جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر کے فیصلے کو کالعدم قرادیا، مارشل لاء کا فیصلہ منسوخ
پارلیمنٹ میں زبردست احتجاج کے بعد مارشل لاء کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ رات گئے، حکمران اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کے 300 میں سے 190 ارکان پارلیمنٹ نے مارشل لاء کو مسترد کر دیا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے منگل کی رات کو ملک سے مارشل لاء اٹھانے کا اعلان کیا۔ صدر مملکت نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ درحقیقت پارلیمنٹ میں زبردست مخالفت کے بعد اسے کالعدم قرار دے دیا گیا۔ رات گئے، حکمران اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کے 300 میں سے 190 ارکان پارلیمنٹ نے مارشل لاء کو مسترد کرنے کے حق میں متفقہ طور پر ووٹ دیا۔ جس کے بعد ملک سے مارشل لاء ہٹانا پڑا۔
آخری بار جنوبی کوریا کے صدر نے مارشل لاء کا اعلان 1980 میں کیا تھا، جب طلبہ اور مزدور یونینوں کی قیادت میں ملک گیر بغاوت ہوئی تھی۔واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں اور حکمراں جماعت کے رہنما بھی صدر کے مارشل لا لگانے کے فیصلے کی مخالفت کر رہے تھے۔ یون سک یول کے اس فیصلے کی ان کی اپنی پارٹی کے رہنما ہان ڈونگ ہون نے سخت مخالفت کی۔ ہون نے پارلیمنٹ میں مارشل لاء کے خلاف ووٹنگ میں بھی حصہ لیا۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے منگل کو ملک میں 'ایمرجنسی مارشل لا' کا اعلان کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں پر حکومت کو مفلوج کرنے، شمالی کوریا کے ہمدرد ہونے اور ملک کے آئینی نظام کو کمزور کرنے کا الزام لگایاتھا۔ انہوں نے یہ اعلان ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں کیا۔
صدر یون سک یول نے اپنے خطاب میں کہا، 'میں جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں سے لاحق خطرات سے بچانے اور ملک دشمن عناصر کے خاتمے کے لیے ایمرجنسی مارشل لاء کا اعلان کرتا ہوں۔' انہوں نے ملک کے آزاد اور آئینی نظام کا تحفظ ضروری قرار دیا۔ یہ اعلان اگلے سال کے بجٹ پر یون کی پیپلز پاور پارٹی اور اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان جاری تنازعات کے بعد سامنے آیا ہے۔
جنوبی کوریا میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ پارلیمنٹ کے باہر بھیڑ جمع ہو گئی۔ اپوزیشن جماعتوں اور حکمراں ارکان پارلیمنٹ نے بھی اس کی مخالفت کی۔ پارلیمنٹ کے باہر جمع ہونے والے سینکڑوں مظاہرین اور میڈیا ورکرز نے نعرے لگائے اور جنوبی کوریا کی اپوزیشن پارٹی کے رہنما نے صدر یون سک یول کے مارشل لا کے اعلان کو 'غیر آئینی' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم ملک کے آئین کے خلاف ہے اور جمہوری عمل کو کمزور کرتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔