بنگلہ دیش میں بحرانی دور، حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے تیز، یونس نے کہا، ’جنگ جیسے حالات!‘
تجارتی طبقہ کے رہنما شوکت عزیز نے کہا ہے کہ ملک میں تاجروں کو اسی طرح مارا جا رہا ہے جیسے 1971 کے مکتی سنگرام میں دانشوروں کو مارا گیا تھا۔ انہوں نے قحط جیسے حالات کے لیے وارننگ دی ہے۔
محمد یونس (فائل)، ویڈیو گریب
بنگلہ دیش میں حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت کی پالیسیوں کے خلاف انتظامی اور تجارتی شعبوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ڈھاکہ شہر میں بے چینی کی حالت ہے اور لوگوں کو کسی انہونی کا اندیشہ ہے۔ تجارتی طبقہ کے رہنما شوکت عزیز نے کہا ہے کہ ملک میں تاجروں کو اسی طرح مارا جا رہا ہے جیسے کہ 1971 کے مکتی سنگرام میں دانشوروں کو مارا گیا تھا۔ انہوں نے قحط جیسے حالات کے لیے وارننگ دی ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔
’آج تک‘ کی خبر کے مطابق بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کے پریس سکریٹری شفیع الاسلام نے محمد یونس کے بیان کو جاری کرتے ہوئے کہا، ’’ملک کے اندر اور باہر دونوں جگہ جنگ جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں، جس سے ہم آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں، سب کچھ تباہ ہو گیا ہے اور ہم پھر سے غلامی کی طرف دھکیل دیے گئے ہیں۔‘‘ حالات کے یپش نظر پروفیسر یونس نے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں دو الگ الگ سیشن میں مختلف سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے 20 رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔
اس درمیان سرکاری ملازمین نے مسلسل دوسرے دن اتوار کو بنگلہ دیش سکریٹریٹ کے خلاف مظاہرہ کیا جو انتظامیہ کا مرکز ہے۔ یہ احتجاجی مظاہرہ مجوزہ سرکاری خدمات (ترمیم) آرڈیننس، 2025 کے خلاف کیا گیا۔ مظاہرین اسے واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے سیاہ قانون بتایا ہے جس سے افسروں کے لیے تعزیری کارروائی کرنا اور سرکاری ملازمین کو برخاست کرنا آسان ہو گیا ہے۔
یونس حکومت کی مشکلیں اس لیے بھی بڑھ گئی ہیں کیونکہ محصولات ملازمین دو دن سے کام نہیں کر رہے ہیں۔ این بی آر کے افسر بھی ایک الگ نئے آرڈیننس کو منسوخ کرنے کی مانگ کو لے کر مسلسل دوسرے دن کام سے دور رہے اور اتوار کو انہوں نے پیر سے تقریباً سبھی درآمد-برآمد سرگرمیوں کو غیر معینہ مدت کے لیے روکنے کا اعلان کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔