بیروت دھماکوں کے بعد لبنان میں سیاسی دھماکے جاری ، وزیر اطلاعات مستعفی

اردن میں لبنانی سفیر ٹریسی شامون اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں اور استعفی دیتے وقت انہوں نے بیا ن دیا کہ ’’غفلت، چوری اور جھوٹ‘‘ مزید برداشت نہیں کیے جانے چاہیں۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ امن الائنس 
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ امن الائنس
user

قومی آوازبیورو

بیروت دھماکہ جن میں چھہ ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے اور ڈیڑھ سو سے زائد افراد موت کا شکار ہوئے اس کے بعد سے لبنان میں حکومت کے خلاف پہلے سے موجود ناراضگی بڑھ گئی ہے ۔ اس بڑھتی ناراضگی کی وجہ سے لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے استعفی دے دیا ہے اور ابھی تک چھہ ارکان پارلیمنٹ بھی مستعفی ہو چکے ہیں ۔

مستعفی ہونے والی خاتون وزیر اطلاعات منال عبدالصمد کا کہنا تھا کہ ’’استعفیٰ سے قبل میں نےوزیر اعظم کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔‘‘ بیروت میں ہونے والی بڑی پیمانے کی تباہی کے بعد میں حکومت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتی ہوں۔


نعمت افراہم ان چھہ ارکان میں سے ایک ہیں جنہوں نے دھماکوں کے بعد پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے دیا ہے۔ استعفی کا اعلان کرتے وقت نعمت افراہم کا کہنا تھا کہ وہ اپنی تمام پارلیمانی سرگرمیاں اس وقت تک معطل کر رہے ہیں جب ایوان کی مدت میں کمی اور نئے انتخاب کا اعلان کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بلوایا نہیں جاتا۔

واضح رہے ہفتے کی شام ایک مختصر خطاب میں وزیر اعظم حسان دیاب نے کہا کہ وہ قبل از وقت انتخابات کی تجویز دیتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ دو ماہ تک وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہنے کے لیے تیار ہیں۔دارلحکومت بیروت میں منگل کو ہونے والے ہولناک دھماکوں میں کم سے کم 158 افراد ہلاک جبکہ 6000 اس وقت زخمی ہوئے جب شہر کی بندرگاہ کے ہینگر میں غیر محفوظ انداز میں رکھا گیا 2750 ٹن امونیم نایٹریٹ کا ذخیرہ آگ لگنے سے پھٹ گیا۔


پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دینے والوں میں آزاد امیدوار پالا یاقوبیاں، پروگریسیو سوشلسٹ جماعت کے مروان حمیدہ اور کتائب پارٹی س تعلق رکھنے والے سامی جمائیل، ندیم جمائیل اور الیاس ہنقاش شامل تھے۔

اردن کے لیے لبنانی سفیر ٹریسی شامون بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں۔ انھوں نے لبنان کے ایم ٹی وی کو بتایا کہ ’’غفلت، چوری اور جھوٹ‘‘ مزید برداشت نہیں کیے جانے چاہیں۔


اقتصادی اور سیاسی محاذوں پر دلدل میں دہنستی لبنانی حکومت کے وزیر خارجہ ناصیف حتی نے بھی وزیر اعظم حسن دیاب کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا جس کے بعد صدر مشیل عون کے قریبی مشیر شربیل وہبی کو نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔ ناصیف نے کابینہ کو خیر باد کہنے کی کوئی وجہ اپنے استعفیٰ میں بیان نہیں کی۔

تاہم بعد ازاں ایک وضاحتی بیان میں ناصیف حتی نے بتایا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے وہ مستعفی ہو رہے ہیں۔ ’’لبنان، وہ لبنان نہیں رہا جسے ہم چاہتے تھے، جسے ہم ایک مثال اور روشنی کا منارہ دیکھنا چاہتے تھے۔ لبنان آج ایک ناکام ریاست کی راہ پر چل پڑا ہے۔ میں بہت سے دیگر شہریوں کی طرح خود سے سوال کرتا ہوں کہ ہم نے پیارے وطن کے لیے کتنے پاپڑ بیلے اور اس کے امن اور تحفظ کے لیے کیا کچھ کیا۔‘‘ ( بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ )

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔