سعودی عرب پر خوب مہربان ہو رہے امریکی صدر ٹرمپ، مہمان نوازی سے پہلے ہی ولی عہد کو پیش کیا تحفہ!
جب وہائٹ ہاؤس سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ریاض کو ان طیاروں کی فروخت سے متعلق اجازت دے گا، تو ٹرمپ نے کہا کہ ہاں، ہم ایسا کریں گے۔ ہم ایف-35 فروخت کریں گے۔ وہ ہمارے بہترین ساتھی رہے ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان جلد ہی امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ولی عہد کے اس دورہ سے پہلے ہی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی سرکاری آمد سے قبل واشنگٹن سعودی عرب کو ایف-35 جنگی طیارے فروخت کرے گا۔ جب وہائٹ ہاؤس سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ریاض کو ان طیاروں کی فروخت سے متعلق اجازت دے گا، تو ٹرمپ نے کہا کہ ہاں، ہم ایسا کریں گے۔ ہم ایف-35 فروخت کریں گے۔ وہ ہمارے بہترین ساتھی رہے ہیں۔
ٹرمپ کی یہ منظوری ’نیویارک ٹائمز‘ کی اس رپورٹ کے باوجود سامنے آئی ہے، جس میں امریکی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہ معاہدہ آگے بڑھا تو چین کو اس جدید جنگی طیارے کی ٹیکنالوجی تک رسائی مل سکتی ہے۔ امریکہ نے اب تک صرف اپنے قریبی اتحادیوں، جن میں یورپ کے چند ممالک شامل ہیں، کو ہی ایف-35 جنگی طیارے فروخت کرنے کی اجازت دی ہے۔ سعودی عرب طویل عرصہ سے ان طیاروں کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے 2019 میں ترکی کو ایف-35 پروگرام سے باہر کر دیا تھا، کیونکہ ترکی کی جانب سے روس کا ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوا تھا کہ ماسکو اس طیارے کی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
بہرحال، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا یہ دورہ 18 برسوں میں پہلا امریکی دورہ ہوگا۔ اس سے قبل صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے 600 ارب ڈالر پر مشتمل کچھ وعدے کیے تھے۔ اب امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ محمد بن سلمان کے دورۂ امریکہ میں واشنگٹن اور ریاض کے درمیان کئی اہم معاملات زیرِ بحث آئیں گے۔ طویل عرصہ سے دونوں ممالک کے درمیان یہ مفاہمت رہی ہے کہ سعودی عرب فائدہ مند قیمتوں پر تیل فراہم کرے اور بدلے میں امریکہ سیکیورٹی فراہم کرے۔