادم ہونا  ہو اور حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ چونکا دینے والے سیاسی قتل میں سے ایک کو کم کرنا ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔