نیپال کے سابق وزیر اعظم بدعنوانی معاملے میں پھنسے، پتنجلی یوگ پیٹھ کے ساتھ زمین گھوٹالہ میں فرد جرم عائد

نیپال کی بدعنوانی مخالف ایجنسی کے مطابق  مادھو نیپال نے اراضی قانون میں چھوٹ دے کر ’پتنجلی یوگ پیٹھ‘ کو زمین دی تھی، جس سے نیپال حکومت کو 11.6 کروڑ ہندوستانی روپے کا نقصان ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹا گرام‘</p></div>

تصویر ’انسٹا گرام‘

user

قومی آواز بیورو

یوگ گرو بابا رام دیو کی پتنجلی یوگ پیٹھ اور نیپال حکومت کے درمیان ایک زمین خرید کا سودا تنازعہ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ اس سودے میں بدعنوانی کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ اس وجہ سے نیپال کے سابق وزیر اعظم کو اپنی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی گنوانی پڑی ہے۔ نیپال کی بدعنوانی مخالف ایجنسی سی آئی اے اے نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم اور سی پی این یونیفائڈ سوشلٹ پارٹی کے صدر مادھو کمار کے خلاف زمین گھوٹالے میں فرد جرم دائر کیا ہے۔ یہ معاملہ پتنجلی یوگ پیٹھ کے ذریعہ زمین خرید میں ہوئی مبینہ بے ضابطگیوں سے جڑا ہوا ہے۔

دراصل کاٹھمنڈو سے تقریباً 40 کلومیٹر دور کامبھرے ضلع میں پتنجلی یوگ پیٹھ کے ذریعہ 32 ہیکٹیئر زمین خریدی گئی تھی۔ یہ زمین یوگ مرکز اور ہربل کھیتی کے مقصد سے خریدی گئی تھی۔ لیکن سی آئی اے اے کے مطابق، مادھو نیپال کی صدارت میں ہوئی کابینہ میٹنگ نے اراضی قانون میں چھوٹ دے کر یہ اجازت دی تھی اور دو مہینے بعد ایک اور فیصلے سے زمین کو کاروباری استعمال کے لیے بھی کھول دیا گیا۔


سی آئی اے اے نے اسے سرکاری پالیسی کا غلط استعمال قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے حکومت کو تقریباً 11.6 کروڑ ہندوستانی روپے کا نقصان ہوا۔ اس نقصان کی بھرپائی کے لیے ماھدو نیپال سے رقم وصولنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اس مقدمے میں 94 لوگوں ملزم بنایا گیا ہے، جن میں سابق وزیر قانون پریم بہادر سنگھ، سابق وزیراصلاحات اراضی دنبر شریشٹھ، سابق چیف سکریٹری ماھدو پرساد گھیمرے اور پتنجلی (نیپال) کے ڈائرکٹر سلیگرام سنگھ کا نام شامل ہے۔ حالانکہ ’پتنجلی‘ سربراہ بابا رام دیو اور آچاریہ بالا کرشنن کا نام فرد جرم میں شامل نہیں ہے۔

(بشکریہ: لائیو ہندوستان ڈاٹ کام)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔