آسٹریلیا میں دہشت گردانہ حملہ کرنے والا شوٹر نوید اکرم کا تعلق لاہور سے رہا ہے
سڈنی کے ’بونڈی بیچ‘ پر دہشت گردانہ حملے میں اب تک بارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اورخبروں کے مطابق دس سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ہندوستان، اٹلی، امریکہ اور فرانس سمیت دیگر ممالک نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ’بونڈی بیچ ‘پر ہونے والےدہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ اب اس کا پاکستانی تعلق بھی سامنے آیا ہے۔ سڈنی کے ایک سینئر قانون نافذ کرنے والے اہلکار نے بتایا کہ بونڈی بیچ شوٹنگ کے مبینہ مجرموں میں سے ایک کی شناخت نوید اکرم کے طور پر ہوئی ہے، جو بونی رگ، سڈنی کا رہائشی ہے، اصل میں وہ پاکستان کے شہر لاہور کا رہنے والا ہے۔
شوٹر نوید اکرم کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد طرح طرح کی قیاس آرائیاں سامنے آئی ہیں جب کہ ایک لائسنس کی تصویر آن لائن منظر عام پر آئی ہے جس میں نوید کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی جرسی پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ درحقیقت شوٹر نوید اکرم نے اس سے قبل اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی تھی اور آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے المراد انسٹی ٹیوٹ میں بھی تعلیم حاصل کی تھی۔
تاہم، سوشل میڈیا پر ہونے والی قیاس آرائیوں کا جواب دیتے ہوئے، نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر مال لینون نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا، "یہ بدلے کی کارروائی کا وقت نہیں ہے، یہ وقت ہے کہ پولیس کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کو مشتبہ افراد میں سے ایک کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں، اس لیے وہ اس وقت اس کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق حملے میں ملوث دو شوٹروں میں سے ایک موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جب کہ دوسرا تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل ہے۔ پولیس اس بات کی بھی تفتیش کر رہی ہے کہ آیا کوئی تیسرا حملہ آور یا دوسرا ساتھی ملوث تھا۔
مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے چھ بجے کے قریب دو شوٹروں نے یہودیوں کے تہوار’ ہنوکا‘ کے موقع پر سڈنی کے بونڈی بیچ پر جمع ہونے والے ہزاروں افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ حملے میں بارہ افراد ہلاک اور دس زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ آسٹریلوی حکام نے واقعے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا۔ جس کے بعد ہندوستان، امریکہ، برطانیہ اور اٹلی سمیت دنیا کے کئی ممالک نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور گہرے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے آسٹریلیا کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اتوار یعنی 14 دسمبر کو سڈنی میں ہونے والی شوٹنگ کے دور میں آسٹریلوی حکومت پر یہود دشمنی کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ "تین ماہ قبل میں نے آسٹریلوی وزیر اعظم کو خط لکھا تھا کہ آپ کی پالیسیاں یہود دشمنی کی آگ کو ہوا دے رہی ہیں، یہود دشمنی ایک کینسر ہے جو اس وقت پھیلتا ہے جب رہنما خاموش رہتے ہیں اور کوئی کارروائی نہیں کرتے۔" اسرائیلی صدر نے کہا، "ہم نے بارہا آسٹریلوی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کارروائی کرے اور آسٹریلوی معاشرے میں پھیلنے والی یہود دشمنی کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کرے۔"
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے واقعے کے حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے سڈنی کے’ بونڈی بیچ‘ پر یہودیوں کے تہوار’ ہنوکا‘ کے لیے جمع ہونے والے ہزاروں افراد پر اندھا دھند فائرنگ کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے حملے کی شدید مذمت کی اور متاثرہ افراد سے تعزیت کا اظہار کیا۔